ی* ملک میں احتساب کا عمل جاری ، نیب اور اینٹی کرپشن اپنا کام کررہے ہیں، وسیم اختر

گ*مجھ پر جو آدمی الزام لگا رہا ہے اس کی حقیقت پورے پاکستان کو معلوم ہے،میرکراچی

بدھ 21 اگست 2019 21:45

ی* ملک میں احتساب کا عمل جاری ، نیب اور اینٹی کرپشن اپنا کام کررہے ہیں، ..
kکراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اگست2019ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ ملک میں احتساب کا عمل جاری ہے ، نیب اور اینٹی کرپشن اپنا کام کررہے ہیں، مجھ پر جو آدمی الزام لگا رہا ہے اس کی حقیقت پورے پاکستان کو معلوم ہے جس نے ماضی میں افسران کو ایم کیو ایم سے ڈرا کر اپنی نظامت چلائی اور اب شہر کے مسائل اجاگر کرنے کی کوشش میں رکاوٹ ڈال کر پیپلزپارٹی کی مدد کر رہا ہے، ایسے لوگوں نے ایم کیو ایم کو خراب کیا، کراچی کے باشعور لوگ پتنگ سے محبت کرتے ہیں اور آئندہ انتخابات میں بھی پتنگ ہی کو کامیاب کرائیں گے،شہر میں گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن بنانے کی ذمہ داری سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی ہے انہوں نے یہ ذمہ داری پوری نہیں کی، وزیر اعلیٰ سندھ سے درخواست کرتا ہوں کہ کام کروائیں، حالیہ بارشوں میں نکاسی آب کے لئے پی ڈی ایم اے نے دو پمپ بھیجے، میں نے لوگوں کو ٹیکس دینے سے روکنے کی بات نہیں کی بلکہ کہا ہے کہ سندھ حکومت کو ٹیکس نہ دیں وفاقی حکومت اور کے ایم سی کو ٹیکس دیں تاکہ اس شہر کا پیسہ یہیں پر خرچ ہو، سندھ حکومت کوئی کام ہی نہیں کر رہی تو ٹیکس کیسا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کی سہ پہر اپنے دفتر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، میئر کراچی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ایک سابق سٹی ناظم جس نے شہر میں چائنا کٹنگ متعارف کرائی جس پر نیب میں کلفٹن کی زمین بیچنے کے الزام میں مقدمہ چل رہا ہے، کراچی میں پلوں اور انڈرپاس کے بجائے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کی ضرورت تھی مگر افسران سے دھونس اور دھمکی سے کام کرائے گئے، سارے کام الٹے کئے، جب یہ ناظم بنا تو پورا نظام اس کے ساتھ تھا لیکن آج کراچی کے عوام نے اسے بالکل مسترد کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ 22 /اگست سے پہلے ایم کیو ایم کی صورتحال بالکل مختلف تھی ، جماعت اسلامی کے ناظم نعمت اللہ خان اچھی طرح معاملات چلا رہے تھے، بعدازاں جو خرابیاں آئیں ان کی ذمہ دار ایم کیو ایم ہی ہے مگر آج کی ایم کیو ایم اور اس وقت کی ایم کیو ایم میں فرق ہے، میئر کراچی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کورنگی ضلع کے پاس 40 فیصد تک صفائی کرنے کے وسائل ہیں،حکومت ان کی صلاحیت میں اضافے کرے، ضلع جنوبی میں 100 ٹرک کھڑے ہیں لیکن کچرا اٹھانے کا کام نہیں کیا جاتا، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو 24 ارب دیئے گئے یہ پیسہ کہاں گیا، اس کے علاوہ کراچی سے اربوں روپے کا موٹر وہیکل ٹیکس وصول کیا جاتا ہے اس کا بھی حساب دیا جائے، سندھ حکومت ہم سے اپنے اسپتال چلانے کو کہتی ہے پہلے وہ خود اپنے اسپتال تو چلا لیںپھر ہم سے کہیں۔

#