بھارتی وکیل نے شہلا رشید کے خلاف شکایت درج کروا دی

شہلا رشید پاکستانی ایجنٹ ہے، بھارتی فوج اور حکومت کے خلاف خبریں دیتی ہیں۔ درخواست کا متن

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 19 اگست 2019 12:31

بھارتی وکیل نے شہلا رشید کے خلاف شکایت درج کروا دی
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 اگست 2019ء) : بھارت سپریم کورٹ کے وکیل الاکھ الوک نے کشمیری سماجی کارکن شہلا رشید کے خلاف شکایت درج کروا دی۔درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ بھارت فوج اور حکومت کے خلاف خبریں دینے پر شہلا رشید کو گرفتار کیا جائے۔ جب شہلا رشید کا کہنا ہے کہ بی جے پی کو لگتا ہے کہ عمر عبداللہ،شاہ فیصل،شہلا رشید اور غلام نبی آزاد کو پاکستان سے پیسے ملتے ہیں۔

بی جے پی اور انڈین میڈیا پاکستان سے فنڈ لینے کا الزام عائد کرتی ہے۔بی جے پی کے خیال میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال دکھانے والے صحافی پاکستانی ایجنٹ ہیں۔شہلا رشید کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بے نقاب کرنے پر بی جے پی نے پاکستانی ایجنٹ قرار دے دیا جائے۔شہلا رشید کے سچ بولنے پر بھارتی بھی سیخ پا ہو گئے۔

(جاری ہے)

کشمیری سماجی کارکن شہلا رشید نےمقبوضہ کشمیر کی اندرونی کہانی بیان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ا کہ بھارتی فورسز رات کوگھروں میں داخل ہوجاتی ہیں،قابض فورسز لڑکیوں کو حراست میں لے کرگھروں میں توڑ پھوڑ کرتی ہیں،گھروں پر چھاپے کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کو ضائع کردیا جاتا ہے،نہتے کشمیریوں پرتشدد کی چیخوں کو پورے علاقے میں سنایاجاتا ہے۔

۔ کشمیری سماجی کارکن شہلا رشید نے مقبوضہ کشمیر کی اندرونی کہانی بیان کرتے ہوئے کہاکہ سری نگر سمیت وادی میں کرفیولگا ہواہے، کسی کو نقل وحرکت کی اجازت نہیں ہے۔مقامی اخبارات پر بھی پابندی عائد ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بچوں کو خوراک دستیاب ہے اور نہ بیماروں کو ادویات دستیاب ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی پولیس کے پاس کوئی اختیارات نہیں ہیں،وادی میں سارے اختیارات پیراملٹری فورسز کے پاس ہیں۔

ایک سی پی آر ایف اہلکار جس ایس ایچ او کو چاہے تبدیل کروا سکتا ہے۔بھارتی فورسز رات کے اندھیرے میں گھروں میں داخل ہوتی ہیں۔قابض فورسز لڑکیوں کو حراست میں لے کرگھروں میں توڑ پھوڑ کرتی ہیں۔گھروں پر چھاپے کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کو ضائع کردیا جاتا ہے۔ شوپیاں کے آرمی کیمپ میں 4کشمیریوں کو بدترین تشدد کا شانہ بنایا گیا۔نہتے کشمیریوں کی چیخوں کو پورے علاقے میں سنایا جاتا رہا۔

بھارتی فورسز کے اقدامات سے پورے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا ہے۔اسی طرح لندن سکول آف اکنامکس کے پروفیسر سمنترہ بوز نے بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کشمیریوں جیسی صورتحال کا سامنا ہوتا تومیں بھی بندوق اٹھا لیتا۔ مودی حکومت نے بھارتی وفاق کو خطرے سے دوچار کردیا ہے۔بھارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کا آرٹیکل 370ختم کرنا علامتی تھا۔صدارتی حکم نامے سے کئی عشروں تک کشمیریوں کے حقوق سلب کیے گئے۔مشاورت کے بغیر بھارتی حکومت کا فیصلہ وفاق پر بدنما داغ ہے۔دیکھنا ہوگا کہ بھارتی سپریم کورٹ اس چیلنج سے کس طرح نبردآزما ہوتی ہے۔