سربراہ کے بھائی کے قتل سے امن مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے، طالبان

مذاکرات کے 8دورہ و چکے ہیں‘ مزید مذاکرات کیلئے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی‘ امریکی فوجیوں کی دست برداری پر جنگ بندی کا سوچ رہے ہیں افغانستان میں اس وقت امریکا کے تقریباً 14 ہزار فوجی موجود ہیں جو کارروائیوں کے علاوہ افغان سیکیورٹی فورسز کی تربیت اور انہیں تیار کررہے ہیں اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہمارے قائدین کی شہادت سے ہمیں اپنے مقصد سے روکیں گے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں‘افغان طالبان کا بیان

اتوار 18 اگست 2019 11:30

سربراہ کے بھائی کے قتل سے امن مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے، طالبان
کابل/دوحہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2019ء) افغان طالبان نے امن عمل کے حوالے سے معنی خیز مذاکرات کی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ میں مسجد حملے میں طالبان سربراہ کے بھائی کے قتل سے امریکا کے ساتھ مذاکرات ختم نہیں ہوں گے۔خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ایک رہنما نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہمارے قائدین کی شہادت سے ہمیں اپنے مقصد سے روکیں گے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔

امریکا سے مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مقصد کے قریب ہیں۔خیال رہے کہ کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے سے 4 افراد جاں بحق اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

(جاری ہے)

پولیس کے مطابق مسجد میں دھماکا نماز جمعہ کے بعد ہوا اور حملے میں جاں بحق افراد میں امام مسجد بھی شامل تھے۔یہ دھماکا ایک ایسے وقت میں ہوا تھا جب امریکا اور طالبان کے درمیان حتمی مذاکرات میں پیش رفت کی توقعات ظاہر کی جارہی تھیں، تاہم ابتدائی طور پر دھماکے کی ذمہ داری کسی گروپ یا تنظیم نے قبول نہیں کی تھی۔

ادھر اگر طالبان کی بات کریں تو وہ اکتوبر 2001 سے افغانستان میں امریکا کے خلاف مسلسل لڑ رہے ہیں جبکہ گزشتہ برس دونوں فریقین کے درمیان امن مذاکرات کا آغاز ہوا تھا اور اب تک مذاکرات کے آٹھ دور ہوچکے ہیں۔قطر کے دارالحکومت دوحہ میں موجود افغان طالبان کے رہنما کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے حتمی اور معنی خیز دور کے لیے تیاری کی جارہی ہے۔دوحہ میں طالبان کا سیاسی دفتر بھی قائم ہے اور امریکا کے ساتھ مذاکرات بھی دوحہ میں ہورہے ہیں۔

طالبان رہنما نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اکثر مسائل حل کرلیے ہیں اور محض چند باقی رہ گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مزید مذاکرات کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی، تاہم طالبان، امریکی فوجیوں کی دست برداری پر جنگ بندی کا سوچ رہے ہیں۔خیال رہے کہ افغانستان میں اس وقت امریکا کے تقریباً 14 ہزار فوجی موجود ہیں جو کارروائیوں کے علاوہ افغان سیکیورٹی فورسز کی تربیت اور انہیں تیار کررہے ہیں۔

افغانستان میں جاری طویل جنگ میں ہزاروں شہریوں سمیت جنگجو اور سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں، جس کے حوالے سے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دیگر اداروں کی رپورٹس میں کئی مرتبہ واضح کیا گیا ہے کہ امریکی فورسز کی بمباری سے سب سے زیادہ بچوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔