چترال کے سینیئر صحافی گُل حماد فاروقی کا بیٹا ڈاکٹروں کی مجرمانہ غفلت کے باعث جاں بحق

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے کارروائی کرتے ہوئے تین ڈاکٹروں کے لائسنس معطل کر دیئے، 4 ڈاکٹرز عدالت کی جانب سے اشتہاری مجرم قرار

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 17 اگست 2019 15:10

چترال کے سینیئر صحافی گُل حماد فاروقی کا بیٹا ڈاکٹروں کی مجرمانہ غفلت ..
چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،17 اگست 2019ء، نمائندہ خصوصی، حُسین آفریدی) پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے چترال کے مقامی سینئر صحافی گل حماد فاروقی کے بیٹے کی موت میں ملوث غفلت کے مرتکب تین ڈاکٹروں کے لائسنس معطل کئے گئے جبکہ چار ڈاکٹروں کو عدالت نے اشتہاری مجرم قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی گل حماد فاروقی کا جواں سال بیٹا محمد فرحان جو اپنڈکس کی بیماری میں مبتلا تھا، اسے نصیر اللہ خان بابر میموریل ہسپتال کوہاٹ روڈ پشاور علاج کیلئے دو مرتبہ لے کر گئے تھے مگر ڈاکٹروں نے یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ اس کے معدے میں زخم ہے، اور دوا لکھ کر گھر بھیج دیا۔

اس کے بعد محمد فرحان مرحوم کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال دو مرتبہ لے گئے جہاں چلڈرن سرجیکل یونٹ کے ڈاکٹروں نے بھی کوئی توجہ نہیں دی اور تشخیص کیے بغیر اسے گھر بھیج دیا۔

(جاری ہے)

جبکہ محمد فرحان کو مسلسل درد کی وجہ سے حیات آباد میڈیکل کمپلکس لے گئے جہاں ڈاکٹروں کی جانب سے اسے نظر انداز کیا گیا۔ بروقت علاج نہ ہونے سے اس کی حالت خراب ہوگئی۔ جب شام کو اس کا اپریشن کیا تو اس وقت تک اس کا اپنڈکس اندر پھٹ چکا تھا۔

بعد میں اس کی حالت تشویش ناک ہوئی تو اسے انتہائی نگہداشت کے یونٹ کو ریفر کیا گیا مگرآئی سی یو میں مریض کے لیے بیڈ خالی نہیں تھی۔ محمد فرحان کو اگلے دن خیبر ٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایک گھنٹے کے بعد اس کی موت واقع ہو گئی۔ ڈاکٹرز کی اس غفلت کے باعث مرحوم بچے کے صحافی والد حماد فاروقی نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے رجسٹرار کو شکایت بھیجی۔

اور مقامی عدالت سے رجوع کرکے 22-اے کے تحت مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست کی۔فاضل عدالت نے حیات آباد میڈیکل کمپلکس کے سرجیکل اے یونٹ کے انچارج پروفیسر ڈاکٹر مظہر خان، لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر مختیار زمان، چلڈرن سرجیکل یونٹ کے انچارج پروفیسر ڈاکٹر کفایت خان، ڈاکٹر جہانگیر، ڈاکٹر اصغر نواز، ڈاکٹر فیاض اور نصیر اللہ خان بابر میموریل ہسپال کوہاٹ روڈ کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد ذہین، ڈاکٹر سپین گل، ڈاکٹر اعجاز چترالی اور ڈاکٹر ارشاد افریدی کے حلاف باقاعدہ ایف ائی ار نمبر 1251مورحہ 2017۔

12۔13 زیر دفعہ322 تعزیرات پاکستان درج ہوا کیا جن میں چھ ڈاکٹروں نے عدالت سے قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کی جبکہ ڈاکٹر محمد فیاض، ڈاکٹر جہانگیر ٹی ایم او، ڈاکٹر اصغر نواز اور ڈاکٹر محتیار زمان نہ تو عدالت میں پیش ہوئے اور نہ تاحال پولیس نے گرفتاری کیا۔ جس پر جناب شیراز خان سول جج کے عدالت نے ان چار ڈاکٹروں کو دو اگست کو اشتہار قراردیا اور ہسپتال کے گیٹ اور مین چوراہے پر اشتہار چسپاں کئے گئے۔

جبکہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے لیٹر نمبرPF.8-1411/2016-Legal/317967 کیتحت دو مئی 2019 کے ڈسپلنری کمیٹی کے اجلاس میں ڈاکٹر اکرام کنسلٹنٹ کا لائسنس ایک صرف سال کیلئے جبکہ ڈاکٹر جہانگیر کا لائسنس صرف چھ ماہ کیلئے اور ڈاکٹرفیاض کا لائسنس چھ ماہ کیلئے معطل کئے۔اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اکرام لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے چلڈرن سرجیکل یونٹ کے ہیڈ کو ملازمت بھی معطل کیاگیا اور اس کی معزولی کا فیصلہ ہسپتال کے ٹیم کے اگلے اجلاس میں کیا جائے گا۔

جبکہ ڈاکٹر اصغر نواز پی ایم ڈی سی کے اجلاس میں غیر حاضر رہے اس کا فیصلہ بھی اگلے اجلاس میں کیا جائے گا۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے ڈسپلنری کمیٹی کا اجلاس 4 اگست کو دوبارہ اسلام اباد میں ہوا جس میں نصیر اللہ خان بابر میموریل ہسپتال کے پانچ ڈاکٹروں بشمول ایم۔ ایس نے شرکت کی جس کا فیصلہ چند دنوں میں آنے والا ہے۔