اے ٹی ایم چور صلاح الدین کی موت کے ذے دار پولیس اہلکاروں کیخلاف ایکشن لے لیا گیا

جاں بحق شخص کے اہل خانہ کی درخواست پر ایس ایچ او، تفتیشی افسران و اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا

پیر 2 ستمبر 2019 23:51

اے ٹی ایم چور صلاح الدین کی موت کے ذے دار پولیس اہلکاروں کیخلاف ایکشن ..
رحیم یار خان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 ستمبر2019ء) رحیم یار خان سٹی اے ڈویژن پولیس نے دورانِ حراست ہلاک ہونے والے صلاح الدین کے والد کی درخواست پر اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمود الحسن، تفتیشی افسر سب انسپکٹر شفاعت علی اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) مطلوب حسن کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا۔آٹومیٹک ٹیلر مشین (اے ٹی ایم) میں چوری کے دوران عجیب حرکتیں کرکے سوشل میڈیا پر مشہور ہونے اور بعد ازاں دوران حراست ہلاک ہونے والے صلاح الدین کے والد محمد افضال نے سپرنٹنڈنٹ پولیس انویسٹی گیشن کو ایس ایچ او، ایس آئی اور اے ایس آئی کے خلاف درخواست جمع کروائی تھی۔

درخواست میں محمد افضال نے کہا کہ ان کا بیٹا صلاح الدین ذہنی طور پر معذور تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے اس کے بازو پر نام اور ایڈریس کندہ کروایا ہوا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یکم ستمبر 2019 کو انہیں معلوم ہوا ان کا بیٹا صلاح الدین پولیس حراست میں ہلاک ہوگیا اور جب انہوں نے ضلع رحیم یار خان تھانہ سٹی ڈویژن اے رابطہ کیا تو اس حوالے سے کوئی معلومات حاصل نہ ہوسکیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ بعدازاں وہ اپنے بھتیجوں محمد نواز اور ہارون امتیاز کے ہمراہ رحیم یار خان آئے جہاں پہنچ کر انہیں علم ہوا کہ سٹی اے ڈویژن پولیس نے صلاح الدین کو چوری کے مقدمے میں گرفتار کیا تھا۔صلاح الدین کے والد نے درخواست میں کہا کہ ایس ایچ او محمود الحسن، ایس آئی شفاعت علی اور اے ایس آئی مطلوب حسین نے تفتیش کے دوران تشدد کرکے ان کے بیٹے کو قتل کردیا تھا اور گھر والوں کو اطلاع دیے بغیر اس کا پوسٹ مارٹم کروادیا۔

مذکورہ درخواست پر سٹی اے ڈویڑن پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محمد افضال نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو پہلے بھی 3 مرتبہ گرفتار کرکے راولپنڈی اور فیصل آباد کی جیلوں میں بھیجا گیا تھا تاہم ہمیشہ معذوری کے باعث ہمیشہ رہا کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے صلاح الدین کو ناحق قتل کیا اور وہ اب اپنے بیٹے کے قتل پر انصاف کے طلب گار ہیں۔

محمد افضال کے وکیل اسامہ خالد گھمن نے بتایا کہ انہیں امید ہے نامزد ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے گا اور صلاح الدین کو انصاف ملے گا۔علاوہ ازیں شیخ زید میڈیکل کالج کے ترجمان رانا الیاس احمد نے ڈان کو بتایا کہ صلاح الدین کے مختلف اعضا کے نمونے لاہور میں قائم پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری کو بھجوائے گئے ہیں اور پوسٹ مارٹم رپورٹ ایک مہینے تک مکمل کی جائے گی۔ترجمان نے صلاج الدین کی لاش لواحقین کے حوالے سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔