حکومت نے الیکشن کمیشن میں سندھ اور بلوچستان سے دو نئے اراکین کی تقرری آئینی طریقہ کار کے تحت کی ،

آئین کے تحت چیف الیکشن کمشنر کے پاس ان ممبران کا حلف لینے سے انکار کا اختیار نہیں، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان

ہفتہ 24 اگست 2019 12:58

حکومت نے الیکشن کمیشن میں سندھ اور بلوچستان سے دو نئے اراکین کی تقرری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اگست2019ء) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن میں سندھ اور بلوچستان سے دو نئے اراکین کی تقرری آئین میں درج طریقہ کار کے تحت کی گئی ہے،آئین کے تحت چیف الیکشن کمشنر کے پاس ان ممبران کا حلف لینے سے انکار کا اختیار نہیں۔

ہفتے کو اپنے ٹویٹ میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آئین کے تحت چیف الیکشن کمشنر کے پاس نئے ممبران کا حلف لینے سے انکار کا اختیار نہیں،دونوں اراکین دیانتدار اور قانون کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے تمام بار ایسوسی ایشنز اور کونسلزنے بھی ان کی تقرری کی حمایت کی ہے۔واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے صدارتی احکامات اور پارلیمنٹ کے نوٹیفکیشن کونظرانداز کئے جانے کے بعد صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی اور دیگر وکلاء تنظیموں کے قائدین نے چیف الیکشن کمشنر کے اس اقدام کو خلاف آئین قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ حکومت آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت چیف الیکشن کمشنرکے خلاف ریفرنس دائرکرسکتی ہے، اگر حکومت نے یہ آئینی اختیار استعمال نہ کیا تو سندھ اوربلوچستان کے وکلاء 27 اگست کو ازخود ریفرنس کی درخواست دیں گے۔