Live Updates

پاکستان میں پہلی بار اپوزیشن اور حکومت کی تفریق کے بغیر بلاامتیاز احتساب کا عمل جاری

حکومت عوام کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی اور بدعنوان عناصر کے بلاامتیاز احتساب کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے، وزارت قانون و انصاف

ہفتہ 17 اگست 2019 12:12

پاکستان میں پہلی بار اپوزیشن اور حکومت کی تفریق کے بغیر بلاامتیاز احتساب ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2019ء) پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار موجودہ دور حکومت میں اپوزیشن اور حکومت کی تفریق کئے بغیر بدعنوان عناصر کا بلاامتیاز احتساب کا عمل جاری ہے، حکومت وزیراعظم عمران خان کے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے 22 سالہ جدوجہد کو منتطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اس حوالے سے نہ صرف موجودہ قوانین پر موثرعملدرآمد کررہی ہے بلکہ نئی قانون سازی بھی کی جا رہی ہے جبکہ منی لانڈرنگ اور بدعنوانی کے میگا سکینڈلز میں ملوث بڑے، با اثر اور طاقتور ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لئے موثر اقدامات کئے گئے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے گزشتہ ایک سال کے دوران وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت نے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اصولی اور سخت مؤقف اپنایا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت نے گزشتہ 10سال کے دوران بیرون ملک سے لئے گئے 24 ہزار ارب کے قرضوں کے استعمال کی تحقیقات پربھی بھرپور توجہ مرکوز کررکھی ہے، ماضی میں مکمل کئے گئے بڑے منصوبوں میں مبینہ بدعنوانی اور خرد برد کا جائزہ بھی لیا جارہا ہے۔

وزارت قانون و انصاف کے ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت عوام کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی اور بدعنوان عناصر کے بلا امتیاز احتساب کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے احتساب کے حوالے سے نہ صرف موجودہ قوانین پر عملدرآمد یقینی بنایا جا رہا ہے بلکہ نئی قانون سازی پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ قانون اور انصاف کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔

اس تناظر میں وزارت قانون و انصاف وزیر قانون بیرسٹر ڈاکٹر فروغ نسیم کی سربراہی اور پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف ملیکہ بخاری کی معاونت سے عوامی مفاد میں قانون سازی کے لئے بھرپور تعاون فراہم کر رہی ہے۔ موجودہ حکومت کے وسل بلورپروٹیکشن اینڈ ویجی لینس کمیشن بل 2019ء ،میوچل لیگل اسسٹنس بل 2019ء اور لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی بل 2019ء انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

ان بلوں کے ذریعے نہ صرف احتساب کے عمل کو تیزی سے یقینی بنانے بلکہ انصاف کی فوری فراہمی میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار نے احتساب کے عمل کے حوالہ سے ’’اے پی پی‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی 22 سالہ سیاسی جدوجہد کے دوران بار بار بلاامتیاز احتساب اور بدعنوانی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہاکہ جنہوں نے قومی خزانہ لوٹا حکومت ان کے بلاامتیاز احتساب کے عزم پر قائم ہے، عوام کے ووٹوں پر اسمبلیوں میں آنے والوں کو ایوان میں اپنی کرپشن بچانے کیلئے آواز اٹھانے کی بجائے عوام کے مسائل پر بات کرنی چاہئے، بدعنوانی سمیت سنگین مقدمات میں ملوث افراد کو پروڈکشن آرڈر پر اسمبلیوں میں نہیں آنا چاہئے، حکومت اس حوالے سے قانون سازی پر غور کررہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت لوٹی گئی دولت سے بیرون ملک اثاثے بنانے والوں کے خلاف کارروائی کیلئے موثر اقدامات کر رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اعلان کیا کہ کرپشن کا جتنا پیسہ بھی وصول ہو گا اسے غریب عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر عمر چیمہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف جب اقتدار میں آئی اسے متعدد چیلنجز درپیش تھے جن میں معیشت کی بحالی اور بدعنوانی کے خاتمہ سمیت دیگر مسائل شامل ہیں۔

بدعنوانی کے معیشت پر براہ راست اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے سے پہلے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ بدعنوان عناصر کو ہر صورت میں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ حکومت نے اپنے اس وعدے کو پورا کیا ہے اور اب بھی اپنے اس عزم پر قائم ہے، تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے کہ حکومت کے وزراء نے بدعنوانی کے الزامات پر اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیئے ہیں۔

اس سے پہلے اس قسم کے اقدام کی کوئی مثال نہیں ملتی اور یہ حکومت کے بلاتفریق احتساب کے عزم کا اعادہ ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق موجودہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی قیادت میں نیب ’’فیس نہیں کیس‘‘ کی بنیاد پر مقدمات کو قانون کے مطابق نمٹا رہا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم نوازشریف، سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سابق صوبائی وزراء علیم خان، سبطین خان سمیت اعلیٰ شخصیات اور سابق بیورو کریٹس کے خلاف مبینہ بدعنوانی کے 1210 مقدمات مختلف احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور ان مقدمات میں مبینہ بدعنوانی کے ذریعہ خورد برد کی گئی رقم کی مالیت 900 ارب روپے بنتی ہے۔

نیب آزادانہ طور پر بدعنوانی کے مقدمات قانون کے مطابق نمٹا رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے نیب پر کوئی دباؤ اور اثر و رسوخ نہیں ہے۔ دریں اثناء سرکاری ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کر کے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے ہرممکن کوششیں کررہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے لوٹی گئی دولت اور بیرون ملک چھپائے گئے اثاثے معلوم کرنے کے لئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کی سربراہی میں ایسٹ ریکوری یونٹ قائم کیا گیا ہے۔

اس یونٹ نے دبئی میں سینکڑوں پاکستانیوں کی جائیدادوں کا سراغ لگایا ہے۔ یہ یونٹ نیب کو بیرون ملک چھپائے گئے اثاثوں کی واپسی کے حوالے سے مکمل تعاون فراہم کر رہا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے وزیراعظم کی قیادت میں گزشتہ ایک سال کے دوران ادارہ جاتی احتساب کے عمل کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے جس کی نگرانی وزیراعظم عمران خان خود کر رہے ہیں۔

اس تناظر میں وزیراعظم سیکرٹریٹ میں پاکستان سٹیزن پورٹل قائم کیا گیا جس پر کوئی بھی شہری آن لائن ذریعے سے اپنی شکایات درج کرا سکتا ہے۔ یہ شکایات تمام وفاقی اور صوبائی سطح کے اداروں کے خلاف درج کرائی جاسکتی ہیں۔ اس پورٹل کی خاص بات یہ ہے کہ شکایت کنندہ اپنا نام خفیہ بھی رکھ سکتا ہے جبکہ متعلقہ ادارے مقررہ مدت کے اندر شکایت کنندہ کی شکایت کو حل کرنے کے پابند ہیں۔

مقررہ مدت کے اندر شکایت حل نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ یہ اداروں میں شفافیت لانے کا بہترین نظام ہے اور اس سے عام آدمی بغیر کسی وکیل اور خرچے کے اپنی شکایات حل کرا سکتا ہے۔سٹیزن پورٹل کے ذریعے شکایات حل کرنے کی شرح بہترین ہے۔توقع کی جاتی ہے کہ بدعنوان عنصر کے کڑے اور بلاتفریق احتساب کا عمل جاری رہنے سے بدعنوانی سے پاک معاشرہ کی تشکیل میں مدد ملے گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات