مقبوضہ کشمیرمیں مسلسل محاصرے کے دوران انسانی بحران شدت اختیار کر گیا

اگرپابندیاں جاری رہیں تو صورتحال مزید ابتر ہو سکتی ہے ،مقامی افراد

پیر 2 ستمبر 2019 20:46

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 ستمبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میںپیر کو مسلسل 29ویں دن بھی بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کے محاصرے کے باعث انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انٹرنیٹ، ٹیلی فون اور موبائیل فون سمیت تمام مواصلاتی ذرائع اور ٹی وی چینل وادی کشمیراور جموں کے پانچ اضلاع میں معطل ہیں۔

مقامی اخبارات شائع نہیں ہورہے اورنہ ہی وہ اپنے آن لائن ایڈیشن اپ ڈیٹ کرپار ہے ہیں۔5اگست کو بھارتی حکومت کی طرف سے اپنے آئین کی دفعہ 370کی منسوخی کے تحت جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں کرفیو اور دیگر پابندیاں نافذ ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ سے بازار اور سکول بھی بند ہیں۔ بھارتی فورسزرات کے وقت دیکھنے کی صلاحیت کے حامل جدید ترین کیمروں سے آراستہ ڈرونز سے مقبوضہ علاقے میں بھارت مخالف مظاہروں اور دیگر آزادی پسند سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ادھر لوگوں کوخوراک ، ادویات اور دیگر اشیائے ضرویہ کی شدید قلت کا سامنا ہے ۔ ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ ہسپتالوں میں ادویات اور آلات جراحی کی شدید قلت ہے اورمواصلاتی بلیک آئوٹ کے باعث لوگوںکو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے جبکہ مریضوں کو معمول کے طبی معائینے کیلئے ہسپتال جانے کی اجازت نہیں ہے جبکہ عملہ اپنی ڈیوٹیوں پر نہیں جاپارہا ہے ۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بھارت دانستہ طورپر کرفیو اور دیگر پابندیوں کو طول دے رہا ہے تاکہ کشمیری آئندہ موسم سرما کیلئے خوراک ذخیرہ نہ کرسکیں۔ انہوںنے خدشہ ظاہرہے کہ اگر کرفیو اور پابندیاں مزید آئندہ چند دن جاری رہیں تو صورتحال سنگین ہوجائیگی۔ دریں اثناء سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد اشرف صحرائی سمیت گیارہ ہزار سے زائد سیاسی رہنماء اور کارکن مسلسل گھروں یا جیلوں میں نظربند ہیں۔

بھارتی انتظامیہ نے کشمیر کے انسانی حقوق کے کارکن گوہر گیلانی کو نئی دلی کے ہوائی اڈے پربیرون ملک جانے سے روک دیا۔ وہ ایک تقریب میں شرکت کیلئے جرمنی جانا چاہتے تھے تاہم امیگریشن حکام نے انہیں اندراگاندھی انٹرنیشنل ائیر پورٹ سے واپس بھیج دیا جس کی واحد وجہ یہ تھی کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ خوفناک صورتحال دنیا کے سامنے لاسکتے تھے ۔