جولائی میں 2233 یہودی آباد کاروں کی قبلہ اول کی بے حرمتی

بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کا مسجد اقصی پر دھاوا،اسرائیلی وزیر زراعت بھی پیش پیش تھے،عینی شاہد

منگل 20 اگست 2019 16:02

جولائی میں 2233 یہودی آباد کاروں کی قبلہ اول کی بے حرمتی
مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2019ء) وادی حلوہ انفارمیشن سینٹر کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ جولائی کے مہینے میں 2233 یہودی آباد کاروں نے اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں قبلہ اول کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہودی آباد کاروں کی طرف سے قبلہ اول پردھاووں کا سلسلہ جاری ہے۔

کل سوار کے روز بھی دسیوں یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔بیت المقدس میںگزشتہ روز درجنوں یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصی کے صحن پر دھاوا بول دیا۔ کارروائی میں قابض اسرائیلی حکومت کے وزیر زراعت اوری اریل پیش پیش تھے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ مسجد اقصی کے متولی اور پہرے دار مسجد کے مختلف حصوں میں پھیل گئے تا کہ دھاوا بولنے والے یہودی آباد کاروں کو ان کی مذہبی رسوم کی ادائیگی سے روکا جا سکے۔

(جاری ہے)

عینی شاہدین نے یہ بھی بتایا کہ یہودی آباد کاروں کے دھاوؤں میں قابض اسرائیلی پولیس کی بھاری نفری ساتھ ہوتی ہے۔مسجد اقصی بیت المقدس کے مشرقی حصے میں واقع ہے۔ اسرائیل نے اس حصے پر 1967 میں قبضہ کر کے اسے ضم کر لیا تھا تاہم عالمی برادری نے اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا۔مسجد اقصی کے انتظام وانصرام کا ذمے دار اردن کے زیر انتظام محکمہ اسلامی اوقاف ہے۔

مشرقی بیت المقدس میں اسلامی مذہبی مقامات کی ذمے داری بھی اردن کے پاس ہے۔ تاہم مسجد اقصد کے داخلی راستوں پر قابض اسرائیلی افواج کا کنٹرول ہے۔اسرائیل بیت المقدس شہر میں اسلامی مقامات مقدسہ کے لیے اردن کی نگرانی کو تسلیم کرتا ہے۔ اردن اور اسرائیل کے درمیان 1994 میں امن معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔فلسطینیوں کو 1967 کی جنگ کے بعد سے مسجد اقصی کی موجودہ حیثیت کو تبدیل کرنے کی اسرائیلی کوششوں کا اندیشہ ہے۔ موجودہ صورت میں مسلمانوں کو کسی بھی وقت مسجد اقصی میں داخل ہونے کی اجازت ہے جب کہ یہودی صرف مقررہ اوقات میں ہی مسجد میں داخل ہو سکتے ہیں اور انہیں وہاں نماز کی اجازت نہیں ہے۔