امریکہ اور طالبان کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد معاہدہ طے پا گیا

امریکہ 135 دن کے اندر 5 فوجی اڈے بند کرکے 5000 فوجیوں کو افغانستان سے نکال لے گا معاہدے پر دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری کے بعد ہوں گے، امریکی نمائندہ زلمے خلیل زاد کا افغان ٹی وی چینل کو انٹرویو

منگل 3 ستمبر 2019 16:30

امریکہ اور طالبان کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد معاہدہ طے پا گیا
کابل ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 ستمبر2019ء) امریکہ اور طالبان کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد معاہدہ طے پا گیا جس کے تحت امریکہ 135 دن کے اندر افغانستان میں پانچ فوجی اڈے بند کرکے پانچ ہزار فوجیوں کو افغانستان سے نکال لے گا۔یہ اعلان افغانستان کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندہ زلمے خلیل زاد نے منگل کو معاہدہ طے پانے کے بعد کیا۔

فریقین کے درمیان مذاکرات کی9 ادوار کے بعد طے پانے والے معاہدے کے تحت طالبان کسی عسکریت پسند گروپ کو افغان سرزمین کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔امریکی نمائندہ زلمے خلیل زاد نے افغان نیوز چینل طلوع نیوز کو انٹرویو میں بتایا کہ معاہدے کی حتمی منظوری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دیں گے جس کے بعد اس معاہدے کی دستاویز پر دستخط کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر معاہدہ طے پا گیا ہے اور معاہدے کی دستاویز مکمل کر لی گئی ہے۔معاہدہ کے تحت امریکی فوج کے افغانستان سے مرحلہ وار انخلاء کے عوض طالبان القاعدہ اور داعش جیسے عسکریت پسند گروپوں کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت نہیں دیں گے۔زلمے خلیل زاد نے کہا کہ معاہدے کا مقصد جنگ کا خاتمہ ہے اور اس کے نتیجہ میں افغانستان میں جاری تشدد میں کمی ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کا کوئی رسمی معاہدہ نہیں ہوا اور اس کا دارومدار افغٖانوں کے درمیان مذاکرات پر ہوگا۔انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ابتدائی طور پر پانچ ہزار امریکی فوجیوں کے انخلاء کے بعد باقی 14 ہزار امریکی فوجی کب افغانستان سے واپس بلائے جائیںگے۔دریں اثنا افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان نے کہا ہے کہ معاہدے کی دستاویز بارے صدر اشرف غنی کو بریفنگ دی گئی ہے اور وہ اس کی جزئیات دیکھنے کے بعد کوئی رائے دیں گے۔

صدارتی ترجمان صادق صدیقی نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی اور زلمے خلیل زاد کی ملاقات ہوئی ہے اور وہ معاہدے کی جزئیات کا مطالعہ اور ان کا جائزہ لیں گے۔زلمے خلیل زاد نے کہا کہ انٹرا افغان مذاکرات ناروے میں متوقع ہیں اور ان کا مقصد وسیع تر سیاسی مفاہمت اور طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جاری لڑائی کا خاتمہ ہو گا لیکن ہمارے لئے بامعنی امن یا بامعنی امن کا راستہ تشدد کا خاتمہ اور طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات ہوں گے۔

معاہدے میں طالبان کو ان کا پسندیدہ خطاب امارات اسلامی افغانستان دیا گیا ہے۔ادھر طالبان نے امریکہ کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دیتے وقت بھی افغان دارالحکومت کابل میں بین الاقوامی اداروں کے ارکان کے رہائشی کمپائونڈ گرین ویلج کو ٹریکٹر پر لدے دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا جس کے نتیجہ میں 16افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ طالبان ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں عام شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں کیونکہ اس علاقے کی طرف کسی سویلین کو جانے کی اجازت ہی نہیں تھی۔