Live Updates

آئین کے اعتبار سے وفاق اور اکائیوں کے درمیان روابط کے فروغ کے لئے صدر کا عہدہ اہم ہے،

پاکستان کے اداروں کے خلاف سیاست نہیں ہونی چاہیے، پیمرا کو سماجی تبدیلیوں کے اعتبار سے کردار ادا کر نے والے چینلز کی حوصلہ افزائی کرنے کا لکھاہے ، خواتین کو وراثتی حقوق دلانے سمیت صحت اور تعلیم کی بہتری کے لئے اپنا کردار ادا کر رہا ہوں، اسلامی نظریاتی کونسل کو مساجد سے صوم و صلوة کے فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ سماجی مسائل کو بھی اجاگر کرنے کی ضرورت بارے خط لکھا ہے ، چوری اور بدعنوانی کے خلاف اقدامات سے پاکستان ضرور بدلے گا، ٹیکس نظام میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں، ٹیکس میں کمی کا مطالبہ تو کیا جا سکتا ہے ٹیکس رجسٹرڈ نہ ہونے پر تاجروں کا احتجاج بلاجواز ہے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا نجی ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویو میں اظہار خیال

جمعرات 15 اگست 2019 22:43

آئین کے اعتبار سے وفاق اور اکائیوں کے درمیان روابط کے فروغ کے لئے صدر ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اگست2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ آئین کے اعتبار سے وفاق اور اکائیوں کے درمیان روابط کے فروغ کے لئے صدر کا عہدہ اہم ہے، پاکستان کے اداروں کے خلاف سیاست نہیں ہونی چاہیے، پیمرا کو لکھا ہے کہ جو چینل سماجی تبدیلیوں کے اعتبار سے کردار ادا کریں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے، خواتین کو وراثتی حقوق دلانے سمیت صحت اور تعلیم کی بہتری کے لئے اپنا کردار ادا کر رہا ہوں، اسلامی نظریاتی کونسل کو خط لکھا ہے کہ مساجد سے صوم و صلوة کے فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ سماجی مسائل کو بھی اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، چوری اور بدعنوانی کے خلاف اقدامات سے پاکستان ضرور بدلے گا، ٹیکس نظام میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں، ٹیکس میں کمی کا مطالبہ تو کیا جا سکتا ہے لیکن ٹیکس رجسٹرڈ نہ ہونے پر تاجروں کا احتجاج بلاجواز ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمعرات کو نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پوری دنیا میں سماجی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، پیمرا کو خط لکھا ہے کہ سماجی تبدیلیوں میں کردار ادا کرنے والے ٹی وی چینلز کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق وراثتی حقوق کے معاملے کو میں خود عدلیہ میں لے کر گیا اور اس ضمن میں اسلامی نظریاتی کونسل کو بھی خط لکھا ہے کہ وہ سماجی مسائل سے آگاہی کے لئے مساجد اور علمائے کرام کے ذمہ دارانہ کردار کے لئے کردار ادا کرے۔

صدر مملکت نے کہا کہ نان ایشو کو ایشو بنانا جمہوریت کے خلاف سازش ہے، چیئرمین سینٹ کے خلاف کوئی چارج شیٹ نہیں تھی، صرف سیاست کھیلی جا رہی تھی، پاکستان کے اداروں کے خلاف سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بطور صدر میں فیڈریشن اور ساری جماعتوں کا صدر ہوں اس لئے غیر جانبدار رہنا میری ذمہ داری ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ سابقہ حکومت نے میرے خلاف چارج شیٹ لگائی اور دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ بنایا، جس میں مجھے ضمانت قبل از گرفتاری بھی کرانا پڑی اور ابھی تک یہ مقدمہ چل رہا ہے اور میں نے بطور صدر اس مقدمے سے استثنیٰ نہیں لیا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ چارج شیٹ غلط تھی۔

صدر مملکت نے کہا کہ نیب ایک خودمختار ادارہ ہے اور وفاق میں نیب پورے ملک میں احتسابی نظام کو دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 50 سال کے غلط فیصلوں اور بدعنوانی کی قیمت عام آدمی برداشت کر رہا ہے، گیس کی قیمتیں، مہنگائی کا بوجھ بھی عام آدمی پر پڑتا ہے، اس لئے مشکل فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ ریاست مدینہ میرا وژن ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ یہ ملک ریاست مدینہ کی طرز پر بن جائے اور بن گیا تو انقلاب آ جائے گا، اس لئے یہ طعنہ نہ دیا جائے کہ ریاست مدینہ کا نام نہ لیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے قوم کو آگاہ کر دینا چاہئے تھے کہ ڈالر کو مصنوعی کنٹرول کیا گیا تھا لیکن یہ قوم کو نہ بتا کر غلطی ہوئی ہے، آئی ایم ایف کے پاس جانے سے دیگر مالیاتی ادارے بھی آگے آئے جس کا ابتداء میں اندازہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دلانے کیلئے میں خود سپریم کورٹ گیا، تب جا کر انہیں ووٹنگ کا حق ملا، انتخابات میں حصہ نہ لینے سے متعلق فیصلہ بھی سپریم کورٹ کا ہے تاہم اوورسیز پاکستانیوں کا خیال ہے کہ ملک کیلئے ہمارے زرمبادلہ کو پسند کیا جاتا ہے لیکن انتخابات میں حصہ لینے پر اعتراض کیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب تارکین وطن کے انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق قانون سازی پر بات کی جا رہی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم صرف ایک مرتبہ ایسی ہونی چاہئے کہ اس کے بعد اس کی ضرورت نہ پڑے لیکن ماضی میں یہاں ہر سال ایمنسٹی دی جاتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا وژن ہے کہ ملک سے چوری اور بدعنوانی کا خاتمہ کریں گے اور ایسا کرنے سے ہی پاکستان بدلے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان تبدیل نہیں ہوئے لیکن حالات کی بناء پر بعض فیصلے تبدیل ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسان کا نظریہ تبدیل نہیں ہوتا لیکن حالات کی وجہ سے بعض فیصلوں میں تبدیلی کرنا پڑتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اب ایم کیو ایم ویسی نہیں رہی جیسی ماضی میں ہوا کرتی تھی، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اقدامات کرکے ان کے دہشت گردی کے عنصر کو ختم کیا ہے، اب ایم کیو ایم کو اسی پیرائے میں نہیں دیکھا جا سکتا کیونکہ لوگوں نے اس ایم کیو ایم کو چھوڑ دیا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا چہرہ ہونا اور کارکردگی دو الگ الگ چیزیں ہیں اور وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ عثمان بزدار وزارت اعلیٰ کا منصب بطور احسن سنبھال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر کی طرح وزیراعظم بھی وفاق کے ساتھ ساتھ پورے ملک کو دیکھتا ہے اور یہ کار سرکار کا حصہ ہے۔ جب بھی میری وزیراعظم سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے ہمیشہ عثمان بزدار پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ 55 سال قبل بھی ایک خبر تھی کہ ٹیکس پورا دو اور آج بھی صورتحال وہی ہے کیونکہ ٹیکس نہ دینے کی عادت پڑ چکی ہے۔ امید ہے کہ اب ٹیکس نیٹ بڑھے گا جس کیلئے مشکل فیصلے کرنا پڑے اور ایک صاف گو وزیراعظم ہی ایسے مشکل فیصلے کر سکتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک بھر میں تاجروں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں اور انہوں نے کہا کہ وہ ٹیکس دینا چاہتے لیکن رجسٹرڈ نہیں ہونا چاہتے، تاجر اس بات پر تو احتجاج کر سکتے ہیں کہ ٹیکس کم ہو لیکن اس بات پر لڑنے کا کوئی جواز نہیں کہ ٹیکس رجسٹرڈ نہ ہو۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی خواہش ہے کہ اہل لوگ آگے آئیں اور اس میں غیر منتخب لوگ بھی ہو سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بعض خطوط میرے کھولنے سے پہلے میڈیا کی نظر ہو چکے ہوتے ہیں، قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق معاملہ جوڈیشل کمیشن کے پاس ہے، اس سلسلہ میں ایک دستاویز موصول ہوئی جسے صرف آگے بھجوایا ہے، اس قانونی چارہ جوئی میں میرا کوئی عمل نہیں بنتا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدارتی ایوارڈ کے حوالہ سے کمیٹیاں فیصلہ کرکے نام تجویز کرتی ہیں، صدر سے صرف مشورہ لیا جاتا ہے اور آئندہ اس عمل میں میرٹ کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات