ارشد ملک کی حرکت سے دیانتدار ججوں کے سرشرم سے جھک گئے. جسٹس آصف سعید کھوسہ
نواز شریف کی رہائی اور سزا کے خاتمے کے لیے ویڈیو تب مفید ہو گی جب کوئی درخواست دائر کی جائے. چیف جسٹس
میاں محمد ندیم منگل 20 اگست 2019 16:49
(جاری ہے)
دورانِ سماعت اٹارنی جنرل انور منصور خان اور ڈی جی ایف آئی اے بھی عدالت میں پیش ہوئے‘چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قابلِ اعتراض ویڈیو پرتو جج نے بھی اعتراف کیا ہے، لیکن جو ویڈیو پریس کانفرنس میں دکھائی گئی وہ اصل ثابت کیسے ہو گی؟انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ ویڈیو کی کاپی کا فارنزک ہوسکتا ہے یانہیں؟ یہ بھی دیکھنا ہے کہ یوٹیوب ویڈیو کا فرانزک ہوسکتا ہے یا نہیں؟ لگتا ہے کہ ویڈیو کے ساتھ کسی نے کھیل کھیلا ہے، دو تین دن میں اس معاملے پر فیصلہ دیں گے. سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ جنہوں نے یہ کہانی بنائی وہ اس سے لاتعلق ہوگئے، سب نے ہی اس کہانی سے جان چھڑالی ہے، سب سے پہلے یہ ویڈیو اصل ثابت ہوگی تو کافی اثر انداز ہو گی. چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تحقیقات مکمل کرنے کے لیے 3 ہفتے کا وقت دیا گیا تھا، اس رپورٹ میں 2 ویڈیوز کا معاملہ تھا، ایک ویڈیو وہ تھی جس کے ذریعے جج کو بلیک میل کیا گیا اور دوسری ویڈیو وہ تھی جو پریس کانفرنس میں دکھائی گئی. انہوں نے استفسار کیا کہ ناصرجنجوعہ نے دعویٰ کیا کہ ارشد ملک کو انہوں نے تعینات کرایا، کیا وہ مبینہ شخص سامنے آیا جس نے ارشد ملک کو تعینات کرایا تھا؟جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو جواب دیا کہ ارشد ملک کی تعیناتی کرانے والا مبینہ شخص سامنے نہیں آیا. جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ اس وقت کی حکومت نے پاناما کیس کے فیصلے کے بعد ارشد ملک کی تعیناتی کی، رپورٹ کے مطابق ناصرجنجوعہ دعویٰ کررہا ہے کہ ارشد ملک کو اس نے تعینات کرایا. جسٹس عظمت سعید نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ کیا پریس کانفرنس میں دکھائی گئی ارشد ملک کی ویڈیو کا فرانزک تجزیہ کیا گیا؟ڈی جی ایف آئی اے نے جواب دیا کہ وہ ویڈیو ہمارے پاس نہیں‘اس پر جسٹس عظمت سعید برہم ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ ویڈیو سوائے ایف آئی اے کے پورے پاکستان کے پاس ہے، سارا پاکستان اور عدالت ایک ہی سوال پوچھ رہی ہے کہ کیا وہ ویڈیو صحیح ہے؟ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ اس ویڈیو کا فرانزک نہیں ہوا، جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا، اٹارنی جنرل نے عدالت کو ویڈیو کے فرانزک کی بھی یقین دہانی کرائی. چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ سے ابہام پیدا ہوا ہے، غالباً 2 ویڈیوز تھیں، قابل اعتراض ویڈیو وہ تھی جس سے جج کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی، دوسری ویڈیو پریس کانفرنس میں دکھائی گئی. چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ کیا قانونی فائدہ اٹھانے کے لیے کسی عدالت میں کوئی درخواست دی گئی؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی. جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ نوازشریف کی رہائی اور سزا کے خاتمے کے لیے ویڈیو تب فائدہ مند ہوگی جب کوئی درخواست دائر کی جائے گی، یہ دیکھنا ہوگا کہ ویڈیو کی کاپی کا فرانزک ہوسکتا ہے یا نہیں، یہ بھی دیکھنا ہے کہ یوٹیوب ویڈیو کا فرانزک ہوسکتا ہے یا نہیں. جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ جنہوں نے یہ کہانی بنائی وہ اس سے لاتعلق ہوگئے‘چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ ویڈیو اصل ثابت ہوگی تو کافی اثر انداز ہو گی، جج ارشد ملک کا ایک ماضی ہے جسے وہ مان رہے ہیں، انہیں تو کوئی بھی بلیک میل کرسکتا ہے، جسے سزا دی اس کے گھرچلے گئے، اس کے بیٹے سے ملنے سعودی عرب چلے گئے، کیوں؟ ارشد ملک کی حرکت سے ہزاروں دیانتدار اور محنتی ججوں کے سرشرم سے جھک گئے. جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ آپ اس سارے معاملے کو ہلکا لے رہے ہیں، ہمارا تعلق اپنے جج سے ہے، اس کے کردار پر بہت سے سوالیہ نشان آگئے ہیں، جج نے بہت سی چیزیں حلف نامے اور پریس ریلیز میں بتائیں، معلوم نہیں جج صاحب کو کس نے مشورہ دیا. اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس ویڈیو کو اصل ثابت کرنا بہت مشکل کام ہوگا‘چیف جسٹس نے کہا کہ قابل اعتراض ویڈیو پرتو جج نے بھی اعتراف کیا ہے لیکن جو پریس کانفرنس میں دکھائی گئی وہ اصل ثابت کیسے ہوگی؟انہوں نے کہا کہ ویڈیو کا معاملہ ماہرین سے کلیئر کرائیں کہ فرانزک ہو سکتا ہے یا نہیں، رپورٹ میں تسلیم کیا گیا کہ آڈیو ریکارڈنگ الگ کی گئی، پریس کانفرنس کے دوران ویڈیو کا سب ٹائٹل بھی چل رہا تھا، لگتا ہے کہ ویڈیو کے ساتھ کسی نے کھیلا ہے. بعد ازاں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیس کی سماعت مکمل ہو گئی اور دو تین دن میں ہم اس معاملے پر فیصلہ دیں گے‘واضح رہے کہ مسلم لیگ نون نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں مبینہ طور پر یہ بتایا گیا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو نوازشریف کو سزا سنانے کے لیے بلیک میل کیا گیا تاہم جج ارشد ملک نے ویڈیو جاری ہونے کے بعد ایک پریس ریلیز کے ذریعے اپنے اوپر عائد الزامات کی تردید کی تھی. واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کو جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا تھا.
مزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کا امکان
-
بحیرہ احمر میں جبوتی کے ساحل کے قریب 77 افراد کو لے جانے والی کشتی الٹ گئی 23 افراد ہلاک جبکہ21 لاپتہ ہیں.اقوام متحدہ
-
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران پاک ایران گیس پائپ لائن کا تذکرہ سامنے نہیں آسکا
-
نواز شریف نے قمر باجوہ کو مدت ملازمت میں دوسری توسیع کی یقین دہانی کرائی تھی
-
حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ اعداد و شمار کو بنیاد بناکرنہیں کہا جا سکتا کہ بہتری آچکی ہے.معاشی ماہرین
-
صدر زرداری سے ائیر ایشیا ایوی ایشن گروپ کی ملاقات
-
عدالت نے علیمہ خان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی
-
سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
-
ایرانی صدر کا دورہ کراچی، (کل) صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
-
کم سے کم اجرت 32000 ہے ، عمل نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی ، وزیرخزانہ
-
مجھے مسلم لیگ ن سے کیوں نکالا گیا؟ اس کی وجہ شہباز شریف پسند نہیں کرتے تھے
-
اٹک ریفائنری بند ہونے کے دہانے پر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.