سپریم کورٹ نے قتل کے کیس میں سزایافتہ ملزم کوجھوٹی گواہی کی بنیاد پربری کر دیا

جمعرات 22 اگست 2019 18:14

سپریم کورٹ نے قتل کے کیس میں سزایافتہ ملزم کوجھوٹی گواہی کی بنیاد پربری ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اگست2019ء) سپریم کورٹ نے سرگودھا میں2007ء کے دوران قتل کے کیس میں سزایافتہ ملزم کوجھوٹی گواہی کی بنیاد پربری کردیا۔ جمعرات کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ یادرہے کہ2007 ء میں محمد ممتاز پر نصراللہ نامی شخص کوقتل کرنے کاالزام لگایا گیاتھا۔. ٹرائل کورٹ نے ممتازکو سزائے موت سنائی تھی جس کوہائیکورٹ نے عمرقید میں تبدیل کر دیا تھا جس کے بعد ممتاز نے سپریم کورٹ میںبریت کیلئے اپیل دائر کی تھی۔

عدالت نے کیس کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کی بنیاد پر ممتاز کوجھوٹی گواہی کی بنیاد پربری کردیا اورواضح کیاکہ عدالت نے جب سے جھوٹے گواہوں کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے تب سے گواہان بھاگنا شروع ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

سوال یہ ہے کہ اگرگواہ جھوٹ بولتے ہیں تو قانون کا بھی تو سامنا کریں۔ چیف جسٹس نے مزید کہاکہ 1951ء کے بعد جب سے چیف جسٹس منیر کا جھوٹی گواہی کے حوالے سے فیصلہ آیا اس کے بعد معاملہ خراب ہوا۔

یہ امر واضح ہے کہ نہ اسلام جھوٹ کی اجازت دیتاہے نہ قانون، بے شک گواہ جھوٹ بولتے رہیں سچ اورجھوٹ کاپتہ عدالت خود لگائے گی۔ کیاکبھی سوچا گیا کہ کتنے لوگ جھوٹے گواہوں کی وجہ سے تکلیف اور جیل کی مصیبتیں برداشت کرتے ہیں۔ سماعت کے دوران جسٹس قاضی محمد آمین کاکہناتھاکہ قرآن پاک میں ہے کہ جھوٹ کو سچ سے مت ملاؤ، جبکہ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اللہ کے لئے سچی گواہی دو، چاہے تمہارے سامنے عزیزواقارب ہی کیوں نا ہوں، لیکن یہاں یہ بات عام ہے کہ گواہ اللہ کا نام لے کر جھوٹ بولتے ہیں۔