اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اگست2019ء) وزیر خارجہ
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی تنظیم جینو سائیڈ واچ کی طرف سے
مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی الرٹ جاری کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہاں صورتحال بہت سنگین ہے، ہمیں اطلاعات ملی ہیں کہ وہاں نوجوان بچوں اور بچیوں کو اٹھایا جارہا ہے، انہیں ٹارچر کیا جارہا ہے اور پھر ان بچیوں کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے، تہمینہ جنجوعہ کو ہیومن رائٹس باڈیز،آرگنائزیشنز، ہیومن رائٹس واچ
، ایمنسٹی انٹرنیشنل سے رابطہ کرنے اور انہیں
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور وہ جنیوا پہنچ گئی ہیں، ستمبر میں جنیوا میں ہونے والے ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں کونسل کے 45 رکن ممالک اور ان عالمی تنظیموں کے سامنے
پاکستان، وزیراعظم
عمران خان اور کشمیریوں کا مقدمہ خود پیش کروں گا تاکہ ان نہتے اور مظلوم لوگوںکی بات کی جاسکے اور انہیں نسل کشی اور
قتل عام سے بچایا جا سکے۔
(جاری ہے)
عالمی تنظیم جینو سائیڈ واچ کی طرف سے
مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی الرٹ جاری کرنے پر
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں وزیر خارجہ
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جینو سائیڈ واچ کی طرف سے
مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی الرٹ جاری کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہاں صورتحال بہت سنگین ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کل 4 مملک کے وزراء خارجہ سے ٹیلی فون پر گفتگو میں ان کو
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ
بھارت کی سرکار کہتی ہے کہ ہم نے
مقبوضہ کشمیر میں سکول کھول دیئے ہیں لیکن والدین پر یہ خوف طاری ہے کہ بچے سکولوں سے خیریت کے ساتھ گھر واپس لوٹیں گے یا نہیں، وہاں
موبائل سروس نہیں ہے وہ ان کی خیریت کے بارے میں دریافت نہیں کر سکتے، جو خاندان بھچڑے ہوئے ہیں اور ان کے بچے باہر نوکریاں کر رہے ہیں انہیں یہ نہیں معلوم کہ ان کے والدین کے ساتھ کیا ہورہا ہے ، بزرگ جنہیں جان بچانے والی ادویات چاہیئں وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں، بچے بھوک سے بلک رہے ہیں لوگوں کو کھانے کی اشیاء دستیاب نہیں ہیں،
مقبوضہ وادی میں 17روز سے کرفیو نافذ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنیو سائیڈ واچ انتہائی ہنگامی حالات میں الرٹ جاری کرتی ہے، جذباتی فیصلے نہیں کرتی، وہ کوئی الرٹ جاری کرنے سے قبل حالات کا تفصیلی جائزہ لیتی ہے اور اس عمل کے دس مراحل ہیں۔الرٹ جاری کرنے سے قبل ایک ایک مرحلے کا جائزہ لیا جاتا ہے تب جا کر جینو سائیڈ الرٹ جاری ہوتا ہے۔ جینو سائیڈ الرٹ جاری ہونے کا مطلب یہ ہے کہ
مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ فرض کریں جمعہ کو مقبوضہ کمشیر میں پیپلز ریسسٹنس موومنٹ نے لوگوں کو
احتجاج کی کال دی اور بچے اور محصور افراد نکل کر
سری نگر میں
اقوام متحدہ کے دفتر میں اپنا احتجاج
ریکارڈ کروائیں تو اس بات کا خدشہ ہے کہ وہاں تعینات لاکھوں
بھارتی فوجی درندے ان پر ظلم اور ان کا
قتل عام کریں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ انہوں نے کل
اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کمیشن کو خط لکھا ہے اور دوبارہ گزارش کی ہے کہ ان کی ایک رپورٹ جون 2018ء میں شائع ہوئی،جولائی 2019ء میں دوبارہ سامنے آچکی ہے جس میں انہوں نے
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا دوبارہ تذکرہ کیا ہے اور کمیشن آف انکوائری کا مطالبہ کیا ہے، اس وقت صورتحال آپ کے سامنے ہے آپ کو خاموشی کو توڑنا ہو گی اور
دنیا کو حقائق بتانے ہوں گے، ہر کوئی کہتا ہے کہ صورتحال بہت تشویش ناک ہے اور زیر مشاہدہ رکھی ہوئی ہے، بات اب مشاہدہ سے بہت آگے جا چکی ہے ، ابھی تو
مقبوضہ کشمیر میں میڈیا پر پابندیاں ہیں،جس دنیہ پابندیاں ہٹیں تو حقائق
دنیا کے سامنے تب آئیں گے لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی ہو گی، اس لئے ہم بار بار یہ درخواست کر رہے ہیں کہ اس صورتحال پر بروقت کارروائی کی جائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم برطانوی
وزیراعظم بورس جانسن کے شکرگزار ہیں۔
برطانیہ کے شہروں مانچسٹر، برمنگھم، بریڈ فورڈ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے
مقبوضہ کشمیر میں
بھارتی مظالم کے خلاف
احتجاج کیا، انہیں اندازہ ہے کہ کشمیری اس وقت کس کیفیت سے گزر رہے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم سے
بھارت کے ساتھ
مذاکرات کرنے کو کہا جاتا ہے لیکن اس سے زیادہ ضروری مقبوضہ علاقے میں ممکنہ
قتل عام کو رکوانا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ
مقبوضہ کشمیر میں
بھارت کے اقدامات کو روکنے کے لیے جو ہم سے ہوا ہم کریں گے۔ قبل ازیں عالمی تنظیم جینو سائیڈ واچ نے کہا ہے کہ
اقوام متحدہ کے رکن ممالک
بھارت کو
مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کو روکنے کی وارننگ دیں
،مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں
بھارتی فوجی تعینات ہیں اور وہاں
قتل عام شروع ہو سکتا ہے، وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، کشمیریوں پر تشدد اور جبری قید کا سلسلہ جاری ہے،
مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنمائوں کو جلاء وطن کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں جبکہ مواصلاتی نظام بھی معطل ہے۔ جینو سائیڈ واچ نے کہا کہ وادی میں مسلمان اکثریت پر اقلیت
بھارتی فوج کی حکمرانی ہے۔