Live Updates

موجودہ حکومت نے ریاست مدینہ کے وژن کی روشنی میں غریب اور کمزور طبقات کی بہبود کے لئے صحت سہولت اور ’’احساس‘‘ پروگرام شروع کئے ہیں،

پاکستان کو ایسی اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں جہاں رحم، انسانیت اور انصاف ہو، ضرورت مند افراد کو سہولت دینے کے لئے ایک نظام کے تحت آگے بڑھیں گے وزیراعظم عمران خان کا خصوصی افراد کے لئے صحت سہولت کارڈ کے اجراء کی تقریب سے خطاب

ہفتہ 17 اگست 2019 18:59

موجودہ حکومت نے ریاست مدینہ کے وژن کی روشنی میں غریب اور کمزور طبقات ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اگست2019ء) وزیراعظم عمران خان نے معاشرے کے کمزور طبقات کی بہبود اور حقوق کی پاسداری کو ریاست کی بنیادی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے ریاست مدینہ کے وژن کی روشنی میں غریب اور کمزور طبقات کی بہبود کے لئے صحت سہولت اور ’’احساس‘‘ پروگرام شروع کئے ہیں، پاکستان کو ایسی اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں جہاں رحم، انسانیت اور انصاف ہو۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو وزیراعظم آفس میں خصوصی افراد کے لئے صحت سہولت کارڈ کے اجراء کی منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی کابینہ کے ارکان، اعلیٰ حکام اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صحت انصاف کارڈ کے ذریعے معاشرے کے کمزور طبقات کو فراہم کی جانے والی صحت کی سہولیات کے حوالے سے دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔

وزیراعظم عمران خان نے خصوصی افراد میں صحت سہولت کارڈ تقسیم کئے۔ وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افراد کی طرح قوموں کا بھی وژن ہوتا ہے، پاکستان بھی ایک وژن کے تحت بنا جس سے ہم دور چلے گئے، ہمیں اس وژن کی طرف واپس آنا ہے اور نوجوان نسل کو اس وژن سے آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ وژن تھا جس کے تحت پاکستان کو مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر فلاحی ریاست بنانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست ایک ماڈل ریاست تھی جس کے تمام نظریات مثالی تھے، انسانیت اور انصاف کے دو نظریات پر مدینہ کی ریاست قائم تھی جو انسانی معاشرے کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں سنت نبوی ؐ پر عمل پیرا ہونے کا حکم دیا ہے اور اسے کامیابی کا راستہ قرار دیا ہے، نبی کریم ؐ دنیا کی کامیاب ترین شخصیت تھے اور دنیا کی 100 بڑی شخصیات میں سرفہرست تھے اس لئے ہمیں ان کی شریعت پر چلنے کا حکم دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے بچوں اور نوجوانوں کو تعلیمی اداروں میں پڑھانا ہے کہ ریاست مدینہ کیا تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں کوئی کہتا تھا کہ میں پاکستان کو ایشیئن ٹائیگر بنا دوں اور کوئی لاہور کو پیرس بنانے کی بات کرتا تھا، پاکستان اس مقصد کے لئے نہیں بنا تھا اور ہم نے انصاف اور رحم کے اصولوں پر ریاست کو چلانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے کمزور طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے اور یہی ہمارا وژن ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب انسانوں کے معاشرے سے رحم اور انصاف ختم ہو جاتا ہے تو معاشرے تباہ ہو جاتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام ہم نے جلد بازی میں شروع نہیں کیا بلکہ پوری طرح سوچ سمجھ کر اس کا آغاز کیا ہے اور اس پروگرام کے لئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت مند افراد کو سہولت دینے کے لئے ایک نظام کے تحت آگے بڑھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب کسی غریب خاندان میں کوئی فرد بیمار ہو جاتا ہے تو اس خاندان کی جمع پونجی اس بیماری پر صرف ہو جاتی ہے، جب میں نے شوکت خانم ہسپتال کا سوچا تو یہی سوچ تھی کہ پیسہ رکھنے والے افراد کتنی مشکلات سے گزر سکتے ہیں تو ایک عام آدمی کی کیا صورتحال ہوتی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ 25 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں اس لئے لازم ہے کہ ایسے لوگوں کے لئے ’احساس‘ پروگرام جیسے اقدامات کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ سہولت کارڈ کے ذریعے ایک شخص کو سات لاکھ 20 ہزار روپے تک علاج معالجہ کا بیمہ دیا جاتا ہے، آج خصوصی افراد کو بھی اس پروگرام کا حصہ بنایا جا رہا ہے جس پر ڈاکٹر ظفر مرزا خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہر ہفتے کابینہ کے اجلاس میں ہر وزارت کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنی وزارت کی طرف سے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کرے گی اور ہر وزارت بتائے گی کہ اس نے ایک عام آدمی کی بہتری کے لئے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔

قبل ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت خدمات ڈاکٹر ظفر مرزا نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی ایک سال کی تکمیل پر خصوصی افراد کے لئے صحت سہولت پروگرام کے اجراء پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں، یہ اقدام خصوصی افراد کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان عام آدمی کی سہولت پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں، یہ اقدام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا کے پاس دو لاکھ رجسٹرڈ خصوصی افراد کے علاوہ غیر رجسٹرڈ خصوصی افراد بھی صحت سہولت پروگرام سے مستفید ہوں گے جس کا طریقہ کار وضع کر دیا گیا ہے، وزیراعظم عمران خان نے معاشی مشکلات کے باوجود ’احساس‘ پروگرام کے لئے 200 ارب روپے مختص کئے۔ انہوں نے کہا کہ 48 اضلاع میں غربت کی لکیر سے نیچے بسنے والے تمام خاندان صحت سہولت کارڈ کے ذریعے علاج معالجہ کرا سکتے ہیں۔

تھرپارکر کے تمام خاندانوں اور انضمام شدہ فاٹا کے اضلاع کے لئے بھی یہ صحت سہولت کارڈ کی سہولت فراہم کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صحت خدمات کو ہر شہری کا بنیادی حق سمجھتے ہیں، وزیراعظم نے میری تجویز پر تمباکو اور کولا ڈرنکس سے حاصل ہونے والے ایکسائز ڈیوٹی کو صحت کے شعبہ کے لئے مختص کرنے کی منظوری دی جس سے صحت کا بجٹ تین گنا ہو گیا ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ معذور افراد کے لئے صحت سہولت کارڈ کا اجراء احساس پروگرام کے وسیع پروگراموں کا ایک حصہ ہے، 34 وفاقی وزارتوں اور وفاقی اکائیوں سے متعلق بھی ذمہ داریاں احساس پروگرام میں تفویض کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کے لئے سرکاری ملازمتوں میں دو فیصد، سرکاری رہائشوں میں ایک فیصد، نیا پاکستان ہائوسنگ پراجیکٹ میں دو فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے اور وزیراعظم نے اس پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کے سماجی تحفظ کے لئے قانون سازی بھی کی جا رہی ہے اور انہیں درکار معاون آلات بشمول وہیل چیئر، سفید چھڑی و دیگر کی فراہمی کے حوالے سے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں جس پر دسمبر سے عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کی فہرست میں 115 فلاحی خدمات صرف خصوصی افراد، معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کے لئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسودہ کو پہلی مرتبہ عوامی مشاورت کے لئے آئندہ تین روز میں ویب سائٹ پر ڈال دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے احساس پروگرام کے پانچ ترجیحی نکات کی منظوری دیدی ہے جس میں آئندہ چار سالوں میں ایک کروڑ افراد کو سماجی تحفظ کی فراہمی، 38 لاکھ افراد کو روزگار کے مواقع، ایک کروڑ خاندانوں کو صحت سہولت کارڈ کی فراہمی، احساس پروگرام کے تحت پانچ لاکھ طالب علموں کو تعلیمی وظائف جبکہ ساٹھ لاکھ خواتین کے لئے کفالت کا پروگرام شروع کیا جا رہا ہے اور خواتین کے لئے وظائف کے لئے موبائل فون تک رسائی اور ڈیجیٹل حب کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

ان اقدامات پر فاسٹ ٹریک پر عملدرآمد کرایا جائے گا، نجی شعبہ میں کام کرنے والے اداروں کے لئے پالیسی فریم ورک لایا جا رہا ہے تاکہ آئندہ برس ہم احساس پروگرام کو دگنا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی نشو و نما، تحفظ اور ون ونڈو پروگرام جلد شروع ہو جائے گا، اس کے حوالے سے اداروں سے بدعنوانی ختم کرنے کے لئے بہت سے اقدامات تیزی سے کئے جا رہے ہیں جو ٹیلی ویژن پر تنقید کرنے والوں کو نظر نہیں آتے۔

انہوں نے کہا کہ میرٹ کی خلاف ورزی، اقرباء پروری اور کرپشن اور سیاسی مداخلت کے راستے بند کرنے کے لئے انٹیگریٹی پالیسی ’احساس‘ پروگرام کے اجراء سے قبل شروع کی گئی تھی، تمام وزارتوں اور بورڈز کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی متعلقہ وزارتوں اور محکموں سے متعلق پیش رفت سے عوام کو آگاہ کریں، ڈیپوٹیشن کے ذریعے من پسند افراد کو لانے کے دروازے بند کئے جا رہے ہیں، انٹرنل آڈٹ، وسل بلوئنگ پالیسی اور تمام ایسے اقدامات پر ہماری وزارت مکمل عملدرآمد کرا رہی ہے، معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کو ترجیح بنانے پر وزیراعظم کی شکر گزار ہوں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات