پاکستان میں مرغبانی کی صنعت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بعد ملک کی دوسری بڑی صنعت کا درجہ اختیار کر گئی ،محکمہ لائیو سٹاک نے پولٹری فارم قائم کرنے سے قبل متعلقہ جگہ کی مٹی اور پانی کے تجزیہ کی ہدایت

پیر 2 ستمبر 2019 15:17

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 ستمبر2019ء) پاکستان میں مرغبانی کی صنعت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بعد ملک کی دوسری بڑی صنعت کا درجہ اختیار کر گئی ہے جس سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ ہے۔ محکمہ لائیوسٹاک و ڈیری ڈویلپمنٹ کے ترجمان نے کہاہے کہ اگرچہ مرغبانی کی صنعت تیزی سے فروغ پا رہی ہے لیکن اس ضمن میں ضروری اقدامات کو مد نظر نہیں رکھا جا رہا ہے جس سے مرغی خانوں میں بیماریاں بھی پھیلنے کے خدشات موجود رہتے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ یو ں تو بہت سی صنعتوں میں قابل ذکر ترقی ہوئی ہے لیکن جو ترقی مرغبانی کے میدان میں ہوئی اورہو رہی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے ۔ انہوںنے بتایا کہ اس صنعت سے وابستہ سٹیک ہولڈرز ، سائنسدانوں ،ماہرین لائیوسٹاک اور تاجروں نے بڑی لگن اور شب و روز کی محنت سے اسے بام عروج تک پہنچایا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ موجودہ دور میں ماحول کنٹرول سسٹم اشد ضروری ہے اس لئے اگر برائلر فارم لگانا مقصود ہوتو کم از کم 25 ہزار کی گنجائش کا شیڈ ہونا اور اگر انڈے والی مرغی رکھنا ہو تو کم ازکم 30ہزار لیئر مرغی کارکھنا اشد ضروری ہے تاکہ پولٹری فارم سے پورا پورا فائدہ اٹھایا جا سکے ۔

انہوںنے کہا کہ جس جگہ پر پولٹری فارم لگانا مطلوب ہو اس جگہ کے پانی کا پہلے لیبارٹری ٹیسٹ کروانا ضروری ہے تاکہ اس بات کا علم ہو سکے کہ یہ پانی مرغیوں کیلئے مفید ہے یا نہیں ۔ انہوں نے مزید بتایاکہ ایسی جگہ پر فارم لگانے سے گریز کرنا چاہیے کہ جہاں بارش کا پانی کھڑا رہنے، سیلاب آنے یا بجلی کی سپلائی میں رکاوٹ کا خطرہ ہو ۔ انہوںنے کہا کہ اگر مجوزہ پولٹری فارم کے ساتھ چاول یا دھان کی فصل کاشت کی جاتی ہو تو ایسی زمین کے ساتھ بھی پولٹری فارم لگانے سے گریز کرنا چاہیے۔