کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ پردنیا بھر میں احتجاج، برطانوی اور یورپین پارلیمنٹ کے ارکان کااقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ

مقبوضہ جموں وکشمیرکے تشویشناک حالات کا نوٹس لیکرکشمیر کے دیرینہ مسئلہ کے حل کیلئے تمام فریقین کے مابین ثالثی کرکے انہیں مذاکرات کی میز پر لایا جائے، برطانوی پارلیمنٹ کے 45 ممبران کا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام مراسلہ کشمیری عوام گزشتہ 7 دہائیوں سے اپنی مشکلات پر دنیا کی خاموشی کو برداشت کررہے ہیں، ریاستی تشدد کو پوری طاقت سے روکا جائے، یورپین پارلیمنٹ کے ارکان اورامریکی کانگریس کے رکن تھومس آر سوزی کا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط کشمیری عوام جن بھارتی مظالم کا سامنا آج کر رہے ہیں ان کا سکھ کمیونٹی بھی ماضی میں سامنا کر چکی ہے ، نریندر مودی انسانیت کا قاتل ہے، اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں امن فوج بھیج کر بیگناہ شہریوں کا وحشیانہ قتل عام بند کرائے،سکھ کمیونٹی کا مطالبہ

ہفتہ 10 اگست 2019 22:49

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ پردنیا بھر میں احتجاج، برطانوی اور یورپین ..
لندن۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اگست2019ء) بھارتی آئین میںمقبوضہ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں فوج کے اضافی دستے بھیجنے کے بھارتی حکومت کے حالیہ اقدام کے خلاف پوری دنیا میں بھر پور احتجاج کیا جارہا ہے اور بھارت پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابقہ حیثیت بحال کرکے وہاں بھیجی گئی اپنی اضافی فوج فوری طور پر واپس بلائے اور کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرے۔

برطانوی پارلیمنٹ کے 45 سے زائد ارکان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی حکومت کے حالیہ اقدامات کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیرکے تشویشناک حالات کا نوٹس لے اور کشمیر کے دیرینہ مسئلہ کے حل کیلئے تمام فریقین کے مابین ثالثی کرکے انہیں مذاکرات کی میز پر لائے۔

(جاری ہے)

برطانوی پارلیمنٹ کے 45 ممبران نے وارننگٹن سائوتھ فیصل راشد کی تحریری یاداشت پر دستخط کئے ہیں، یاداشت میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کشمیر کی خود مختاری پر ہندوستان کے غیر آئینی حملے کو روکنے کیلئے اقوام متحدہ فوری مداخلت کرے۔

برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران کی یاداشت میں کہا گیا ہے کہ انہیں ان اطلاعات پر گہری تشویش ہے کہ بھارتی حکومت نے کشمیر کی اپنی خود مختیار حیثیت کو ختم کرنے کیلئے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کردیا ہے، بھارت کا یہ یکطرفہ فیصلہ کشمیر کی سیاسی حیثیت اور کشمیریوں کے حق حکمرانی پر براہ راست حملہ ہے۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل370 کی منسوخی کے خطے کیلئے خطرناک نتائج برآمد ہونگے جوکہ بھارتی حکومت کا حالیہ اقدام ہندوستان اور کشمیری عوام کے مابین آئینی سمجھوتے کیساتھ بھی دھوکہ دہی کے مترادف ہے۔

برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران کے خط میں کہا گیا ہے کہ وہ یہ بھی نوٹ کرتے ہیں کہ وزیراعظم مودی دائیں بازو کی ہندو قوم پرست تحریک کے عسکریت پسندانہ اور مسلم مخالف نظریات کے حامی رہے ہیں۔ اس خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مودی حکومت نے بھارت کی ان قانونی اور آئینی بنیادوں کا جارحانہ انداز میں کٹا ئو کیا ہے جن بنیادوں پر ہندوستانی جمہوریہ کھڑا ہوا ہے۔

آرٹیکل370 کی منسوخی سے بھارت کا اپنا جمہوری تشخص بھی مجروح ہوا ہے اور ہندوستانی مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی ریاست کے شہریوں کے حقوق بھی غصب کرنے کے مترادف ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے تحفظ کیلئے سنگین خطرہ کے طور پر سامنے آنے والے کشمیر کے حساس ترین معاملے پر فوری طور پر سلامتی کونسل کی توجہ دلائیں کیونکہ انہیں علاقائی امن کو لاحق خطرات بڑھنے کا خدشہ ہے، کیونکہ کشمیر کے متنازعہ مسئلہ کے دونوں اہم ترین فریق بھارت اور پاکستان ایٹمی صلاحیتوں کے حامل ممالک ہیں، اس لیے برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ انتہائی پریشان کن اور کشیدہ صورتحال کا فوری نوٹس لیتے ہوئے فوری عملی اقدامات کو یقینی بنائے۔

دریں اثناء یورپی پارلیمنٹ کے ممبران ارینا وان ویز، شفق محمد، فل بینیون، جوڈتھ ہنٹنگ، کرس ڈیوس،انٹونی ہک، مارٹن ہورووڈ، لوسی نیتسنگااور شیلہ رچی نے بھی اپنے دستخطوں سے یورپی یونین کے نمائندہ خارجہ امورفیڈریکا موگھرینی کو ایک الگ خط ارسال کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر کے علاقہ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے کشمیر میں اپنی فوج کی تعداد میں اضافہ کیا ہے ، یورپی پارلیمنٹ کے ممبران کے خط میں کہا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فوج نے 30 جولائی کو لائن آف کنٹرول کے قریب کلسٹر گولہ بارود استعمال کیا جس میں کئی شہری ہلاک ہوئے حالانکہ کلسٹر گولہ بارود کا استعمال جینیوا کنونشنوں اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی کے مترادف ہے، اس لیے ہمیں تشویش ہے کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل370 کی منسوخی سے خطے میں پہلے سے بگڑتی ہوئی صورتحال مزیدبگڑ جائے گی اور مقبوضہ کشمیر کے 7 ملین سے زیادہ افراد اپنے گھروں میں ہی اپنے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہوجائیں گے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام گزشتہ 7 دہائیوں سے اپنی مشکلات پر دنیا کی خاموشی کو بھی برداشت کررہے ہیں، اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ تشدد کے کسی بھی انداز میں استعمال کی نہ صرف مذمت کی جائے بلکہ اس کو پوری طاقت سے روکا بھی جائے اور کشمیر کے دیرینہ بحران کے حل کیلئے ثالثی کی نئی راہیں تلاش کی جائیں، دریں اثناء جموں وکشمیر لیبریشن فرنٹ بیلجیم کے عہدیداروں اورممبران نے بھارتی حکومت کی طرف سے آئین کے آرٹیکل370 کی منسوخی اور کے ایل ایف کے سربراہ یاسین ملک سمیت دوسرے کشمیری رہنمائوں کی گرفتاریوں کے خلاف یورپی یونین کی پارلیمنٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور علامتی بھوک ہڑتال کی۔

مظاہرین نے یورپی یونین سے اپیل کی کہ وہ وادی کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے کیلئے فوری مداخلت کریں اور دہلی سرکار پر دبائو ڈالا جائے کہ وہ کشمیر میں جاری ظلم و استبداد کا ظالمانہ سلسلہ فوری بند کرے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری بھارتی افواج کی کارروائیوں کے خلاف نیوزی لینڈ میں بھی زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور لوگوں کی بڑی تعداد نے ویلنگٹن میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے جمع ہوکر مظلوم کشمیریوں کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے یورپین پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ مودی حکومت کے کشمیر میں نسل کشی کے اقدامات بند کرانے کیلئے فوری مداخلت کی جائے۔

گزشتہ روز برمنگھم اور لندن میں بھی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بدلنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے بھارتی مظالم کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی۔برطانوی نژاد پاکستانیوں اور کشمیری برادری نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بدلنے کیخلاف برمنگھم بھارتی سفارتخانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں سابق برطانوی رکن پارلیمنٹ جارج گیلووے اور ممبر پارلیمنٹ خالد محمود اور آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن راجہ جاویدکے علاوہ مقامی کونسلرز نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

مظاہرین نے مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کے خلاف شدید نعرے بازی کی جب کہ لندن میں بھارتی اقدامات کے خلاف سکھ تنظیموں کے نمائندوں نے پریس کانفرنس کی اور مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین بھارتی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی۔ سکھ رہنمائوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے کشمیر میں جارحیت کا ارتکاب کرکے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کی۔

سکھ رہنمائوں نے کہا کہ کشمیری عوام جن بھارتی مظالم کا سامنا آج کر رہے ہیں ان کا سکھ کمیونٹی بھی ماضی میں سامنا کر چکی ہے۔سکھ کمیونٹی کے رہنمائوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی انسانیت کا قاتل ہے۔ سکھ کمیونٹی مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں امن فوج بھیج کر بے گناہ شہریوں کا وحشیانہ قتل عام بند کرائے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق امریکی کانگریس کے رکن تھامس آر سوزی نے بھی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام اپنے دو صفحات پر مشتمل خط میں لکھا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارتی وزیراعظم مودی نے خطے کے امن کو سنگین ترین خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم مودی ہندو نیشنل ازم کو فروغ دیکرمسلمانوں ، عیسائیوں اورسکھوں سمیت دوسری اقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق کو پامال کررہے ہیں ، اس لیے مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے تشدد اور محاذ آرائی کو روکنے کیلئے فوری طور پر مداخلت کی جائے اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو اپنا عیدالاضحی کا مذہبی تہوار پوری آزادی کے ساتھ منانے کا بھی حق دلایا جائے۔