راولپنڈی پولیس کی بڑی کامیابی ، کم عمر بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر ان کی برہنہ ویڈیو اور تصاویر بنانے والے سفاک ملزم اور اس کی ملزمہ بیوی کو گرفتار کر لیا

ملزمان کا45کم عمر بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا نے کا اعتراف،10بچیوں کی برہنہ ویڈیو فلمیں اور ہزاروں تصاویر بر آمد،خواتین کی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کی ٹیلی فون کر کے سی پی او کو شاباش

جمعہ 16 اگست 2019 15:26

راولپنڈی پولیس کی بڑی کامیابی ، کم عمر بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا ..
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2019ء) راولپنڈی پولیس کی بڑی کامیابی ، کم عمر بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر ان کی برہنہ ویڈیو اور تصاویر بنانے والے سفاک ملزم اور اس کی ملزمہ بیوی کو گرفتار کر لیا،ملزمان کا45کم عمر بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا نے کا اعتراف،10بچیوں کی برہنہ ویڈیو فلمیں اور ہزاروں تصاویر بر آمد،ملزمان نے ایم ایس ای کی ایک شادی شدہ لڑکی کو زبردستی کار میں بٹھا یا،ملزم شوہر لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بناتا رہا جبکہ ملزمہ بیوی اس کی ویڈیو بناتی رہی،ملزم جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے پاس زیر تفتیش جبکہ ملزمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا گیا،خواتین کی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کی ٹیلی فون کر کے سی پی او کو شاباش،تفصیلات کے مطابق چند روز قبل علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی ایم ایس سی کی شادی شدہ طالبہ ’’س ج‘‘یونیورسٹی ورکشاپ اٹینڈ کرنے کے بعد گارڈن کالج نزد لیاقت باغ کے گیٹ سے باہر آئی کہ ایک نقاب پوش لڑکی نے خود کو طالبہ ظاہر کیا اور ٹیپو روڈ کی جانب جانا ظاہر کیا،اسی دوران ایک گاڑی آئی جسے ایک لڑکا چلا رہا تھا ،ایم ایس سی کی طالبہ کو اس میں زبردستی بٹھا لیا گیا ،کار کے شیشوں پر کالے پردے گرا دئیے ملزمان ایک گلستان کالونی کی ایک کوٹھی میں لے گئے جہاں ملزم قاسم جہانگیر نے زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ ملزم کی اہلیہ برہنہ ویڈیو بناتی رہی،وقوعہ کی اطلاع ملنے پر سٹی پولیس آفیسر ڈی آئی جی محمد فیصل رانا نے وقوعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ لڑکی کی مدعیت میں تھانہ سٹی میں نا معلوم مردو عورت کے خلاف مقدمہ درج کروایا،سی پی او کے مسلسل فالو اپ اقدامات کی وجہ سے پولیس نے متاثرہ لڑکی کی نشاندہی پر ملزم قاسم اور اس کی ملزمہ بیوی کرن محمود کو گرفتار کیا،گزشتہ روز سی پی او فیصل رانا نے ایس پی راول اکرم نیازی اور اس مقدمہ کے تفتیشی آفیسر کو دفتر طلب کر کے مقدمہ کی پراگرس لی تو اس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے،سی پی او کا بتایا گیا کہ ملزمان نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ وہ کم عمر بچیوں کو اغواء کرتے تھے،ملزم قاسم بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بناتا جبکہ اس کی اہلیہ ملزمہ کرن اس بھیانک فعل کی موبائل فون کی ذریعے ویڈیو فلم اور تصاویر بناتی،سی پی او کو بتایا گیا کہ ملزمان نے 45بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا ہے ،پولیس نے ملزمان سی10بچیوں کی برہنہ ویڈیوفلم جبکہ ہزاروں تصاویر اور وہ موبائل فون بر آمد کر لیا ہے جس کے ذریعے ہوس پرستی کا یہ بھیانک کھیل کھیلا جاتا تھا ،پولیس نے ملزمان نے وارداتوں میں استعمال ہونے والی کار بھی بر آمد کر لی،سی پی او کو بتایا گیا کہ ملزمہ کرن کو عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ہے جبکہ ملزم قاسم پولیس کے پاس جسمانی ریمانڈ پر ہے جس سے تفتیش جاری ہے،سی پی او کو بتایا گیا کہ ایم ایس سی کی طالبہ سے زیادتی کے مقدمہ میں استعمال ہونے بیڈ شیٹ اور ٹشو پیپرز وغیرہ قبضہ میں لے کر ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے فرنزک سائنس لیبارٹری بھجوا دئیے گئے ہیں ملزم قاسم جہانگیر کم عمر لڑکیوں کو پھنساکر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا جبکہ اس کی ملزمہ بیوی ویڈیو فلم اور تصاویر بناتی تھی جس کے ذریعے متاثرہ لڑکیوں کو بلیک میل کیا جاتا تھا ،ایم ایس سی کی طالبہ کو بھی برہنہ ویڈیو کے زریعے بلیک میل کیا گیا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں گئیں،سی پی او نے اخلاقی سفاکیت کے مرتکب ملزم اور ملزمہ کی گرفتاری پر پولیس کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ ایس پی راول ان تمام خاندانوں سے رابطہ کریں گے جن کی بچیاں ملزمان کی سفاکیت کا نشانہ بنی ہیں،ملزمان کے خلاف ہر وقوعہ کی الگ الگ ایف آئی آر درج کی جائے ،ملزمان کو ہر ایف آئی آر میں الگ الگ چالان کیا جائے،تفتیش اس قدر سنجیدہ انداز میں کی جائے کہ ملزمان کو قانون کے مطابق ایسی سزادلوائی جائے جو معاشرے میں عبرتناک ہو مستقبل میں کسی کوقوم کی بیٹیوں کے ساتھ اس طرح کا گھناؤنا کھیل کھیلنے کا سوچنے کی ہمت بھی نہ ہو،دریں اثناء خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی سماجی و غیر سرکاری تنظیموں نے تیلی فون پر سی پی او سے رابطہ کیا ،انہیں بدترین اخلاقی گراوٹ کا شکار میاں بیوی ملزمان کی گرفتاری پر شاباش دیتے ہوئے اسے پینڈی پولیس کی بڑی کامیابی قرار دیا،سی پی او نے یقین دلایا کہ قوم کی بچیوں کی عزتوں سے کھیلنے والے اس سفاک ملزمان کے ساتھ کسی قسم کی رورعائت نہیں کی جائے گی ،میں ان کیسز کے تفتیشی عمل کی خود مانیٹرنگ کروں گا جبکہ ایس ایس پی انوسٹی گیشن ان مقدمات کی تفتیش کی خود نگرانی کریں گے،سی پی او نے پولیس افسران کو ہدائت کی کہ اس بھیانک کھیل میں اگر ملزمان کے ساتھ کوئی سہولت کار بھی ہیں تو انہیں بھی گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ،سی پی او نے کہا کہ ان مقدمات کے حوالے سے انہیں روزانہ کی بنیاد پر آگاہ رکھا جائے ۔