نجی مارکیٹ میں گندم کی بڑھتی قیمتوں سے آٹے کا سنگین بحران پیدا ہونے کا خدشہ

سندھ ، خیبر پختونخوا کے پاس سرکاری گندم کے ذخائر ناکافی ، پنجاب پر دبائو بڑھ گیا

ہفتہ 24 اگست 2019 20:07

نجی مارکیٹ میں گندم کی بڑھتی قیمتوں سے آٹے کا سنگین بحران پیدا ہونے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اگست2019ء) سندھ اور خیبر پختونخوا کے صوبائی محکمہ خوراک کے پاس سرکاری گندم کے ناکافی ذخائراور نجی مارکیٹ میں گندم کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے سبب مستقبل قریب میں یہاں آٹے کا سنگین بحران پیداہونے کاخدشہ ہے۔سندھ اور کے پی کے میں گندم کی قلت کے سبب پنجاب پر بھی دبا بڑھ رہا ہے۔ملکی تاریخ میں پہلی بار رواں برس محکمہ خوراک سندھ نے گندم کی نئی فصل مارکیٹ میں آنے پر سرکاری خریداری نہیں کی۔

نیب حکام کی جانب سے ہونے والی تحقیقات میں واضح ہوا ہے کہ محکمہ خوراک سندھ کے کرپٹ مافیا نی4 سی5 لاکھ ٹن سرکاری گندم خوردبرد کی تھی۔سندھ فلورملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سرکاری ریکارڈ کے مطابق تو محکمہ خوراک سندھ کے پاس 8 لاکھ 31 ہزار ٹن گندم اسٹاک ہونا چاہیے لیکن اندازامحکمہ خوراک سندھ کے پاس صرف 4 سے 5 لاکھ ٹن گندم موجود ہے ۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ سندھ بالخصوص کراچی کی اوپن مارکیٹ میں گندم 1560 روپے فی من فروخت ہو رہی ہے۔

ةمحکمہ خوراک سندھ کو فوری طور پر پاسکو سے 5 لاکھ ٹن گندم لینا ہو گی ورنہ آٹے کا بحران آ سکتا ہے۔خیبر پختونخواہ سے وابستہ فلورملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین نعیم بٹ نے بتایا ہے کہ محکمہ خوراک خیبر پختونخواہ کے پاس صرف 1 لاکھ 30 ہزار ٹن گندم رہ گئی ہے ۔پاسکوسے 5لاکھ ٹن گندم خریدناہوگی۔سبسڈائزڈ آٹا اور گندم غیر قانونی طریقہ سے پنجاب سے باہر نہیں جانے دیں گے۔ سندھ،کے پی کے،بلوچستان اور آزاد کشمیر نے وفاقی حکومت کے ماتحت محکمہ پاسکو سے گندم خریدنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔