امریکی محکمہ انصاف نے ایرانی آئل ٹینکر کو تحویل میں لینے کے لیے وارنٹ جاری کر دیئے

جبرالٹر کی عدالت کی جانب سے ایرانی آئل ٹینکر گریس ون کو چھوڑنے کا فیصلہ دیا تھا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 17 اگست 2019 15:51

امریکی محکمہ انصاف نے ایرانی آئل ٹینکر کو تحویل میں لینے کے لیے وارنٹ ..
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 اگست۔2019ء) جبرالٹر کی عدالت کی جانب سے ایرانی آئل ٹینکر کو چھوڑنے کے فیصلے کے ایک روز بعد ہی امریکا کے محکمہ انصاف نے ایرانی آئل ٹینکر کو تحویل میں لینے کے لیے وارنٹ جاری کر دیئے ہیں. واضح رہے کہ 4 جولائی کو جبرالٹر پولیس اور برطانوی اسپیشل فورسز نے 21 لاکھ بیرل ایرانی تیل لے جانے والے جہاز گریس ون کو قبضے میں لے لیا تھا جو مشتبہ طور پر شام کو تیل فراہم کرنے والا تھا.

(جاری ہے)

امریکا کی جانب سے ایرانی آئل ٹینکر کو قبضے میں رکھنے کی آخری قانونی کوشش بھی جبرالٹر کی عدالت نے مسترد کردی تھی‘برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وفاقی عدالت کی جانب سے آئل ٹینکر قبضے میں لینے کے وارنٹ جاری کیے گئے‘وارنٹ میں آئل ٹینکر اور اس میں موجود تیل کے ساتھ ساتھ ایک امریکی بینک کے اکاﺅنٹ میں موجود 9 لاکھ 95 ہزار ڈالر بھی ضبط کرنے کا حکم دیا گیا جو ایرانی کمپنی پیراڈائیز گلوبل ٹریڈنگ سے تعلق رکھتے تھے.

محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ مذکورہ جہاز اور ایرانی کمپنی انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاور ایکٹ کی خلاف ورزی، بینک فراڈ، منی لانڈرنگ اور دہشت گردانہ روابط میں ملوث تھے. وفاقی پراسیکیوٹر جیسز لو کا کہنا تھا کہ فرنٹ کمپنیوں کے ایک نیٹ ورک نے اس قسم کی شپمنٹ کے لیے لاکھوں ڈالرز لانڈر کیے ’اس میں ملوث عناصر کا تعلق ایران کے پاسدارانِ انقلاب سے ہے جسے امریکا ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم مانتا ہے.

خیال رہے کہ جبرالٹر کی سپریم کورٹ نے امریکی کوششوں کے باوجود ایران کے تیل بردار جہاز کو چھوڑنے کا فیصلہ سنا یا تھا. جبرالٹر کے وزیراعلیٰ فیبین پیکارڈو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران نے یقین دہانی کروائی کہ گریس ون یورپین یونین کی پابندیوں والے ممالک کے لیے نہیں جائے گا، لہٰذا اب اس کی کوئی معقول وجہ نہیں بنتی کہ جہاز کو قبضے میں رکھا جائے.

واضح رہے کہ 4 جولائی کو جبرالٹر پولیس اور برطانوی اسپیشل فورسز نے 21 لاکھ بیرل ایرانی تیل لے جانے والے جہاز گریس ون کو قبضے میں لے لیا تھا، جس کے بعد ان ممالک کے درمیان سفارتی محاذ شروع ہوگیا تھا. ایرانی جہاز کو مبینہ طور پر جنگ زدہ ملک شام میں خام تیل لے جانے کے شبہ میں قبضے میں لیا گیا تھا کیونکہ یہ عمل یورپی یونین اور امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی تھی. تاہم اس پر جوابی ردعمل دیتے ہوئے 19 جولائی کو آبنائے ہرمز میں برطانوی جہاز اسٹینا امپیرو کو قبضے میں لے لیا گیا تھا‘دوسری جانب تہران نے اپنے جہاز کے قبضے کو قزاقی قرار دیا تھا اور مسلسل گریس ون کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا جارہا تھا.