سرکاری اداروں کے نقصانات 200کروڑ تک پہنچ گئے

کفایت شعاری کے باوجودپی ٹی آئی حکومت ناکامی سے دوچار

Sajjad Qadir سجاد قادر بدھ 21 اگست 2019 06:29

سرکاری اداروں کے نقصانات 200کروڑ تک پہنچ گئے
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اگست2019ء)   اگرچہ موجودہ حکومت کفایت شعاری کے تحت نظام چلا رہی ہے اور اس حکومت نے کرپشن اور رشوت خوری کے خلاف بھی مہم چلا رکھی ہے مگر پھر بھی معاشی اور انتظامی حلات بہتر ہوتے نظر نہیں آتے۔ایک خطرناک پیش رفت کے تحت پاکستان کے سرکاری ملکیت میں اداروں کے نقصانات 17-2016ء میں بڑھ کر 191 ارب 50 کروڑ روپے ہوگئے جب کہ یہی نقصانات 16-2015ء میں محض 44 ارب 70 کروڑ روپے کے تھے۔

15-2014ء تک ریاست کی ملکیت میں یہ ادارے 52 ارب روپے منافع میں چل رہے تھے۔ اس طرح ایک سال میں خسارہ 330 فیصد رہا۔ وزارت خزانہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بھاری خسارے میں جانے والے دس بڑے اداروں میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) 133 ارب 48 کروڑ 80 لاکھ روپے کے ساتھ خسارے میں سرفہرست ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان ریلوے کے نقصانات 40 ارب 70 کروڑ، پی آئی اے کے 39 ارب 50 کروڑ، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے 37 ارب 30 کروڑ، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 27 ارب 30 کروڑ، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 19 ارب 37 کروڑ، سندھ انجینئرنگ کے 19 ارب 30 کروڑ، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 18 ارب 70 کروڑ، ملتان الیکٹرک پاور کمپنی کے 17 ارب 93 کروڑ 50 لاکھ، پاکستان اسٹیل کے نقصانات 14 ارب 85 کروڑ 20 لاکھ رہے۔

سرفہرست منافع بخش اداروں میں او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، پی ایس او اور دیگر شامل ہیں۔351 صفحات پر مشتمل تفصیلی رپورٹ میں 17-2016ء تک ریاست کی ملکیت اداروں کی تعداد 197 سے بڑھ کر 204 ہوگئی۔ توانائی کے شعبے میں اداروں کی تعداد 41 ہے جب کہ شعبہ جاتی درجہ بندی میں ادارے 46 ہیں۔رپورٹ کے مطابق حکومت نے اصلاحات کے عمل کی رفتار پہلے ہی تیز کردی ہے جن میں پی آئی اے اور ریلویز سرفہرست ہیں۔