Live Updates

حکومت نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا،غلام سرور خان

میڈیا کشمیر کے معاملے پر مثبت کردار اد کرے، وفاقی وزیر غلام سرور خان کی پریس کانفرنس

ہفتہ 24 اگست 2019 17:28

حکومت نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا،غلام سرور خان
راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اگست2019ء) وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے پاکستانی فضائی حدود کی بندش کو کابینہ میں اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ فضائی حدود کی پابندی لگادی تو عالمی دنیا کے سامنے یہ جارحیت ہوگی،کابینہ میں اس حوالے سے مشاورت کی جائے گی، پاک بھارت حالات کشیدہ ہیں اور سفارتی تعلقات نچلی سطح تک ہم لے آئے اسی لئے مودی کو فضائی حدود استعمال کرنے دی گئی۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نے ہفتہ کو پی ٹی آئی سیکرٹریٹ راولپنڈی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔غلام سرور خان نے اس موقع پر کہا کہ میڈیا کشمیر کے معاملے پر مثبت کردار اد کرے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کے عالمی برادری سے خطاب بارے پارلیمنٹ کامشترکہ سیشن متوقع ہے ،وزیر اعظم پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے کر امریکہ جائیں گے،26کو مودی کے خطاب کے دوران وہاں احتجاج ہوگا۔

(جاری ہے)

27کو وزیر اعظم عمران خان مودی کی تقریر کا جواب دیں گے۔ غلام سرور خان نے کہا کہ مسلمانوں میں اتفاق ہوتا تو دنیا میں مسلمانوں کا خون نہ بہتا۔ اس وقت بال ہندوستان کے کوٹ میں ہے اور سب مودی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ بھارت یہ کہہ کر جواز ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا ہے کہ ہم آزاد کشمیر سے مداخلت کر رہے ہیں۔ قومی ایشو پر میڈیا کو بھی حکومت کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

کوئی چیز بھی پہلے سے طے شدہ نہیں ہے۔ یہ قومی ایشو ہے اس پر اپوزیشن بھی ہمارے ساتھ ہے۔ اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ وزیر اعظم اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر سلامتی کونسل میں جائینگے۔ انکا یہ خطاب بھی آپ دیکھیں گے اس سے پہلے ایسا خطاب نہیں دیکھا گیا ہو گا۔ مودی کو عمران خان خطاب میں ایسا جواب دیں گے کہ مودی بھی یاد رکھے گا۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ پاکستان میں جمہوریت ہے ،ملک میں منتخب حکومت موجود ہے۔ پوری قوم اپوزیشن تمام ادارے ایک پیج پر ہے اور یہی پاکستان کی طاقت ہے۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کسی ایک شخص کا نام نہیں خواہ وہ نواز ہو یا شہباز ہو۔ وفاقی وزیر برائے ایوی ایشن غلام سرور خان نے مزید کہا کہ بھارت نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا مگر دنیا میں دہرا معیار پایا جاتا ہے۔

1948میں بھارت سلامتی کونسل میں گیا اور وہاں قرارداد منظور ہوئی کے استصواب رائے دیا جائے۔کشمیر واضح اکثریتی مسلمان علاقہ جہاں ہندوستان نے قبضہ کیا۔اقوام متحدہ سالوں گزرنے کے باجود اپنی قرارداد پر عمل نہ کرواسکا۔مشرقی تیمور کا مسئلہ 1999میں سامنے آیا اور 2002میں حل ہوگی۔ انڈونیشیا نے اس تقسیم کو تقسیم کیا۔ جنوبی سوڈان کی عیسائی ریاست کو آزاد کردیا گیا۔

کشمیر کا مسئلہ آج تک حل طلب ہے ،کشمیر کے بغیر پاکستان مکمل نہیں۔پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے مسئلے پر جنگیں ہوئیں۔ تحریک انصاف کی حکومت نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی طور پر اجاگر کیا، مسئلہ کشمیر کو عالمی عدالت انصاف میں لیجایا جائے۔کشمیر میں ہندوستان کی 10لاکھ افواج ہیں۔ وفاقی وزیر نے بھارتی ظالمانہ اقدامات کی مذمت کی اور کہاکہ کشمیر کے معاملے پر پوری قوم متحد ہے۔ ایک ہفتے میں ٹرمپ نے تین بار وزیر اعظم سے بات کی۔ پہلی بار عالمی طاقتوں نے اس مسئلے پر توجہ دی۔آج بین الاقوامی قوتیں پاکستان کے ساتھ کھڑی ہیں۔کشمیر میں 20دنوں سے کرفیو نافذ نظام زندگی معطل ہے۔انہوں نے کہا کہ کرفیو ختم ہوا تو کشمیریوں کا شدید ردعمل آئے گا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات