مقبوضہ کشمیر ،بھارتی اقدامات نے خطے کے امن کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے،وزیر خارجہ

بین الاقوامی دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہونگے، شاہ محمو د قریشی ہم نے ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کی ،مگر بدقسمتی سے ہماری مذاکرات کی دعوت کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، ڈپلومیٹک کور سے خطاب

جمعہ 23 اگست 2019 19:26

مقبوضہ کشمیر ،بھارتی اقدامات نے خطے کے امن کو شدید خطرات سے دوچار کر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اگست2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ،بھارتی اقدامات نے خطے کے امن کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے،بین الاقوامی دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہونگے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزارت خارجہ میں ڈپلومیٹک کور سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 8 تاریخ کو ہم یہاں ملے تھے جب میں نے آپ کو ہندوستان کیطرف سے 5 اگست کو اٹھائے گئے بھارتی یکطرفہ اقدامات سے آگاہ کیا تھا۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان نے اور کشمیریوں نے مکمل طور پر ان یکطرفہ اقدامات کو مسترد کر دیا تھا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ وہ لوگ کو پچھلی حکومتوں میں ہندوستان حکومت میں شامل تھے انہوں نے بھی اس اقدام کو مسترد کردیا۔

(جاری ہے)

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ گزشتہ روز نئی دہلی میں نو پارٹیوں نے احتجاج کیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ صرف حریت رہنماؤں نے ہی نہیں بلکہ باقی پارٹیوں نے بھی اسے مسترد کردیامیری اس سلسلے میں بہت سے وزرائے خارجہ سے بات چیت ہوئی انہوں نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور سب نے اس مسئلے کے پرامن حل اور مذاکرات پر زور دیا۔

انہوںنے کہاکہ میں نے انہیں مقبوضہ کشمیر میں جاری مواصلاتی بلیک آؤٹ سے آگاہ کیا موبائل سروس، انٹرنیٹ معطل ہیں بین الاقوامی میڈیا کو بھی رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ جو ہماری معلومات ہیں اس کے مطابق صورتحال انتہائی تشویشناک ہے میں آپ کے ذریعے آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہم نے ہمیشہ مذاکرات کی حمایت کی۔ مگر بدقسمتی سے ہماری مذاکرات کی دعوت کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔

انہوںنے کہاکہ ہم متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ دو ایٹمی قوتوں کو جنگ سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ مشترکہ خودکشی کے مترادف ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے موقف کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا،ہندوستان کی مخالفت کے باوجود سیکورٹی کونسل نے 16 اگست کو مسئلہ کشمیر پر اجلاس بلایا۔ انہوںنے کہاکہ پندرہ ممبران کا اجلاس کی حمایت کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ سب سمجھتے ہیں اس مسئلہ پر فوری توجہ کی ضرورت ہے ،اس کشیدگی کے مضمرات پورے خطے کیلئے خطرہ ہیں انہوںنے کہاکہ اگر یہ اقدامات معاشرتی اور اقتصادی ترقی کے لیے ہے تو پھر مسلسل کرفیو نافذ کیوں رکھا گیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ اگر سکول کھولنے کا اعلان کیا گیا تو لوگوں نے بچوں کو سکولوں میں نہیں بھیجا کیونکہ وہ عدم تحفظ کا شکار ہیں،لوگوں کو زبردستی گھروں میں بند کردیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جمعہ کے روز کشمیریوں نے نماز جمعہ کے بعد اقوام متحدہ کے سری نگر دفتر کے سامنے احتجاج کی کال دی لیکن بھارتی فورسز نے مکمل راستوں کو بند رکھا اور گھروں سے باہر نہیں نکلنے دیا۔

انہوںنے کہاکہ اگر بھارت کے مطابق لوگ ان اقدامات پر خوش ہیں تو کیوں کرفیو کو ختم نہیں کیا جاتا۔ انہوںنے کہاکہ اگر سب کچھ ٹھیک ہے تو مودی سری نگر میں آ کر میٹنگز کیوں نہیں کرتے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت ان اقدامات سے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے تو یقینا اس پر شدید ردعمل کا خدشہ ہے یہ اقدام جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 49 کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

انہوںنے کہاکہ اگر سب کچھ ٹھیک ہے تو بھارتی سپریم کورٹ میں سات پٹیشنز ان اقدام کے خلاف کیوں دائر کی گئی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ کیوں لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کو سلب کیا جا رہا ہے ،اور دنیا اس پر احتجاج کرے گی او آئی سی نے اس پر پوزیشن لی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ان اقدامات نے کشمیریوں کے مختلف رائے رکھنے والے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر کھڑا کر دیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ دراصل وہ لوگ جو پہلے بھارتی حکومت کا حصہ تھے وہ بھی سمجھتے ہیں کہ یہ نہرو کی کشمیر کے حوالے سے کمٹمنٹ کی خلاف ورزی ہے۔ انہوںنے کہاکہ انڈس واٹر ٹریٹی دونوں ممالک کے مابین جنگوں کے باوجود محترم رہا ہے مون سون کے موسم میں ہم بھارت کے ساتھ ہمیشہ مون سون کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ کرتے رہے لیکن آج ہمیں شدید سیلاب کا سامنا ہے بھارت نے اس تاریخی آبی معاہدے کا احترام بھی نہیں کیا۔

انہوںنے کہاکہ بھارتی میڈیا آج بین الاقوامی دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کی طرف سے دہشت گرد حملے کے خطرے کی جھوٹی خبریں چلاتا رہا۔ انہوںنے کہاکہ ہم اس سے پہلے بین الاقوامی برادری کو اس خطرے سے آگاہ کر چکے تھے۔ انہوںنے کہاکہ صدر سیکورٹی کونسل کو لکھے گئے خط میں بھی میں نے اس خطرے اور پراپیگنڈے کا اظہار کیا تھا۔انہوںنے کہاکہ ہندوستانی اقدامات نے خطے کے امن کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ بین الاقوامی دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہونگے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ جینو سائیڈ واچ نے اس سلسلے میں مفصل الرٹ جاری کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ میں بین الاقوامی برادری سے گزارش کروں گا کہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بھارت جو تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے وہ درست نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم بین الاقوامی برادری کو اس ساری صورتحال سے آگاہ رکھنا چاہتے ہیں۔