کشمیری خواتین کی عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے سکھوں نے آگے بڑھنے کا اعلان کر دیا

کشمیری خواتین سے متعلق بعض رہ نماؤں کے بیانات ناقابلِ معافی ہیں، سکھ برادری

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 11 اگست 2019 00:20

کشمیری خواتین کی عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے سکھوں نے آگے بڑھنے کا اعلان ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10 اگست 2019ء) : بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد ہندؤوں نے کشمیری لڑکیوں کو اپنا جنسی غلام بنانے کے گھناؤنے خواب سجا لیے ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر بھارتی صحافی اشوک سوائن نے کہا کہ بھارت کشمیری خواتین کو جنسی غلام بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک خبر کا حوالہ بھی دیا جس میں بھارتی ریاست ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کا کہنا تھا کہ اب ہم شادی کے لیے کشمیر سے خواتین لا سکتے ہیں۔

اس کے بیان پر سکھ برادری نے شدید احتجاج کیا ہے۔ سکھ برادری نے کہا ہے کہ کشمیری خواتین کے تحفظ کے لیے سکھ آگے بڑھیں۔ سکھ کمیونٹی نے کشمیری خواتین سے متعلق بعض رہ نماؤں کے بیانات ناقابلِ معافی قرار دیے ہیں۔

(جاری ہے)

بھارتی انتہا پسندوں نے کشمیری خواتین کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں جس پر سکھوں کی تنظیم ’اکال تخت‘ کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔

دوسری جانب پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ذاتی ٹویٹر اکاؤنٹ سے بھارتی عوام کو کھری کھری سنا دیں۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ اس سے بھارتیوں کی گھٹیا فطرت، کردار اور نسل کا پتہ چلتا ہے۔ بھارت بلا شُبہ غلطی پر ہے۔ انہیں کشمیری خواتین اور کشمیری خاندانوں کی عزت و توقیر کا انداز ہی نہیں ہے۔ ایسے افراد کا انجام شروع ہو چکا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے پر بی جے پی سے تعلق رکھنے والے بھارتی ریاست اترپردیش کے رکن اسمبلیوکرم سائنی پارٹی کارکنان کو آئین کی شق 370 کے خاتمے کی خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ اب ہمارے لیے گوری کشمیری لڑکیوں سے شادی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ وکرم سائنی کی اس ویڈیو کو پورے بھارت میں مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔

رکن پارلیمنٹ نے حکمران جماعت کے کارکنان سے یہ بھی کہا کہ وہ اب مقبوضہ کشمیر جا کر پلاٹس خریدنے اور شادیاں رچانے کے لیے آزاد ہیں کیونکہ ان کے راستے میں اب کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ وکرم سائنی کا کہنا تھا کہ میں پُرجوش اور کنوارے کارکنان کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ کشمیر جا کر شادیاں کرنے کے لیے آزاد ہیں کیونکہ اب کوئی مسئلہ نہیں رہا ہے