Live Updates

کراچی سے منتخب پی ٹی آئی کے ایم این ایز کی کمیٹی بنانے پر اتفاق

کراچی کے مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کے لیے کے سی سی آئی سے رابطہ رکھنے کی ہدایت کی جائے گی، علی زیدی وفاقی حکومت کی ’’ صاف کراچی مہم‘‘ میں تاجربرداری ،عوام، کے ایم سی ، ڈی ایم سیز اور سندھ حکومت کی شرکت کو سراہا ہم سب کو کراچی کی اونرشپ لینا ہوگی تاکہ کراچی کو صاف ستھرا بنایا جاسکے اور صورتحال تب ہی بدلے گی جب ہم شہر کی اونرشپ لیتے ہوئے آگے آئیں گے

ہفتہ 17 اگست 2019 21:07

کراچی سے منتخب پی ٹی آئی کے ایم این ایز کی کمیٹی بنانے پر اتفاق
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2019ء) وفاقی وزیر بحری امور سید علی حیدر زیدی نے وفاقی حکومت کی ’’ صاف کراچی مہم‘‘ میں تاجربرداری ،عوام، کے ایم سی ، ڈی ایم سیز اور سندھ حکومت کی شرکت کو سراہتے ہوئے کراچی کو کوڑا کرکٹ سے مکمل طور پر صاف کرنے کے عزم کو دہرایا ہے اور اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ شہر میں مستقل بنیادوں پر صفائی ستھرائی کو یقینی بنانے کے لیے حکمت عملی وضع کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کوکراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کیا۔اس موقع پر بزنس مین گروپ کے چیئرمین و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی، وائس چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا،جنرل سیکریٹری اے کیو خلیل، صدر کے سی سی آئی جنید اسماعیل ماکڈا،سینئر نائب صدر خرم شہزاد، سابق صدر مجید عزیز، یونس بشیر، کمشنر کراچی افتخار شلوانی کے علاوہ منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی اجلاس میں شریک تھے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہاکہ سندھ حکومت، میونسپل کارپوریشن اور تمام ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز ’’ صاف کراچی‘‘ مہم کا حصہ بن گئے ہیں جس کے تحت پہلے مرحلے میں تمام نالوں کو مکمل طور پر صاف کرنے کاکام مکمل ہوچکا ہے جبکہ دوسرے مرحلے کا آغاز بھی جلد کیا جائے گا جس میں پورے شہر کی کچرا کنڈیوں سے کچرا اٹھایا جائے گا اور پارکوں کوبھی صاف کیا جائے گا۔

انہوں نے ایک بہتر اور مہذب معاشرہ تشکیل دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کو بربادی کا ذمے دار ٹہرانے کے بجائے یہ دیکھنا ہوگا کہ ہم خود کیا کررہے ہیں اگر ہم نے ایسا کیا کہ تو یقینی طور پر ایک بہتر معاشرہ تشکیل پائے گا۔انہوں نے لوگوں سے مدد طلب کرتے ہوئے کہاکہ وہ عوامی مقامات پر گندگی پھینکنے والوں کی تصاویر اور فلم بنا کر سوشل میڈیا پر ڈالیں تاکہ ان عناصر کو بے نقاب کیا جاسکے۔

ایسے عناصر کو ان کے فعل پر شرم آنی چاہیے اور ہم نے اس مہم کو ’’ نام اور شرم ‘‘ کا نام دیا ہے۔علی زیدی نے نشاندہی کی کہ 14ہزار ٹن کے مجموعی کچرے میں سے زیادہ تر سمندر برد کردیا جاتا ہے جو ساحل پرانتہائی خطرناک صورتحال پیدا کرتا ہے اور کیماڑی پر موجود سمندر میں یہ کچرا اب ہاکس بے تک پہنچ گیا ہے اور آنے والے دنوں میں پورٹ قاسم کے ساحل تک بھی پہنچ جائے گا۔

انہوںنے ’’ صاف کراچی‘‘ مہم کی بھرپور حمایت اور تعاون پر میئر کراچی وسیم اختر اور وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ کی خصوصی طور پر تعریف کی ۔انہوںنے کہاکہ ہم سب کو مل جل کر کام کرنا ہوگا اور کراچی کی اونرشپ لینا ہوگی تاکہ کراچی کو صاف ستھرا بنایا جاسکے اور صورتحال تب ہی بدلے گی جب ہم شہر کی اونرشپ لیتے ہوئے آگے آئیں گے۔انہوںنے کے سی سی آئی کی تجویز کے جواب دیتے ہوئے اتفاق کیا کہ کراچی سے منتخب ہونے والے پی ٹی آئی کے 14ایم این ایز کی ایک کمیٹی بنائی جائے گی اور انہیں کراچی چیمبر کے ساتھ باقاعدگی سے بات چیت کا ٹاسک دیا جائے گا تاکہ شہر کو درپیش مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ نئی شپنگ پالیسی کی منظوری دے دی گئی ہے جس کا اعلان ایک پریس کانفرنس میں ایک ہفتے میں کیاجائے گا۔اس نئی شپنگ پالیسی میں تاجروصنعتکار برادری کے زیادہ تر مسائل کو حل کیا گیا ہے۔چیئرمین بزنس مین گروپ و سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی نے وفاقی وزیر بحری امور کی کراچی کو کوڑاکرکٹ سے صاف کرنے کی مہم کو سراہتے ہوئے زور دیاہے کہ صفائی کا یہ عمل کسی صورت بھی نہیں رکنا چاہیے جب تک شہر کراچی کو مکمل طور پر کچرے سے صاف نہیں کردیا جاتا جبکہ مستقل بنیادوں پر صفائی کو یقینی بنانے کے لیے ایک مؤثر نظام بھی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔

سراج قاسم تیلی نے اعلان کیا کہ کراچی کو صاف کرنے کی مہم کے لیے کراچی چیمبر ایک کروڑ روپے دے گا جبکہ اس مہم کے اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی کے سی سی آئی کے ماہانہ جریدے میں مشتہر کی جائے گی۔ مزید برآں کے سی سی آئی کے ممبران سے درخواست کی جائے گی کہ کراچی کو کوڑا کرکٹ سے مکمل طور پر صاف کرنے کے لیے اس مہم میں فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شرکت کریں۔

ہم آپ کی مالی و افرادی مدد کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کے سی سی آئی کی جانب سے افرادی قوت مہیا کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں مجموعی طور پر 120پولیس اسٹیشن ہیں اور کے سی سی آئی کی پولیس چیمبرلائژن کمیٹی ( پی سی ایل سی ) کے توسط سے ہر تھانے میں کراچی چیمبر کے دو نمائندے نامزد ہیں جو خالصاً تاجر ہیں اور اپنے علاقوں سے بخوبی واقف ہیں۔

یہ افرادی قوت کراچی کے ہر کونے اور حصے میں دستیاب ہے جو وفاقی وزیر کی صفائی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے فراہم کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہر سیاسی جماعت نے اپنے دور حکومت میں کراچی سے زیادہ سے زیادہ ریونیو وصول کیا جو قومی خزانے میں 70فیصد سے زائد کا حصہ دار ہے لیکن کسی نے بھی اس شہر کے لیے کچھ کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔ ایک وقت تھا کہ جب کراچی کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں نے حکومت کا کنٹرول سنبھالا اور ہم امید کررہے تھے کہ اب وہ کراچی کے مسائل پر توجہ دیں گے لیکن بدقسمتی سے اس دور میں کراچی میں بہت زیادہ تباہی ہوئی۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ شہر جو اقتدار میں آنے کے لیے ووٹ دیتا ہے بدلے میں اسے ضرور کچھ نہ کچھ ملنا چاہیے۔سراج قاسم تیلی نے وزیراعظم بننے سے پہلے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے ساتھ بعض اجلاسوں بالخصوص 22 جولائی 2018کو ہونے والے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اگرچہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد الیکشن سے پہلے تاجروصنعتکابرادری سے کیے گئے وعدوں اور دعوںکے مقابلے میں کچھ سمجھوتے کیے ہیں تاہم تاجر و صنعتکار برادری کو اب بھی وزیراعظم عمران خان سے کافی اُمیدیں ہیںجودرست راستے پر چل رہے ہیں لیکن حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے سمجھوتے نہ کرے جن کی وجہ سے طویل مدت میں مسائل پیدا ہوں۔

سراج تیلی نے کراچی کے مسائل سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے حوالے سے کہاکہ شہر کراچی سوادوکروڑ کی آبادی کے ساتھ 3500اسکوائر کلو میٹر کے رقبے تک پھیلا ہوا ہے۔ کراچی سے منتخب ہونے والے پی ٹی آئی کے تمام 14وزراء کو اپنے حلقوں میں لازمی طور پر ایسے ہی اقدامات کرنے چاہیے جیسے علی زیدی کررہے ہیں جس کے نتیجے میں شاید سندھ حکومت بھی جاگ جائے اور وہ ایسے اقدامات اٹھائے جو کراچی کے حق میں ہوں۔

وفاقی یا سندھ حکومت کی طرف سے کراچی میں حق میں یا بہتری کے لیے اٹھائے جانے والے ہر اقدام کی کراچی چیمبر مکمل حمایت کرے گا۔انہوں نے خبردار کیا کہ کراچی کو گندگی سے مکمل صاف کرنے کی مہم کو اگر آدھے راستے میں ہی روک دیا گیا توکراچی چیمبر کی جانب سے بہت زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔اس موقع پر بی ایم جی سے وائس چیئرمین زبیر موتی والا نے تجویز دی کہ کراچی سے منتخب ہونے والے پی ٹی آئی کے تمام14 وزراء پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے۔

مجوزہ کمیٹی کراچی چیمبرکے ساتھ مہینے میں ایک بار یا دوماہ میں ایک بار باقاعدگی سے اجلاس کا انعقاد کرے تاکہ کے سی سی آئی انہیں کراچی کے مسائل سے بخوبی آگاہ کرسکے جس سے وہ یقینی طور پر قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں کراچی کے مسائل پر بہتر انداز سے وکالت اور بحث کرسکیں گے۔انہوں نے کراچی میں بڑے پیمانے پر پیدا ہونے والے کوڑا کرکٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے تجویز دی کہ کوڑا کرکٹ سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے حکومت کو توانائی کی پیدوار کے لیے اس کے استعمال کی جانب توجہ دینا ہوگی جو دنیا کے کئی ترقی یافتہ ملکوں میں کیا جارہاہے۔

اس ضمن میں ماضی میں شہر کے دونوں اطراف دو پاور پلانٹس کے قیام کے لیے فزیبیلیٹی اسٹڈیز مکمل کی گئیں جو700 میگا واٹ بجلی کی پیداوار کی صلاحیت کے حامل ہوں گے۔ان پاور پلانٹس کو لگانے لیے تمام مطالعات کا موجودہ حکومت جائزہ لے اور مجھے یقین ہے کہ مختلف غیر ملکی کمپنیاں ان پاور پلانٹس کو لگانے کے لئے آگے آئیں گی۔کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا نے وفاقی وزیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی حکومت کو خراج تحسین پیش کیا جو وقتاً فوقتاً کراچی چیمبر کے ساتھ تعاون کرتی رہی ہے اور چیمبر کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت اور کراچی چیمبر کے درمیان رابطے آئندہ بھی جاری رہیں گے۔انہوں نے کراچی میں صفائی کے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ کراچی گزشتہ کئی دہائیوں سے نظر انداز کرنے کی داستان ہے۔اگر 38 نالوں کی صفائی کردی جاتی تو حالیہ مون سون بارشوں میں سڑکوں پر پانی نہیں رکتا۔کے سی سی آئی کے صدر نے وفاقی وزیرعلی زیدی کی جانب سے شروع کی گئی ’’ آؤ کراچی کو صاف کریں‘‘ مہم کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ 5سے زائد نجی کمپنیاں،مشہور شخصیات، کراچی چیمبر اور 5ہزار کے قریب رضاکاروں نے اس مہم کا حصہ بنے جبکہ کراچی چیمبر ہرپل وفاقی حکومت کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا تاکہ اس مہم کو کامیاب بنایاجاسکے۔

اگر کراچی کو جرائم سے پاک کیا جاسکتا ہے تو یہ شہر کچرے سے بھی پاک ہوسکتا ہے بشرطیکہ اس ضمن میں اجتماعی اقدامات کیے جائیں اور ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کی جائے۔جنید ماکڈا نے سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی ناقص کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ 2کروڈ آبادی کے شہر میں روزانہ کی بنیاد پر 20ہزار ٹن کچرا شہر میں پھینک دیا جاتا ہے جس میں بمشکل 70 فیصد کچرا ڈمپنگ کے مقامات تک پہنچتا ہے جبکہ باقی کچرا شہر کی نالوں میں چلا جاتا ہے اور کچھ سمندر میں راستہ تلاش کرلیتا ہے۔

اس کے نتیجے میں روزانہ بہت بڑی مقدار میں رہائشی علاقوںکا کچرا،صنعتی و طبی فضلہ جلا دیا جاتا ہے جس سے زہریلی گیس پیدا ہوتی ہیں جو انفیکشن اور خطرناک بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ روزانہ شہر بھر سے جمع ہونے والے کچرے کو بہتر حکمت عملی سے ٹھکانے لگانے میں ناکام رہنے کا ذمے دار ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات