بھارت اپنے ہی کھودے ہوئے گڑھے میں جا گرا

پاکستان کے خلاف کی جانے والی آبی جارحیت بھارت کے اپنے گلے پڑ گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 23 اگست 2019 13:21

بھارت اپنے ہی کھودے ہوئے گڑھے میں جا گرا
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 اگست 2019ء) : بھارت پاکستان پر الزام تراشیوں اور پاکستان کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا البتہ اس سارے سلسلہ میں اکثر زیادہ نقصان بھارت کا ہی ہوتا ہے اور بھارت کو منہ کی کھانا پڑتی ہے۔ ایسا ہی کچھ بھارت کے آبی جارحیت کے منصوبے میں بھی ہوا جب بھارت پاکستان کے لیے کھودے گئے گڑھے میں خود بھی گر گیا۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی پنجاب میں قائم کردہ ہریکے بیراج کا بند ٹوٹنے سے اس کے کئی دیہی علاقے زیرِ آب گئے جس کی وجہ سے پاکستان میں عارضی طور پر سیلاب کا خطرہ بھی ٹل گیا ہے۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں کمی ریکارڈ کی جانے لگی جبکہ گنڈا سنگھ والا کے مقام سے آگے سیلاب کا خطرہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کے ساتھ ساتھ آبی جارحیت پر بھی اُتر آیا تھا۔ کچھ روز قبل بھارت نے بغیر اطلاع کے دریائے ستلج میں بھاکڑا ڈیم سے 50 ہزارکیوسک پانی چھوڑ دیا، لداخ ڈیم کے تین سپل ویز کھول دیئے جبکہ الچی ڈیم سے بھی پانی چھوڑ دیا تھا جس کے نیتجے میں دریائے ستلج اور دریائے سندھ میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔

بھارت نے آبی جارحیت کا ایک اور منصوبہ بنایا اور پاکستان کا پانی بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ بھارتی وزیر گیجندرا سنگھ شیکھاوت نے پاکستان کو سپلائی کیا جانے والا پانی بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ بھارتی وزیر گیجندرا سنگھ شیکھاوت نے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم سندھ طاس معاہدے کو نہیں چھیڑیں گے لیکن جو ہمارے حق کا پانی ہے وہ ہم واپس لے لیں گے تاکہ ہم اس نے اپنی وزراعت اور پینے کے پانی کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے پر کام شروع ہو گیا ہے ، ہم کسی معاہدے کو نہیں چھیڑیں گے لیکن جو ہمارا حق ہے وہ ہم کسی کو نہیں دیں گے اور اس حوالے سے ریسرچ کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔ پانی کا بہت بڑا ذخیرہ ہے جسے ہم اپنے پاس رکھیں گے اور خود ہی استعمال کریں گے۔ سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی کئی ایسے دریا ہیں جو پاکستان میں موجود دریاؤں سے جا کر ملتے ہیں اور جن کے حوالے سے کوئی معاہدہ بھی نہیں ہے لہٰذا وہاں کا پانی ہم اپنے پاس ہی رکھیں گے۔ بھارتی میڈیا کی اس رپورٹ کو آپ بھی ملاحظہ کیجئیے: