زمین کانپی نہ آسمان پھٹا،نوجوان کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا گیا

گھر میں گھس آنے والے لڑکے کو چور قرار دے کر اہل علاقہ نے مار ڈالا

Sajjad Qadir سجاد قادر اتوار 18 اگست 2019 06:26

زمین کانپی نہ آسمان پھٹا،نوجوان کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا گیا
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 اگست2019ء)   انسان کی فطرت بھی عجیب ہے،عوام اربوں ڈالر لوٹنے والوں کو سلام کرتے اور ان کے لیے خود کشی کا ڈرامہ رچانے کو بھی تیار ہوجاتے ہیں جبکہ ڈبل روٹی چور کو مار مار کر لہولوہاں کر دیا جاتا ہے۔ایسا ہی ایک دلخراش واقعہ گزشتہ روز کراچی میں اس وقت پیش آیا جب ایک مبینہ چور کو گھر میں داخل ہونے پر تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

کراچی کے علاقے بہادرآباد میں مکینوں نے تشدد کرکے کم عمر مبینہ چور کو ہلاک کردیا جبکہ پولیس نے 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ایس ایچ او فیروزآباد اورنگزیب خٹک کا کہنا تھا کہ کوکن سائٹی میں واقع گھر کے افراد کے بیان کے مطابق 2 مشتبہ شخص چوری کے غرض سے ان کے گھر میں داخل ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ ان میں سے ایک شخص فرار ہوگیا جبکہ دوسرے مشتبہ شخص کو گھر والوں نے پکڑ لیا، جس کے بعد علاقہ مکین جمع ہوگئے اور پولیس کے آنے سے قبل اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں لڑکے کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) منتقل کیا گیا جہاں اس کی موت کی تصدیق کردی گئی، مرنے والے نوجوان کی شناخت 16 سالہ ریحان ولد زہیر کے نام سے ہوئی جو خداداد کالونی کا رہائشی تھا۔جے پی ایم سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ مشتبہ لڑکے کو مردہ حالت میں ہسپتال لایا گیا، جہاں اس کا پوسٹ مارٹم کیا گیا جبکہ ڈنڈے اور بلوں کی وجہ سے اس کے چہرے اور سر پر کافی چوٹیں آئی تھیں۔

ہسپتال میں لڑکے کا پوسٹ مارٹم کیا گیا جہاں اس کی موت کی وجہ 'کسی سخت چیز سے کیے گئے تشدد' کے باعث سر پر چوٹ لگنے کو قرار دیا گیا۔جبکہ ورثا کا کہنا تھا کہ لڑکا ایک 'قصائی' تھا جو جانوروں کی قربانی کے پیسے لینے گیا تھا کہ اسے 'غلطی' سے چور سمجھ کر گھر کے اندر نہیں بلکہ 'سڑک پر' قتل کردیا گیا۔دوسری جانب حراست میں موجود افراد نے ابتدائی تفتیش میں پولیس کو بتایا کہ انہوں نے لڑکے کو قتل نہیں کیا بلکہ وہاں جمع ہونے والے افراد کے تشدد سے اس کی موت واقع ہوئی، تاہم پولیس ان کی شناخت کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ادھر اس واقعے سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کرتی نظر آئی، جس میں لڑکا مبینہ طور پر چوری کی وارداتوں کا اعتراف کرتے نظرآیا، تاہم اس ویڈیو میں لڑکے پر تشدد کو دیکھا جاسکتا تھا۔اس ویڈیو سے متعلق ایس ایچ او نے تصدیق کی کہ یہ سچ ہے کہ لڑکے کو گھر کے اندر باندھ کر تشدد کیا گیا اور کسی نے اس واقعے کی ویڈیو بنائی۔مراد علی شاہ نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ مبینہ قاتلوں کے خلاف 'سخت کارروائی' کریں، 'یہاں کوئی جنگل کا قانون نہیں کہ خود سے کسی کو قتل کردیا جائے'۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 'جو لوگ انسانیت کا احترام نہیں کرتے وہ انسان کہلانے کے لائق نہیں ہیں '۔