سفاکیت کی انتہا، سگی ماں نے اپنی جواں سال بیٹی کو قتل کر دیا

موبائل فون کے زیادہ استعمال پر والدہ نے شک کی بنا پر بیٹی کو قتل کیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 17 اگست 2019 12:32

سفاکیت کی انتہا، سگی ماں نے اپنی جواں سال بیٹی کو قتل کر دیا
گجرات (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 اگست 2019ء) : سفاک والدہ نے اپنی ہی سگی بیٹی کو عید کے دوسرے دن موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ تفصیلات کے مطابق پولیس نے عید کے دوسرے دن اپنی جواں سال بیٹی کو موت کے گھاٹ اُتارنے والی سفاک والدہ کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کی زیر حراست ملزمہ کا کہنا تھا کہ میری بیٹی نے گیارہویں کے امتحانات دئے تھے۔ میں اُس کی سگی ماں ہوں۔

میں نے اپنی بیٹی کو خود ہی پالا لیکن اُس کا گلا دباتے وقت مجھے اُس پر ذرہ برابر بھی رحم نہیں آیا۔ وہ مجھ سے بہت زیادہ پیار کرتی اور احترام بھی کرتی تھی ۔ گھر کے کام کاج میں میری مدد بھی کرتی تھی۔ میں نے اُسے موبائل فون استعمال کرنے سے منع کیا تھا ، چوبیس گھنٹے موبائل فون پر لگی رہتی تھی ، میسجز کرتی تھی ، گانے سنتی رہتی تھی، مجھے شک تھا کہ کسی کو فون کرتی ہے ، میں نے کئی مرتبہ اُس سے پوچھا اُس نے انکار کیا اور کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

میں نے اُسے فون استعمال کرنے سے انکار کیا تھا اُس نے کہا کہ اگر موبائل فون نہیں لینا تو پھر مجھے مار دو لہٰذا میں نے اُسے مار دیا۔ وہ سیدھی طرح میری بات نہیں مانتی تھی ، لہٰذا میں نے مسئلہ ہی ختم کر دیا۔ بعد میں مجھے علم ہوا کہ ایسا واقعی کچھ نہیں تھا اور وہ سب سچ بولتی تھی ، میں نے اُس پر یقین نہیں کیا یہی میری سب سے بڑی غلطی تھی۔ اُس وقت گھر میں کوئی نہیں تھا صرف ہم دو لوگ ہی تھے، ناشتہ میں نے ہی بنا کر دیا تھا، ہم دونوں نے مل کر ناشتہ کیا، تب تک میرے ذہن میں کچھ بھی نہیں تھا، میرا چھوٹا بیٹا اُس سے موبائل مانگنے آیا ، اُس نے پھر سے انکار کر دیا اور لڑائی شروع کر پھر میرے بیٹے کو بد دعائیں بھی دیں جس پر مجھے غصہ آ گیا کہ سگے بھائی کو بد دعائیں کیوں دے رہی ہو، جس کے بعد طیش میں آ کر میں نے پھندا ڈال کر اُسے مار دیا۔

اب نہ وہ موبائل مانگے گی نہ لڑائی ہو گی۔ ملزمہ نے بتایا کہ میں نے ایک گھنٹے تک اُس کا گلا دبائے رکھا۔ غصے میں انسان کچھ بھی کر سکتا ہے اور اب میں پچھتا رہی ہوں۔ سفاک والدہ نے مزید کیا کہا آپ بھی دیکھیں:
اس حوالے سے پولیس نے بتایا کہ مقتولہ اپنی پسند سے شادی کرنا چاہتی تھی لیکن اُس کی ماں چونکہ پُرانے خیالات کی مالک تھی لہٰذا اُسے اپنی بیٹی کا کسی سے بات کرنا بھی پسند نہیں تھا۔

اس بات پر ماں بیٹی کے مابین تکرار بھی ہوئی اور لڑائی کافی بڑھی بھی۔ جس پر ماں نے اس بات کو اپنے ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی بیٹی کے ہی دوپٹے سے اُس کا گلا گھونٹ دیا۔ لڑکی کے والد نے بتایا کہ میں صبح گھر سے نکل گیا تھا ، قتل بارہ یا ساڑھے بجے ہوا ، مجھے ساڑھے چار پونے پانچ علم ہوا کہ میری بیوی نے میری بیٹی کو قتل کر دیا ہے۔ ڈی پی او گجرات سید توصیف حیدر نے بتایا کہ ماں نے اپنے جُرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ خاندان کے دیگر افراد کے ملوث ہونے سے متعلق ہم مزید تفتیش کر رہے ہیں۔ یہ معاشرے کا ایک تاریک پہلو ہے جس کی یہ تازہ مثال ہے۔ ہمارے لیے یہ اس لیے تکلیف دہ ہے کہ ایک موبائل کی وجہ سے ماں نے اپنی ہی بیٹی کو قتل کر دیا۔