چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

دوران سماعت لیگی رہنمائوں کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ،خواجہ سعدرفیق کی کمرہ عدالت میں مریم نواز سے ملاقات

بدھ 4 ستمبر 2019 15:02

چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کے جسمانی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 ستمبر2019ء) احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی ۔احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان نے چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت کی، جہاں مریم نواز اور یوسف عباس کو نیب کی جانب سے پیش کیا گیا۔اس دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ اپنے قائدین سے اظہار یکجہتی کے لیے لیگی رہنما عدالت پہنچے تھے، تاہم غیر متعلقہ افراد کا جوڈیشل کمپلیکس میں داخلہ بند کر دیا گیا تھا۔

لیگی رہنما پرویز رشید ، جاوید ہاشمی ، کیپٹن (ر) محمد صفدر ،نہال ہاشمی سمیت دیگر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے ۔ لیگی رہنما خواجہ سعدرفیق نے بھی کمرہ عدالت میں مریم نواز سے ملاقات کی اور ان کی حوصلہ افزائی کی ۔

(جاری ہے)

دوران سماعت مسلم لیگی رہنمائوں کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔تاہم اسی دوران نیب پراسیکیوٹر نے ملزم مریم نواز کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی استدعا کی۔

اس دوران ماہر قانون اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے راجا ذوالقرنین کو خاموش رہنے کا مشورہ دیا۔سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 1992 میں چوہدری شوگر ملز قائم کی گئی جبکہ 10-2008 کے دوران ملزمہ چوہدری شوگر ملز کی مرکزی شیئر ہولڈر رہیں۔انہوں نے کہا کہ 16-2015 میں ملزم نواز شریف اچانک چوہدری شوگر ملز کے مرکزی شیئر ہولڈرر بن گئے جبکہ اسی عرصے میں وہ وزیراعظم بھی تھے۔

اس پر مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر پاناما کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی، جے آئی ٹی میں چوہدری شوگر ملز کا معاملہ بھی زیر تفتیش آچکا ہے۔وکیل نے کہا کہ ملزمہ مریم نواز ہر طلبی کے نوٹس پر نیب میں پیش ہوتی رہی ہیں، صرف ایک مرتبہ طلبی نوٹس پر پیش ہونے کے لیے مہلت دینے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ایس ای سی پی اور نیب نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، نیب پہلے دن سے ایک ہی نوعیت کے الزامات کے تحت درخواست لا رہا ہے۔

مریم نواز کے وکیل کا کہنا تھا کہ تمام شیئرز دادا میاں شریف نے منتقل کیے تھے، دادا میاں شریف نے اہنی زندگی میں ہی شیئرز منتقل کیے تھے،عدالت میں وکیل نے بتایا کہ مختلف تحقیقات کے بعد آج تک ملزمہ کے خلاف کچھ نہیں ملا اور مریم نواز کا منی لانڈرنگ سے کوئی تعلق نہیں رہا ہے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اماراتی شہری نصرعبداللہ لوتھا سے رقم وصولی کا کام عباس شریف نے کیا تھا، تفتیشی افسر کے پاس تمام ریکارڈ موجود ہے، کچھ بھی برآمد کرنے کی ضرورت نہیں۔

اس دوران ماہر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ خاتون ملزمہ ہونے کی بنیاد پر مریم کے ساتھ بہتر سلوک نہیں کیا جا رہا، ہمیں کچھ تحفظات ہیں، اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمہ کو نیب کے پی ایس کے گھر میں رکھا گیا ہے اور اسے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔سماعت کے دوران جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ مریم کے ساتھ خاتون افسران کون کون ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ4 خاتون پولیس اہلکار ان کے ساتھ تعینات کی گئی ہیں۔

جج نے مریم نواز سے استفسار کیا کہ آپ کی اٹینڈنٹ خاتون ہے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جی سب جیل میں خاتون ہی مجھے اٹینڈ کرتی ہیں۔بعد ازاں عدالت نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر جسمانی ریمانڈ سے متعلق استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا، جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے مریم نواز اور یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کرتے ہوئے 18ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ۔