شرح سود کو سنگل ڈیجیٹ پر لانے کا مطالبہ: میاں زاہد حسین

موجودہ حالات میں شرح نمو کم ،بے روزگاری اور ٹیکس کا شارٹ فال بڑھے گا، کاروباری برادری کی ہمت اورعوام کی قوت خرید ختم ہو چکی ہے

بدھ 4 ستمبر 2019 18:48

شرح سود کو سنگل ڈیجیٹ پر لانے کا مطالبہ: میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 ستمبر2019ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ موجودہ شرح سود نے معیشت کا گلا گھونٹ رکھا ہے جس میں کمی کئے بغیر اقتصادی سرگرمیاں اور شرح نمو کم ہوتی چلی جائیں گی جبکہ بے روزگاری اور ٹیکس کا شارٹ فال بڑھتا رہے گا۔

ملک کے مالیاتی نظام میں شرح سود کو 13.25 فیصد سے کم کر کے9فیصد تک لانے کی گنجائش موجود ہے جس پر غور کیا جائے۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ 2 ماہ میں محاصل کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا ہے۔ ستمبر میں ایف بی آر کو 5سو ارب روپے جمع کرنا ہونگے جو مشکل ہے کیونکہ گزشتہ سال اسی مہینے میں 334 ارب روپے جمع ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

ٹیکس اہداف میں 30 فیصد اضافہ سے کاروباری برادری کی پریشانی میں اضا فہ جبکہ معاشی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر ایک طرف کاروباری لاگت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف طلب میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔مینوفیکچرنگ کے شعبہ کا حال بہت براہے۔لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں 54فیصد کمی آئی ہے جبکہ مجموعی طور پر مینوفیکچرنگ کے اہم شعبہ کی مصنوعات کی طلب میں30فیصد کمی آئی ہے ۔اگر مینوفیکچرنگ شعبہ کی پیداوار کی کھپت بحال نہ ہوئی تو انھیں اپنے پلانٹ بند کرنا پڑجائیں گے جس سے بڑے پیمانے پر بے روزگاری پھیلے گی۔

انھوں نے کہا کہ ٹیکس کے نظام میں تبدیلیوں اور غیر حقیقی اہداف کی وجہ سے حکومت اور کاروباری برادری میں ٹھن گئی ہے جبکہ بہت سے کمپنیوں کے ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک متاثر ہوئے ہیں کیونکہ ڈسٹری بیوٹرز شناختی کارڈ کی شرط ماننے کو تیار نہیں جبکہ ٹیکس نا دھندگان اور ٹیکس گزاروں کے مابین خلیج برقرار ہے۔انھوں نے کہا کہ کاروباری برادری کی ہمت اورعوام کی قوت خرید ختم ہو چکی ہے اس لئے صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :