Live Updates

ایف بی آرکا خوف، لوگوں نے بینکوں سے اربوں روپے نکلوا لیے

کمرشل بینکوں کے ڈپازٹس میں صرف ایک ماہ میں711 ارب کم ہوگئے، کنسٹرکشن،مینوفیکچرنگ سیکٹر نے سب سے زیادہ رقوم نکلوائی نکلوائی،بینکوں کا مجموعی حجم 137 کھرب 47 ارب 35 کروڑ روپے رہ گیا۔اسٹیٹ بینک

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 29 اگست 2019 15:33

ایف بی آرکا خوف، لوگوں نے بینکوں سے اربوں روپے نکلوا لیے
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔29 اگست 2019ء) ایف بی آر کے خوف سے لوگوں نے بینکوں سے اربوں روپے نکلوا لیے، کمرشل بینکوں کے ڈپازٹس سے ایک ماہ میں711 ارب روپے نکلوا لیے گئے، کنسٹرکشن سیکٹر نے سب سے زیادہ پیسے نکلوائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی پالیسیوں کے ڈر سے کاروباری سیکٹر کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اایف بی آر کی کڑی شرائط کے باعث کاروباری طبقات نے بینکوں سے پیسے نکلوانا شروع کردیے ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ کمرشل بینکوں کے ڈپازٹس میں صرف ایک مہینے میں 710 ارب 95 کروڑ 20 لاکھ روپے کی کمی واقع ہوگئی ہے۔ جبکہ کمرشل بینکوں کا مجموعی حجم 137 کھرب 47 ارب 35 کروڑ روپے رہ گیا۔ دوسری جانب مشیر برائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے اوربدعنوانی کا خاتمہ، شفافیت کو یقینی بنانا اور بہتر اسلوب حکمرانی موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ، اقتصادی چیلنجز کے باوجود حکومت کی جانب سے معیشت کی بہتری کے لئے اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔

(جاری ہے)

حفیظ شیخ نے مزید کہا کہ۔ڈالر کی صورتحال بہتر ہونے والی نہیں ہے۔ایف بی آر کے اقدامات کے منفی اثرات آ رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان خود بہتر اسلوب حکمرانی اور شفافیت پر یقین رکھتے ہیںاور اس حوالے سے پرعزم ہے۔ کیپٹل مارکیٹ ریگولیشنز کے ضمن میں باہمی اورعلاقائی رابطوں کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے آج یہاں پہلی وسطی ایشیائی علاقائی تعاون (کاریک) کیپیٹل مارکیٹ ریگولیشن فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وسطی ایشیاء اور مغربی ایشیاء کے خطے کے مابین تعلقات اور تعاون اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ترقی اکٹھی ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ علاقائی رابطوں، اور حکومتوں کے درمیان تعاون کے ساتھ ساتھ کیپیٹل مارکیٹس کے مابین ضابطوں کے حوالے سے باہمی روابط کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اس بات کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ موثر اور شفاف انداز میں آپریشنز کے ذریعے نجی شعبہ کے لئے آسانیاں اور سہولیات فراہم کی جائیں کیونکہ شہریوں کو صحت ، تعلیم ، ٹرانسپورٹ اور دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی میں حکومت کے ساتھ ساتھ نجی شعبہ بھی اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ معیشت بلخصوص کیپیٹل مارکیٹس کے حوالے سے حکومت صرف پالیسیاں اور قوانین بنا سکتی ہے۔ کاروبار کے فروغ میں نجی شعبہ کے کردار سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ وزیراعظم کے مشیر نے علاقائی رابطوں اور مربوطیت کے ضمن میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کو اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف خطے بلکہ براعظموں کے مابین تعلقات تعاون اور رابطوں کو فروغ حاصل ہوگا۔

پاک چین اقتصادی راہداری بی آر آئی کا اہم منصوبہ ہے جس سے علاقائی ممالک کے مابین رابطوں کو فروغ حاصل ہوگا۔اس منصوبے کے ذریعے مغربی چین کو مختصر راستے سے سمندر تک رسائی فراہم ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بی آر آئی اور سی پیک کے تحت شاہراہوں ، توانائی کے منصوبوں اور بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کی تکمیل کے بعد ہمیں ایک ایسا پلیٹ فارم دستیاب ہوگا جس کے ذریعے بین الاعلاقائی رابطوں میں نمایاں بہتری آئے گی۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے بدعنوانی کا خاتمہ، شفافیت کو یقینی بنانا اور بہتر اسلوب حکمرانی موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ صرف اسی صورت میں ہم اپنے شہریوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی چیلنجز کے باوجود حکومت نے معیشت کی بہتری کے لئے جو اقدامات کئے اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔

قرضوں کی ادائیگی اور حسابات جاریہ کے خسارے میں کمی آئی ہے، برآمدات میں اضافہ ہوا ہے ، تجارتی خسارے میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام بھی کرلیا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ عالمی بینک ، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر عالمی اقتصادی اداروں کے ساتھ تعلقات اور تعاون میں اضافہ کررہے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات