ممبئی میں مسلمان رُکنِ صوبائی اسمبلی کا کشمیریوں کے حق میں دُعا مانگنا جُرم بن گیا

معروف ممبر پارلیمنٹ وارث پٹھان ایڈووکیٹ کو ممبئی پولیس نے گرفتار کر لیا

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 16 اگست 2019 17:15

ممبئی میں مسلمان رُکنِ صوبائی اسمبلی کا کشمیریوں کے حق میں دُعا مانگنا ..
ممبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16اگست2019ء) بھارت میں اس وقت صحیح معنوں میں ہندو انتہا پسندی کا دیو نام نہاد سیکولر ازم کی بوتل توڑ کر باہر آ چکا ہے۔ ہندوتوی ایجنڈے کی تکمیل کی خاطروزیر اعظم نریندرمودی تمام تر انسانی، اخلاقی و سیاسی اقدار کو ملیامیٹ کرنے پر تُل گیا ہے۔اس وقت بھارت بھر میں ہندو فسطائی ذہنیت کے حامل لوگوں نے اقلیتوں کا جینا دو بھر کر رکھا ہے۔

خصوصاً مودی نے شرانگیزی کرتے ہوئے کشمیر کی علیحدہ آزادانہ حیثیت کو ختم کرنے کا جو ظالمانہ فیصلہ کیا ہے، اس کے بعد سے پُورے برصغیر کا امن داؤ پر لگ چکا ہے۔ اس وقت بھارت میں حالات یہ ہیں کہ اگر کوئی شخص کشمیریوں پر ہونے والے حالیہ مظالم اور زیادتیوں کے بارے میں ہلکی سی بھی آواز نکالتا ہے تو اسے پکڑ کر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ایسا ہی ایک واقعہ ریاست مہاراشٹر کے علاقے ممبئی میں پیش آیا ہے۔

جہاں عوام کے منتخب مسلمان نمائندے کووارث پٹھان کو محض اس بات پر گرفتار کر لیا گیا ہے کہ اس نے آج نمازِ جمعہ کے دوران کشمیریوں کے مصائب کا سلسلہ ختم ہونے کی دُعا مانگی تھی۔ مگر مودی کے بھارت میں آج کشمیریوں کے لیے دُعا مانگنا بھی جُرم بن گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وارث پٹھان مہاراشٹر کی صوبائی اسمبلی کے ممبر ہیں۔ انہوں نے آج نماز جمعہ کے بعد اپنے حلقے کی مسجد میں سیلاب کی صورتِ حال اور کشمیریوں پر مصیبت و ابتلاء کے خاتمے کے لیے دُعا کی۔

بس یہ دُعا مانگنا ہی ان کا قصور بن گیا۔ ممبئی پولیس فوری طور پر حرکت میں آئی اور مسلمان رُکنِ اسمبلی کو مسجد کے باہر سے گرفتار کر کے حوالات منتقل کر دیا گیا۔وارث پٹھان نے اپنے فیس بُک اکاؤنٹ پر لکھا ”آج جمعہ نماز کے ٹھیک بعد ہمارے حلقہٴ انتخاب میں عوام کی ساتھ مل کر بڑی تعداد میں مہاراشٹر میں آئی سیلاب اور کشمیر میں حالات کی سُدھار لانے کی لیے دُعا کی۔ میری دِل سے یہ دعا ہے کہ جلد سے جلد دونوں ستھانوں پر حالات ٹھیک ہو اور وہاں کی عوام سُکھ شانتی سے جیے۔“