حکومت اور ینگ ڈاکٹرز ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے

ڈاکٹرز نے مطالبات نہ ماننے پر پنجاب اسمبلی اور گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کرنے کی دھمکی دے دی

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ ہفتہ 24 اگست 2019 22:16

حکومت اور ینگ ڈاکٹرز ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 24 اگست2019ء) پنجاب حکومت اور ینگ ڈاکٹرز ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے ہیں۔ ڈاکٹرز نے مطالبات نہ ماننے پر پنجاب اسمبلی اور گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کرنے کی دھمکی دے دی ہے۔ ینگ ڈاکٹرز کو حکومت کے خلاف اپنے مطالبات منوانے کا بڑا موقع مل گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت محکمے کی نجکاری کرکے اس ذمہ داری سے سبکدوش ہونا چاہتی ہے لیکن ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ صحت کی سہولیات دینا ریاست کی ذمہ داری ہے اس لیے اگر ایم ٹی آئی آرڈیننس بل لایا گیا تو پنجاب اسمبلی اور گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کیا جائے گا۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے عہدیداروں نے لاہور جنرل ہسپتال میں پریس کانفرنس کی صدر ڈاکٹر قاسم اعوان نے کہا کہ وائے ڈی اے ٹیسٹوں کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کرتی ہے، ایم ٹی آئی ایکٹ لانا عوام کے مینڈیٹ کیساتھ دھوکہ ہے، ایم ٹی آئی ایکٹ لایا گیا تو پنجاب اسمبلی اور گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وفاقی حکومت نے شعبہ صحت میں اصلاحات کے وعد ے پر باقاعدہ طور پر عملدرآمد کرتے ہوئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں 121نئے میڈیکل افسران کو بھرتی کر لیا ہے ۔

ترجمان وزارت صحت کے مطابق 121میڈیکل افسران کی بھرتی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی گئی ،میڈیکل آفیسر کی ڈیوٹی جوائنگ کی مدت میں بھی توسیع کر دی گئی ہے ،31اگست تک پمز ہسپتال میں ڈیوٹی جوائن کر سکیں گے۔دوسری جانب حکومت بلوچستان نے ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 44 ڈاکٹرز کو آخری نوٹس کا اجرا کر دیا ہے جو کہ دوسرے اداروں ، محکموں اور بیرون ملک میں ڈیپوٹیشن کے تحت خدمات سر انجام دے رہے ہیںمحکمہ صحت حکومت بلوچستان نے 44 ڈاکٹرز کو آخری نوٹس کا اجرا کر دیا ہے جو کہ دوسرے اداروں ، محکموں اور بیرون ملک میں ڈیپوٹیشن کے تحت خدمات سر انجام دے رہے ہیں جبکہ ان کی ڈیپوٹیشن کی معیاد عرصہ دراز سے پوری ہو چکی ہے مگر اب تک اپنی اصل محکمہ جاتی تعیناتی پر رپورٹ نہیں کیا۔

لہزا اس آخری نوٹس کے اجرا کے فورا بعد متعلقہ ڈاکٹرز محکمہ صحت کو 8 روز کے اندر رپورٹ کریں بصورت دیگر ان ڈاکٹرز کے خلاف سخت انظباطی کاروائی عمل میں لائی جائے گی اور ان کو حکومت بلوچستان کے مروجہ قانون کے تحت نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا ۔