سپریم کورٹ نے سزائے موت کے چار ملزمان کی سزا کو 23 سال بعد عمر قید میں تبدیل کر دیا

جب یہ معلوم نہ ہو کہ قتل کیس میں کس کا کیا کردار ہے تو اس کا فائدہ ملزمان کو ہوتا ہے ،چیف جسٹس

پیر 19 اگست 2019 14:26

سپریم کورٹ نے سزائے موت کے چار ملزمان کی سزا کو 23 سال بعد عمر قید میں ..
اسلام آبادڈ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2019ء) سپریم کورٹ نے سزائے موت کے چار ملزمان کی سزا کو 23 سال بعد عمر قید میں تبدیل کر دیا ۔ پیر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ ملزم سرفراز،جاوید، ندیم اور محمد یوصف پر شفیقہ بی بی اور اسکے پانچ بچوں کے قتل میں ملوث تھے۔ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے چاروں ملزمان کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

عدالت نے کہاکہ اس کیس میں یہ نہیں پتا کی کس ملزم نے قتل میں کیا کردار ادا کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جب یہ معلوم نہ ہو کہ قتل کیس میں کس کا کیا کردار ہے تو اس کا فائدہ ملزمان کو ہوتا ہے۔ سر کاری وکیل نے کہاکہ 1996 میں ضلع لاہور کے علاقے نارواں کوٹ میں ڈکیتی کے دوران شفیقہ بی بی اور اس کے پانچ بچوں کو قتل کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

سر کاری وکیل کے مطابق قتل ہونے والے بچوں میں ایک بچہ دو سال کا بھی تھا۔

سرکاری وکیل کے مطابق ملزمان کے فنگر پرنٹس اور سر کے بال برآمد ہوئے۔ وکیل ملزمان کے مطابق ملزمان کے خلاف کوئی بھی گواہ موجود نہیں،جھوٹے فنگر پرنٹ بنا کر ملزمان کو پھنسایا گیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جھوٹ بول کر چار ملزمان کو پھانسی نہیں دلوائی جا سکتی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس کیس میں پولیس نے وہ کیا جو ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ پولیس کو کرنا چاہیے،ہم ہمیشہ کہتے ہیں ایسے کیسز میں پولیس کوفنگر پرنٹ لینے چاہیں۔ وکیل ملزم نے کہاکہ جب یہ واقعہ ہو اس وقت ملزمان کی عمر 17 اور 18 سال تھی۔ سر کاری وکیل کے مطابق ملزمان 23 سال سے جیل میں ہیں اور اب آدھی سے زیادہ عمر کاٹ چکے ہیں۔ دلائل سننے کے بعد عدالت عظمیٰنے سزائے موت کے چار ملزمان کی سزا کو 23 سال بعد عمر قید میں تبدیل کر دیا۔