مودی کو اعلی ترین اماراتی سول اعزاز دیے جانے پر پاکستان کا شدید احتجاج، چئیرمین سینیٹ نے دورہ متحدہ عرب امارات منسوخ کر دیا

مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں اس وقت کرفیو نافذ کررکھا ہے، ایسے موقع پر متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنا کشمیریوں کی دل آزاری کا باعث بنے گا، پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی بھرپور حمایت کرتا ہے: صادق سنجرانی

muhammad ali محمد علی اتوار 25 اگست 2019 00:08

مودی کو اعلی ترین اماراتی سول اعزاز دیے جانے پر پاکستان کا شدید احتجاج، ..
دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اگست2019ء) مودی کو اعلی ترین اماراتی سول اعزاز دیے جانے پر پاکستان کا شدید احتجاج، چئیرمین سینیٹ نے دورہ متحدہ عرب امارات منسوخ کر دیا، صادق سنجرانی کا کہنا ہے کہ ایسے موقع پر متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنا کشمیریوں کی دل آزاری کا باعث بنے گا، پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مسلمانوں کے قاتل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو متحدہ عرب امارات کی جانب سے اعلی ترین سول اعزاز دیے جانے پر پاکستان نے شدید ردعمل دیا ہے۔ چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے متحدہ عرب امارات کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ چئیرمین سینیٹ کو اپنے وفد کے ہمراہ خلیجی ملک کا دورہ کرنا تھا تاہم وہاں نریندر مودی کی موجودگی اور اسے اعلی ترین اماراتی سول اعزاز دیے جانے کے باعث انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ایسے موقع پر متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنا کشمیریوں کی دل آزاری کا باعث بنے گا۔ پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں اس وقت کرفیو نافذ کررکھا ہے۔ مودی حکومت کشمیری مسلمانوں پر ظلم و بربریت کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ ہفتے کے روز متحدہ عرب امارات نے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ سے نواز دیا۔نریندر مودی کو ایسے وقت پر یو اے ای کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ’آرڈر آف زیاد‘ دیا گیا جب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی اہمیت ختم کردی گئی اور گزشتہ 20 دن سے وادی میں مسلسل کرفیو جاری ہے اور زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ بھارت خام تیل استعمال کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے جو مشرق وسطیٰ کے ممالک کے لیے بڑی منڈی تصور کیا جاتا ہے۔سماجی حلقوں کی جانب سے نریندر مودی کو مقبوضہ کشمیرکی موجودہ صورتحال میں اعلیٰ ترین سول ایوارڈ دینے پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔بیروت کی انسانی حقوق کی تنظیم کی رکن سما حدید نے کہا کہ ’خلیجی ملک کی جانب سے نریندر مودی کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں تاہم انہوں نے انسانی حقوق کو اقتصادی فوائد کے لیے قربان کردیا‘۔

انہوں نے کہا ’بھارت ناصرف عالمی مذمت سے راہ فرار اختیار کرچکا ہے بلکہ مسلمان اتحادی ممالک سے مزید حمایت حاصل کررہا ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’بھارت کشمیرمیں کرفیو لگا کر کشمیریوں کی آواز نہیں دبا سکتا‘۔یو اے ای کے شیخ محمد بن زید النہیان نے نریندر مودی سے ملاقات کے دوران کہا کہ ’آپ (ایوارڈ) کے حقدار ہیں‘۔واضح رہے شیخ محمد بن زید النہیان نے رواں برس اپریل میں ٹوئٹ میں نریندر مودی کے لیے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ سے نوازنے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب نئی دہلی میں آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے ایک فیلو ایسوسی ایٹ کبیر نے کہا کہ ’اب بھارت جیسے ملک کو سطحی نہیں لیا جا سکتا‘۔اس ضمن میں برطانیہ کی پارلیمانی رکن ناز شیخ نے یو اے ای کے شیخ محمد بن زید النہیان کو مراسلہ لکھا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و ستم کے پس منظر میں ایوارڈ دینے سے متعلق فیصلے پر دوبارہ غور کریں۔

اس حوالیسے ایک اماراتی پروفیسر عبدالخاق عبداللہ نے کہا کہ شیخ محمد بن زید النہیان کی جانب سے نریندر مودی کی دوبارہ انتخابی کامیابی کے بعد ایوارڈ سے متعلق اعلان سامنے آیا، دونوں رہنماؤں کے مابین ٹوئٹر پر تبادلہ سے واضح ہوتا ہے کہ دونوں کے قریبی تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’یو اے ای اور بھارت کے مابین تعلقات کی موجودہ لہر پہلے کبھی نہیں تھی‘۔خیال رہے کہ بھارت کے پیش کردہ اعداد وشمار کے مطابق 30 لاکھ سے زائد بھارتی ایو اے ای کو اپنا گھر کہتے ہیں۔علاوہ ازیں یو اے ای کی مجموعی آباد 90 لاکھ ہے جس میں 10 لاکھ اماراتی ہیں۔