بھارت اور بھارتی میڈیا خود کنفیوز ہے کہ کیا کہنا ہے اور کیا نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

بھارتی ائیر فورس نے کہا کہ بھارتی فضائیہ نے ایف 16 طیارہ مار گرایا، بھارتی ائیر فورس نے ہی کہا کہ بھارتی فضائیہ کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں، بھارت نے کہا کہ ہمارا طیارہ نہیں گرا، پائلٹ نے کہا کہ طیارہ گرا، سچ سامنے آہی جاتا ہے: میجر جنرل آصف غفور کا ٹویٹ

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 20 اگست 2019 21:26

بھارت اور بھارتی میڈیا خود کنفیوز ہے کہ کیا کہنا ہے اور کیا نہیں: ڈی ..
راولپنڈی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20اگست 2019ء ) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارت اور بھارتی میڈیا خود کنفیوز ہے کہ کیا کہنا ہے اور کیا نہیں کہنا۔ انہوں نے بھارتی میڈیا کی ایک ہی چیز کے بارے میں متضاد خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہبھارتی ائیر فورس نے پہلےکہاتھا کہ بھارتی ائیر فورس نے ایف 16 طیارہ مار گرایا ہے اور پھر بھارتی ائیر فورس نے ہی کہا کہ بھارتی ائیر فورس کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں ہے۔

بھارت نے کہا تھا کہ ہمارا طیارہ نہیں گرا لیکن پائلٹ نے کہا کہ طیارہ گرا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ ’’بھارت اور بھارتی میڈیا خود کنفیوز ہے کہ کیا کہنا ہے، ’بھارتی ائیر فورس کہتی ہےکہ ایف 16 طیارہ مار گرایا اور وہی بھارتی ائیر فورس کہتی ہے کہ بھارتی ائیر فورس کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں ہے، بھارتی ائیرفورس کہتی ہے کہ طیارہ نہیں گرا، بھارتی پائلٹ کہتا ہے کہ طیارے کا ملبہ زمین پر گرا، جس کمانڈو نے پائلٹ کو پکڑا، وہ مارا جا چکا ہے‘ یہ جھوٹے ہیں۔

(جاری ہے)

سچ سامنے آہی جاتا ہے‘‘۔
 
 
 خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارت کی جانب سے بہت جھوٹ بولے جاتے رہے ہیں۔ پہلے بھارت دعویٰ کرتا ہے کہ انہوں نے پاکستان کا ایف16طیارہ مر گرایا لیکن آج بھارتی ائیرفورس چیف نے اعتراف کیا کہ بھارتی فضائیہ بہت پرانے طیارے استعمال کر رہی ہے اور جنگ جیتنے کے قابل نہیں ہے۔

آج بھارتی ائیر چیف بی ایس دھنویا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم 44 سال پرانے 21 مگ طیارے استعمال کر رہے ہیں۔اتنی پرانی تو کوئی گاڑی بھی نہیں چلاتا۔انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ہم پرانے طیارے استعمال کر رہے ہیں۔ اسی پر طنز کرتے ہوئے اب ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارت اور بھارتی میڈیا خود کنفیوز ہے کہ کیا کہنا ہے اور کیا نہیں کہنا۔