ناروے ، یورپین ممالک جنوبی ایشیاء میں ہولناک جنگ روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے ، صدر آزاد کشمیر

بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور قتل عام کرکے جنگ کے شعلوں کو ہوا دے رہا ہے، پاکستان اور کشمیری عوام ،تنازعہ کشمیر کا پر امن حل چاہتے ہیں ، جنگ مسلط کی گئی تو ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ، نارویجین حکام سے گفتگو

ہفتہ 10 اگست 2019 22:21

اوسلو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اگست2019ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نییورپین ممالک خاص طور پر ناروے پر زور دیا ہے کہ وہ اپنا عالمی اثر و رسوخ استعمال کر کے بھارت کو تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کرانے اور جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرنے کے حوالے سے بھارتی کوششوں کو رکوانے میں اپنا کردار ادا کرے ۔

ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں ناروے کی وزارت خارجہ کے حکام سے ملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموںو کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے پر امن شہریوں پر بدترین مظالم ، بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور حالیہ دنوں میں مقبوضہ ریاست کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرتے ہوئے اسے بھارتی یونین کا حصہ بنانے کے اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں صورتحال سنگین ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

بھارت کی آٹھ لاکھ فوج نے مقبوضہ کشمیر کے پورے علاقے کو محاصرے میں لے رکھا ہے ، شہریوں کو گھر وں سے نکلنے کی اجازت نہیں اور وہاں کی اصل صورت حال سے دنیا کو بے خبر رکھنے کیلئے میڈیا کو آزادانہ طور پر کام کرنے کی بھی اجازت نہیں ۔ بھارت کی قابض فوج کالے قوانین کا سہارا لیکر نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کو قتل کر رہی ، نوجوانوں کو زخمی اور اپاہج بنایا جا رہا ہے اور خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جار ہا ہے ۔

بھارت کے یہ تمام اقدامات نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کے زمرہ میں آتے ہیں بلکہ یہ مسلمہ بین الاقوامی قانون اور کشمیر کے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بھی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔ انہوںنے کہا کہ یورپین ممالک اور ناروے نے دنیا میں انسانی حقوق کے تحفظ کی کوششوں میں ہمیشہ قائدانہ کردار ادا کیا ہے اس لئے جموں و کشمیر کے عوام بجا طور پر یہ توقع رکھتے ہیں کہ ناروے اور دوسرے ممالک مداخلت کر کے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم کو روکنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ ختم کرانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

صدر آزاد کشمیر نے ناروے کی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرنے پر شکریہ ادا کیا اور ناروے کے سابق وزیراعظم کجل بونڈ ویک کی اُن کوششوں کو بھی سراہا جو وہ جموںو کشمیر کے تنازعہ کے پرامن سیاسی و سفارتی حل کیلئے کرر ہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے ناروے کی قیادت کو آگاہ کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت اقوام متحدہ، یورپین ممالک اور دنیا بھر کے انسانی حقوق کے اداروں کی تشویش کو نظر انداز کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اُڑا رہی ہے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارتی فوج سکارچڈ ارتھ پالیسی کے تحت نہ صرف کشمیریوں کی نسل کشی میں مصرو ف ہے بلکہ اُن کی جائیدادوں ، رہائشی مکانات اور کاروبار کو تباہ و برباد کر رہی ہے تاکہ اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لئے مصروف عمل کشمیریوں کے حوصلوں کو پست کر کے انہیں غیر قانونی او ر غیر اخلاقی بھارتی فوجی قبضہ کو تسلیم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔

انہوںنے کہا کہ بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کو اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کمیشن نے تمام شواہد کے ساتھ اپنی رپورٹ میں پیش کیا اور ایسی ہی دو دیگر رپورٹوں میں برطانیہ کی پارلیمنٹ میں قائم کل جماعتی کشمیر پارلیمانی گروپ اور یورپین پارلیمنٹ نے بھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نشاندہی اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔

صدر آزاد کشمیر نے ناروے کی وزارت خارجہ کے حکام کو بھارتی فوج کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائز معائدے کی خلاف ورزیوں اور شہری آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجہ میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات سے بھی آگاہ کیا۔ صدر مسعود خان نے بتایا کہ بھارت کی تمام تر اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے صبر و ضبط کا مظاہرہ کر رہا ہے اور چاہتا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر امن سیاسی و سفارتی کوششوں سے حل کیا جائے ۔

انہوںنے کہا کہ بھارت نے اگر پاکستان کی طرف سے صبر و تحمل کی پالیسی کو کمزوری سمجھتے ہوئے اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ جاری رکھا تو خطہ میں ایک ہولناک اور تباہ کن جنگ چھڑ سکتی ہے جسکی تمام تر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوگی ۔ صدر آزاد کشمیر نے پیس ریسرچ انسٹیٹوٹ اوسلو اور نوبل پیس سنٹر کے دورے کے علاوہ ناروے کی کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنمائوں سے بھی ملاقاتیں کیں جبکہ ناروے میں پاکستان کے سفارت خانہ میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کے علاوہ کشمیر سکینڈے نیوین کونسل کے ایک وفد سے بھی ملاقات کی اور انہیں مقبوضہ جموںو کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔