ویمن امپائر عافیہ امین کی جستجو

کرکٹ کی دلدادہ خواتین امپائرنگ کے شعبے میں قسمت آزما رہی ہیں

پیر 2 ستمبر 2019 18:23

ویمن امپائر عافیہ امین کی جستجو
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 ستمبر2019ء) کرکٹ کی دلدادہ خواتین امپائرنگ کے شعبے میں  قسمت آزما رہی ہیں۔  37 سالہ عافیہ امین کا شماربھی ان 9 خواتین میں ہوتا ہے جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے امپائرنگ پینل میں شامل ہیں۔عافیہ امین کو کرکٹ میں دلچسپی اسکول کے دوران پیدا ہوئی۔لاہور سے تعلق رکھنے والی عافیہ امین نے اسکول میں اپنی سہیلیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنا شروع  کی تاہم  خاندانی رکاوٹوں کے باعث وہ اپنے شوق کی تکمیل میں ناکام رہیں۔

  عافیہ امین کاماننا ہے کہ خواتین کے شوق کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ معاشرتی حالات ہوتے ہیں۔وقت گزرگیا مگر شوق قائم رہا۔عافیہ امین کی شادی پی سی بی امپائرنگ پینل میں شامل عدنان رشید سے ہوگئی۔شوہر کو خواتین کرکٹ ٹیم کے میچزسپروائز کرتا دیکھا تو  عافیہ امین نےویمن امپائر بننے کا عزم کرلیا۔

(جاری ہے)

  اس بار معاشرے کا مقابلہ کرنے کے لیے عافیہ امین کو اپنے  شوہر کا سہارا تھا۔

2006ء میں عافیہ نے پی سی بی ویمن ونگ کی جانب سے پہلا میچ سپروائز کیا۔ وہ 13 سالوں میں  قومی  خواتین کرکٹ کے 150 سے زائد میچ سپروائز کرواچکی ہیں۔ عافیہ امین کا کہنا ہے کہ 2005ء میں میرے شوہر نے بتایا کہ پاکستان میں ویمن امپائرز نہ ہونے کے باعث مینز امپائر کو ہی ویمن میچز سپروائز کرنے پڑتے ہیں۔اسی دن  اپنے شوہر سے وعدہ کرلیا تھا کہ آئندہ سال ویمن میچزمیں سپروائز کروں گی۔

ملک میں خواتین کرکٹ کے  فروغ سے ویمن امپائرز کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ عافیہ امین کا کہنا ہے کہ شوق کے باوجود میرے خاندان کی کوئی خاتون اسپورٹس میں شرکت نہیں کرسکی۔ کھیل کو اپنا پروفیشن بنانے والی اپنے خاندان کی  میں واحدخاتون ہوں۔انہوں نے کہا کہ میرا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جہاں خواتین کو تعلیم کے زیادہ  مواقع فراہم نہیں کیے جاتے۔

ان حالات میں  اسپورٹس کے میدان میں قسمت آزمائی کرنامیرے لیے بہت مشکل تھا۔عافیہ امین ویمن امپائرنگ کے اپنے اس سفر کا تمام تر کریڈیٹ اپنے شوہر ، عدنان رشید، کو دیتی ہیں۔ اس موقع پر 47 سالہ عدنان رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں۔ خواتین امپائرز کی کارکردگی میں نکھار لانے کے لیے انہیں زیادہ سے زیادہ میچز فراہم کرنے ہوں گے۔

انہوں نے  کہا کہ گھر میں بھی عافیہ کھیل کے قوانین سے آگاہی کی جستجو میں رہتی ہیں۔ وہ اکثر مجھ سےمیچ پر گرفت اور دباؤ برداشت کرنےسے متعلق مشورےطلب کرتی رہتی ہیں۔عافیہ کا کہنا ہے کہ امپائرنگ ایک مشکل شعبہ ہے ۔ امید ہے مستقبل میں خواتین کی اکثریت اس شعبے سے وابستہ ہوجائے گی۔ اب بھی کئی خواتین کاگھروں سے نکلنا آسان نہیں ۔انہوں نے کہا کہ  قومی خواتین کا کھیل کی طرف رجحان بڑھ رہا ہے  مگر انہیں مزید حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔

امید ہے مجھے دیکھ کر میری بہنیں، بیٹیاں اور معاشرےکی دیگر خواتین امپائرنگ کے شعبے میں قسمت آزمائیں گی۔عافیہ امین بطور ویمن امپائر انڈر 16 مینز کرکٹ میچز بھی سپروائز کرچکی ہیں۔وہ علیم ڈار کی طرح امپائرنگ کے شعبے میں پاکستان کا نام روشن کرنا چاہتی ہیں۔عافیہ امین آئی سی سی ویمن ورلڈکپ میں میچز سپروائز کرنے والی پہلی پاکستانی ویمن امپائر بننا چاہتی ہیں۔بطور میچ آفیشل زیادہ سے زیادہ کامیابیاں سمیٹنا عافیہ امین کا عزم ہے۔