فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی چکری روڈ کیمپس مارچ 2020میں فعال ہو گا

یونیورسٹی میں 5000 طالبات زیر تعلیم ، 1000 طالبات ہاسٹل میں رہائش پذیرہیں

ہفتہ 24 اگست 2019 17:27

راولپنڈی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اگست2019ء) فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ امین قادر نے کہا ہے کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کی لعنت کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اداروں کی انتظامیہ کو ٹھوس اور مربوط لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا ،فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کا2400کنال رقبے پر محیط زیر تعمیر چکری روڈ کیمپس کا تعمیراتی کام تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ،اس کیمپس کو مارچ 2020میں مکمل آپریشنل کر کے تعلیمی سرگرمیوں کا باقاعدہ آغاز کر دیا جائے گا ۔

ان خیالات کا اظہار فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ امین قادر نے اے پی پی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہاکہ تعلیمی دور میں طلباء و طالبات کے کچے اذہان کو منفی سرگرمیوں سے بچانے کے لیے انتہائی باریکیوں پر توجہ کی ضرورت ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کی طالبات کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی کردار سازی پر بھی بھرپور توجہ دی جارہی ہے اور منشیات کے کسی بھی ممکنہ استعمال کے روک تھام کے لیے انتظامی سطح پر سخت ترین اقدامات کیے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی منشیات کی لعنت سے بچنے کے لئے ہر ڈیپارٹمنٹ میں ایک فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے جو خاص منشیات کی ترسیل اور روک تھام پر نظر رکھتا ہے اس کے علاوہ جو طالبات جن کے اچانک گریڈ کم ہونا شروع ہو جائے ان کا نفیساتی علاج بھی کیا جاتا ہے تاھم ابھی تک یونیورسٹی میں منشیات کے استعمال کا کوئی ایک بھی واقع پیش نہیں آیا ماسوائے اس کے کہ دو طالبات کے سامان سے الیکٹرک سگریٹ بر آمد ہوئے ۔

اس ضمن میں ہاسٹل میں رہائش پذیر طالبات پر نظر رکھنے ان کے اسامان کی جانچ پڑتال کے ساتھ ساتھ یومیہ بنیاد پر جامع میں آنے والی مقامی طالبات کے سامان کی بھی مکمل جانچ پڑتال کی جاتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وائس چانسلر نے قومی خبر ایجنسی کو بتایاکہ فاطمہ جناح وویمن یونیورسٹی میں 5000 کے لگ بھگ طالبات زیر تعلیم ہیں ، 1000 طالبات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں رہائش پذیر ہیں ،ہاسٹلز کے دو ونگ یونیورسٹی نے اپنے خرچے سے بنائے ہیں جبکہ ایک ونگ کا خرچہ ایچ ای سی نے دیاہے ۔

انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں پاکستان کے ہر علاقے کی لڑکی رہائش پذیر ہے ۔ان میں تقریباً200لڑکیاں گلگت بلتستان ،30لڑکیاں بلوچستان سے ،سندھ سے، خیبر پختونخوا سے ، پنجاب کے ہر علاقے سے ملک کی مجموعی طور پر 89ڈسٹرکٹ سے لڑکیاں جامع میں زیر تعلیم ہیں اور یہ ایک ریکارڈ ہے کہ اس کے باوجود کبھی کسی قسم کا لسانی ،علاقائی یا مذہبی تنازعہ نہیں ہوا ۔

فاطمہ جناح یونیورسٹی چکری روڈ کیمپس بارے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ امین قادر نے بتایاکہ چکری روڈ کیمپس کے لیے 291ایکڑ اراضی پنجاب حکومت کی جانب سے دی گئی تھی جبکہ 09ایکڑ اراضی یونیورسٹی نے اپنے طور پر خریدی یوں یہ کیمپس 300ایکڑ اراضی پر زیر تعمیر ہے ۔چکری روڈ کیمپس کے لیے ایچ ای سی تقریباً900ملین روپے دیئے ہیں ۔

اس سے کیمپس کی سڑکیں بنائی گئیں ،تعلیمی بلاکس تعمیر کیے گئے ،واٹر ٹینک بھی بنا دیا گیاہے ،ایک ہاسٹل زیر تعمیر ہے ،ایڈمنسٹریٹو بلاک اور مرکزی داخلے راستے کی تکمیل ہو چکی ہے ۔انہوں نے بتایاکہ چکری روڈ کیمپس مارچ 2020میں مکمل فعال ہونے کی قوی امید ہے جس کے بعد یونیورسٹی کے اس بڑے کیمپس میں تعلیمی سرگرمیوں کا باقاعدہ آغاز کر دیاجائے گا۔

انہوں نے سرکاری خبر رساں ادارے کو بتایاکہ یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے والی 52% طالبات مارکیٹ میں مختلف شعبہ جات میں کام کر رہی ہیں ، یونیورسٹی کا قیام1998 میں وجود میں آیا ،اس وقت یونیورسٹی میں 24 مختلف ڈیپارٹمنٹ ہیں اور ان میں مجموعی طور پر 66 ڈگری پروگرامز کروائے جاتے ہیں ،ایچ ای سی کی رینکنگ میں یونیورسٹی کا 18 واں نمبر ہے ،یونیورسٹی میں داخلے اور بھرتیاں مکمل طور پر میرٹ پر کی جاتی ہیں اس معاملے میں یونیورسٹی میں زیرو ٹالرنس ہے۔