سی پیک پراجیکٹ پر دوبارہ تیزی سے کام شروع ہونے کا عندیہ

سی پیک منصوبوں میں سست روی کی وجہ آئی ایم ایف تھی، چین کے ساتھ معاملات میں اتارچڑھاؤ غیرذمہ داربیانات تھے، آئندہ چند دنوں بڑی چینی شخصیات پاکستان آئیں گی۔ سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 20 اگست 2019 21:39

سی پیک پراجیکٹ پر دوبارہ تیزی سے کام شروع ہونے کا عندیہ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20 اگست 2019ء) سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ ریاست پاکستان سی پیک کمانڈ بن گئی، سی پیک پراجیکٹ پر دوبارہ تیزی سے کام شروع کیا جائے گا، گوادر سمیت سی پیک منصوبوں میں سست روی کی وجہ آئی ایم ایف تھی، چین کے ساتھ غیرذمہ دار بیانات کی وجہ سے معاملات تھوڑے اوپرنیچے  ہوگئے، آئندہ چند دنوں بڑی شخصیات پاکستان آئیں گی۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے نیا ٹویٹ کیا اور بات کی ہے کہ میرے زبردست تعلقات ہوگئے ہیں، اس سے ثابت ہو اکہ کسی ملک کی امداد بند کرکے تعلقات کو اچھے بنائے جا سکتے ہیں۔امداد بند ہے، کشمیر میں معاملات لیکن ٹرمپ اچھے تعلقات کہہ رہے ہیں۔ریاست پاکستان سی پیک کمانڈ بن گئی ہے، پاکستان پچھلے چند سال بڑامشکل دور گزار ہے، مشرق وسطیٰ کی جنگ سے ہم نے خود کو سائیڈ پر رکھ کراچھا کام کیا ،اب ان سے تعلقات اچھے ہوگئے۔

(جاری ہے)

لیکن چین کے ساتھ غیرذمہ دار بیانات کی وجہ سے معاملات اوپر نیچے ہوئے۔ چین کے بڑے اہم لوگ پاکستان میں آرہے ہیں، گوادر، پاورپراجیکٹ سمیت تمام پراجیکٹ پر کام شروع ہوجائے گا، ان پراجیکٹ پر کام میں سست روی آئی ایم ایف کی وجہ سے تھی۔ وہ کہتے تھے ہم دیکھ رہے ہیں ریاست پاکستان، سی پیک کمانڈ ، کہا گیا یہاں سے دوڑ جاؤ۔اب تمام پراجیکٹ تیزی کے ساتھ آگے جائیں گے۔

کابینہ کے اجلاس میں بات کی گئی کہ نیب قوانین بڑے سخت ہیں، کاروباری اور بیوروکریسی کام نہیں کررہی ، ان قوانین کو نرم بنایا جائے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ صدر آزادکشمیر مسعود خان بڑی ناپ تول کے بات کرتے ہیں، سفارتکار بھی رہ چکے ہیں، مسعود خان نے بڑی خوفناک بات کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی ہتھیار استعمال ہوئے ہیں، جنگ کیلئے تیار رہیں، وہاں بھارت کی 10لاکھ کے قریب فوج بیٹھ گئی ہے۔

ڈاکٹرشاہد مسعود نے کہا کہ پاکستان کا مطالبہ کرفیوہٹانے سمیت پہلا مطالبہ یہ ہونا چاہیے کہ آرٹیکل 370اور 35اے کو واپس کروایا جائے۔جو کہ مودی نے واردات ڈال دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالیوں کو عالمی عدالت انصاف میں لے کرجائیں گے۔ لیکن بتایا جائے عالمی عدالت انصاف کیا کرے گی؟ کروڑوں روپے وکلاء ہی کھا جائیں گے۔

پاکستان اچھی سفارتکاری کی جارحانہ انداز میں قوم سڑکو ں پر نکلی۔ لیکن اس سے زیادہ بھارت میں بڑی آوازیں اٹھی ہیں۔کوئی ناراض ہوتا ہوجائے، میں بھارت کی اکثریت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ان کے لوگ وہاں پر کشمیر کی آواز اٹھا رہے ہیں۔ماضی میں بھارتی شاعر ، اداکار، آتے رہے ان کو عزت دی جاتی رہی، لیکن اب مودی اور آر ایس ایس نے آکر چالاکیاں شروع کیں۔ہم تومذاکرات کی طرف جارہے تھے، عمران خان نے یہاں تک کہا تھا کہ ہم دہشتگردی سمیت تمام معاملات پر مذاکرات کریں گے۔اب اگر مودی نے مسئلے سے توجہ ہٹانے کیلئے کہیں دہشتگردی کروائی تو سب سے زیادہ گالیاں مودی کو بھارت سے پڑیں گی۔مودی اب یہ کارڈ ضائع کرچکے ہیں۔بھارت سے بھی حمایت نہیں ملے گی۔