میں سرکاری عہدہ رکھنے والوں سے تحائف وصول نہیں کرتا

وزیراعلیٰ ہاؤس پنجاب سے آم بھجوانے کی پیشکش پر صحافی کا جواب ، دیگر صحافیوں کی بھی حکومت پر تنقید

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 24 اگست 2019 14:12

میں سرکاری عہدہ رکھنے والوں سے تحائف وصول نہیں کرتا
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 اگست 2019ء) : مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں سینئیر صحافی و تجزیہ کار ارشد شریف نے بتایا کہ مجھے وزیراعلیٰ ہاؤس پنجاب کے لاہور اور اسلام آباد کے دفاتر سے آم بھیجنے کے لیے فون کالز موصول ہوئیں۔ میں نے ان سے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار تک میرا سلام پہنچائیں۔ ارشد شریف نے بتایا کہ میں نے فون کالز کرنے والے ملازمین کو بتایا کہ میں سرکاری عہدہ رکھنے والے کسی شخص سے کوئی تحفہ وصول نہیں کرتا۔

میں نے ان سے درخواست کی کہ یہی آم کسی بے سہارا یا بے گھر افراد کو بھجوا دیں۔
انہوں نے ایک اور ٹویٹر پیغام میں بتایا کہ میرے اسٹاف نے مجھے بتایا کہ میری پُر خلوص معذرت کے باوجود آم میرے دفتر بھجوا دئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم اس پر بھی یہی آم شکریہ کے ساتھ واپس کیے اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی جانب سے حقدار افراد کو دینے کی درخواست کی۔

اس معاملے پر صحافی عدیل راجہ نے بھی پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ عوام کا پیسہ حکومتی خرچوں پر آم بھیجنے کی بجائے عوام پر ہی خرچ ہونا چاہئیے۔ اس پیسے کو عام عوام کی فلاح و بہبود پر استعمال کیا جانا چاہئیے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے یہ آم شکریہ کے ساتھ واپس وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوا دئے ہیں۔
اس پر ایک خاتون صارف نے بھی موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ ہے صحافت اس طرح ہوتی ہے صحافت، اینکرز کو وزیراعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار کی جانب سے، سرکاری خرچوں سے وزراء کے ساتھ ان لفافہ بوٹس پالش اینکرز کو بھی 3-3 کریٹ آم بیجھے ہیں، لعنت ہو اس عثمان بزدار پر۔

اس معاملے پر ایک صحافی نے بھی ٹویٹر پیغام میں کہا کہ لعنت میں گالی اور گالی میں لعنت دینے سے سُنا ہے تاثیر تین گُنا ہوجاتی ہے۔
جس پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ ہر سیاستدان اپنے علاقے کی سوغات بھیجتے ہیں۔ سی ایم پنجاب ساؤتھ سے ہیں انہوں نے آم بھیجے۔ خورشید شاہ صاحب کھجوریں اور ندیم افضل چن صاحب مالٹے بھیجتے ہیں۔ تین سو روپے سے ناں تو کوئی خریدتا ہے ناں بکتا ہے۔ ٹی وی چینل کو ٹارگٹ کرنا افسوسناک ہے جبکہ آم تو تمام بڑے میڈیا گروپس کو بھیجے گئے ہیں۔