محبوبہ مفتی کی صاحبزادی کا بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط

کشمیری جانوروں کی طرح پنجرے میں قید ہیں اور وہ اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں،مجھے دھمکی دی گئی کہ دوبارہ کچھ کہا تو سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے،ثناالتجا جاوید

جمعہ 16 اگست 2019 21:21

محبوبہ مفتی کی صاحبزادی کا بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط
سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اگست2019ء) مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے نام لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ’کشمیری جانوروں کی طرح پنجرے میں قید ہیں اور وہ اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں‘۔ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی ثنا التجا جاوید نے دعویٰ کیا کہ انہیں دھمکی دی گئی کہ دوبارہ کچھ کہا تو سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔

4 اگست کو محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو تحویل میں لیے جانے کے بعد سے ثنا التجا جاوید کئی انٹرویوز اور وائس میسیجز جاری کر چکی ہیں۔امیت شاہ کو لکھے خط میں انہوں نے کہا کہ ’آج جب پورا ملک بھارت کے یومِ آزادی کا جشن منارہا ہے، کشمیری جانوروں کی طرح پنجرے میں قید ہیں اور اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں‘۔

(جاری ہے)

تاہم بھارتی وزیر داخلہ کو یہ خط ارسال نہیں کیا گیا جس کے متن میں کہا گیا کہ ’ خط پوسٹ نہ کرنے پر معذرت خواہ ہوں کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں پوسٹل سروسز معطل ہیں‘۔

ثنا التجا جاوید نے کہا کہ انہیں گھر سے باہر قدم نکالنے کی اجازت نہیں، انہوں نے اپنی مبینہ گرفتاری سے متعلق وضاحت بھی مانگی۔میڈیا میں جاری کیے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے کچھ وجوہات کی بنیاد پر، جن سے متعلق آپ زیادہ بہتر جانتے ہیں، میں بھی اپنی رہائش گاہ پر نظر بند ہوں، یہاں تک کہ ہمیں آگاہ نہیں کیا جاتا اور ملاقاتیوں کو دروازے سے ہی واپس بھیج دیا جاتا ہے‘۔

محبوبہ مفتی کی بیٹی نے کہا کہ ’میں کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہوں اور بطور شہری ہمیشہ قانون کی پاسداری کی ہے‘۔ثنا التجا کا امیت شاہ کو لکھا گیا مذکورہ خط میڈیا میں وائس میسج کے ساتھ جاری کیا گیا تھا۔خط میں انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے شہری کو ناقابل تصور دباؤ پر آواز اٹھانے کا حق حاصل نہیں ‘۔ثنا التجا نے کہا کہ ’یہ المناک ستم ظریفی ہے کہ تکلیف دہ سچ بیان کرنے پر میرے ساتھ جنگی جرائم کے مجرم جیسا سلوک کیا جارہا ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’میرے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا جارہا ہے اور میری سخت نگرانی کی جارہی ہے، مجھے اپنے ساتھ ساتھ ان کشمیریوں کی جان کا خطرہ بھی درپیش ہے جنہوں نے اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے‘۔