اسٹار کرکٹرز نے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کی حمایت کردی

فرسٹ کلاس کرکٹ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کا نیا نظام متعارف کروانا پی سی بی کا جرات مندانہ قدم ہے، شاہد آفریدی، رمیز راجہ اور غلام علی کا اظہار خیال

جمعرات 5 ستمبر 2019 13:50

اسٹار کرکٹرز نے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کی حمایت کردی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 ستمبر2019ء) قومی کرکٹ ٹیم کے موجودہ اور سابق کرکٹرز نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کی حمایت کردی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے دلچسپ اور سنسنی خیز ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر 20-2019 کی رونمائی ہوچکی ہے۔پی سی بی کانیا کرکٹ اسٹرکچر معیاری ہے۔نئے اسٹرکچر سے فرسٹ کلاس کرکٹ بہتر ہوگی، جس سےقومی  کھلاڑیو ں کو بین الاقوامی سطح پر کامیابیاں سمیٹنےمیں مدد ملے گی۔



نئےڈومیسٹک   اسٹرکچر میں کلب کرکٹ کو اہمیت دی گئی ہے۔ یہاں کرکٹ کھیلنے کے لیے ایک بہترین  ماحول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو انعامات سے نوازا جائے گا۔نئےاسٹرکچر میں سابق کھلاڑیوں اور کوالیفائیڈ کوچز کو روزگار  کے مواقع فراہم کیے جائیں گے،جس سےقومی اور بین الاقوامی کرکٹ کے معیار کا فرق کم کرنے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)



فرسٹ کلاس کرکٹ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کا نیا نظام متعارف کروانا پی سی بی کا جرات مندانہ قدم ہے، سابق کرکٹرز کا اظہار خیال

عاقب جاوید:
    
سابق  کرکٹر اور ایچ بی ایل پی ایس ایل کی فرنچائز لاہور قلندرز کے مالک عاقب جاوید نئے  ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر کے مداح ہیں۔ عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ ماضی میں پی سی بی کے ڈومیسٹک اسٹرکچر میںچند خامیاں تھی۔

پی سی بی کی جانب سے خامیوں پر قابو پاکرنیا ڈومیسٹک اسٹرکچر متعارف کروانا کھیل کے معیار میں بہتری لائے گا۔

سابق فاسٹ بولر نے کہاکہ پی سی بی کا نیا ڈومیسٹک اسٹرکچر ایک کرکٹر کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کا گذشتہ نظام کھیل کے معیار کی بجائے مقدار پر مبنی تھا۔ ہمیںوہ پیچیدہ نظام لوگوں کو سمجھانے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔



عاقب جاوید نے کہا کہ فرسٹ اور سیکنڈ الیون کی کرکٹ سے کھلاڑیوں کو متعلقہ ٹورنامنٹ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ڈومیسٹک اسٹرکچر کھلاڑیوں کی بجائے ٹیموں کی اہمیت کو اجاگر کرتا تھا۔

سابق کرکٹر نے کہا کہ نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر میں سہولیات، پچز، گراؤنڈکنڈیشنز، ڈریسنگ رومز اورگیندوں کے انتخاب کی بہتاہمیت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں چند قومی ڈومیسٹک کھلاڑیوں کو بین الاقوامی کرکٹ میں کوکابورا کا گیند استعمال کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑاہے تاہم اب ڈومیسٹک کرکٹ میں کوکابورا کے گیند کا استعمال قومی کھلاڑیوں کے لیے سودمند ثابت ہوگا۔

عاقب جاوید نےکہا کہ ڈیپارٹمنل کرکٹ کے خاتمےسے کھلاڑیوں کے ذہنوں میں کئی سوالات نے جنم لیا تھا تاہم پی سی بی کی جانب سے نئے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر میں کھلاڑیوں کی مراعات میں اضافہ خوش آئندہ عمل ہے۔



غلام علی:

سابق کرکٹر اور کرکٹ مبصر غلام علی بھی ڈومیسٹک کرکٹ میں تبدیلیوں پر سنجیدگی سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔ غلام علی کا کہنا ہے کہ نئے نظام پر چند تحفظات ضرور تھے تاہم پی سی بی کی جانب سے متعارف کروایا  گیا نیا نظام مثبت تبدیلیاں لائے گا۔ انہوں  نے کہا کہ محض 6 ٹیموں کی موجودگی سے سیزن 20-2019 میں مقابلے کی فضاء بڑھے گی جو مستقبل میں قومی کھلاڑیوں کو بین  الاقوامی کرکٹ کی تیاری میں مددگار ثابت ہوگی۔



غلام علی کا کہنا ہے کہ آئندہ ڈومیسٹک سیزن میں کھلاڑیوں کی مراعات میں اضافہ خوش آئند عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس نظام کو کم از کم 3 سال دینے ہوں گے۔میری نیک تمنائیں پی سی بی کے ساتھ  ہیں ۔

غلام علی نے کہا کہ پی سی بی کو فرسٹ کلاس کرکٹرز کی ویلفیئر کے لیے بھی اقدامات کرنے چاہیے۔ کھلاڑیوں کو ریٹائرمنٹ کے بعد میڈیکل سہولیات اور پنشنز دینی چاہیے۔



رمیز راجہ:

سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر رمیز راجہ نے نئے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر کو متعارف کروانے پر پی سی بی کو مبارکباد پیش کی ہے۔ وہ پرامید ہیں کہ نیا نظام کھلاڑیوں کے انتخاب میں شفافیت کا عمل لائے گا۔

اس موقع پر رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ پی سی بی کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر میں تبدیلیاں کرنا جرات مندانہ قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ نظام قومی کرکٹرز کی کارکردگی میں تسلسل لانے میں ناکام رہا ہے۔

یہاں شہروں اور صوبائی کرکٹ کو ترجیح دی جائے گی۔

سابق کرکٹر نےکہا کہ تمام کرکٹ ایسوسی ایشنز کے انتظامی امور ماہرانہ طریقے سے نمٹانے ہوں گے۔ رمیز راجہ نے کہا کہ سابق کرکٹرز کو ایسوسی ایشنز کے ساتھ مل کر انتظامی امور نمٹانے چاہیے تاکہ احتساب کے عمل کو فروغ دیا جاسکے۔

رمیز راجہ نے کہا کہ پی سی بی کو ڈومیسٹک کرکٹ کی  نشریاتی منصوبہ بندی بھی واضح جلد کردینی چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ شائقین کرکٹ کی توجہ حاصل کی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ڈومیسٹک سیزن میں شامل مختلف ایونٹس کا انعقاد ایچ بی ایل پی ایس ایل کی طرز پر کرنے کی ضرورت ہے۔

شاہد آفریدی :

اس  موقع پر قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے  پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام فرسٹ کلاس کرکٹ کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ اب کھلاڑیوں کو کنٹریکٹ کے حصول کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی۔



شاہد آفریدی نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کا یہ نظام مقدار کی بجائے معیار پر مبنی ہے۔ گذشتہ چند سالوں میں فرسٹ کلاس کرکٹ بہت آسان ہوگئی تھی تاہم محض 6 ٹیموں پر مشتمل اس نظام سے معیاری کرکٹرز سامنے آئیں گے۔

سابق کپتان نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے نظام میں کھلاڑیوں کو اپنا کنٹریکٹ برقرار رکھنے کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نئے دومیسٹک اسٹرکچر کی افادیت کو جانچنے کے لیے 3 سے 4 سال کا عرصہ دینا چاہیے۔



شاہد آفریدی نے کہا کہ فی الحال کھلاڑیوں کے مالی استحکام کے لیے یہ ایک بہترین نظام ہے۔میں تمام کھلاڑیوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔

بازید خان:

سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر بازید خان کو امید ہے کہ نئے ڈومیسٹک نظام کی سب سے مثبت تبدیلی معیاری پچز اور بہترین امپائرنگ ہوگی۔ بازید خان کوکابورا کی گیند کے استعمال کو بھی قومی کھلاڑیوں کے لیے فائدمند سمجھتے ہیں۔



اس موقع پر سابق کرکٹر بازید خان کا کہنا ہے کہ نئے نظام میں پچز کے معیار پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ معیاری پچز کی تیاری کے لیے کیوریٹرز کے پاس مقررہ وقت دستیاب ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں پچز کی تیاری کو اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔

بازید خان نے کہا کہ بیک وقت 12 کی بجائے 3 میچوں کے انعقاد سے امپائرنگ کے معیار میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ صرف 6 ٹیموں کی جانب سے میچ رپورٹ آنے سے پی سی بی  کو بھی امپائرز کی کارکردگی جانچنے میں آسانی ہوگی۔

سابق کرکٹر کا کہنا ہے کہ کوکابورا کی گیند کے استعمال سے قومی کرکٹرز کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں گیند کی تبدیلی سے قومی اور بین الاقوامی کرکٹ  کا فرق کم ہوگا۔

راشد لطیف :

اس موقع پر سابق کرکٹر راشد لطیف کاکہنا ہے کہ نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کا شیڈول معیاری پچز کی تیاری میں مددگار ثابت ہوگا۔

راشد لطیف نے کہا کہ گذشتہ سالوں میں امپائرنگ کا معیار حوصلہ افزا نہیں رہا تاہم امید ہے کہ نئے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر میں اعلیٰ معیار کی امپائرنگ کو یقینی بنایا جائے گا۔

راشد لطیف نے کہا کہ نئے اسٹرکچر کے آغاز میں کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں ٹیموں کی محدود تعداد میں شرکت سے کھلاڑیوں کی تعداد بھی کمیہوگی۔

گذشتہ سال 353 کھلاڑیوں نے ڈومیسٹک سیزن میں شرکت کی تاہم آئندہ سیزن میں پی سی بی کے  سنٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں سمیت مجموعی طور پر 212 کھلاڑی شرکت کررے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینئر اور جونیئر کھلاڑیوں پر مشتمل بہترین ٹیموں کے انتخاب سے مقابلے  کی فضاء بڑھے گی۔

سابق کرکٹر راشد لطیف کو آئندہ سیزن میں معیاری پچز کی تیاری کی امید ہے۔

راشد لطیف کے مطابق نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کے شیڈول میں کیوریٹرزکو معیاری پچز کی تیاری میں مکمل وقت ملے گا۔راشد لطیف نئے ڈومیسٹک نظام کو 2 سے 3 سال دینے کے حامی ہیں۔

راشدلطیف کاکہنا ہے کہ میری نیک تمنائیں پی سی بی کے  ساتھ ہیں۔ ڈیپارٹمنل کرکٹ کا خاتمہ بہت سے لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہے تاہم نئے نظام کی تیاری میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے بہت محنت کی ہے۔



سرفراز احمد:

قومی کرکٹر سرفراز احمد نے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو سنسنی خیزقرار دیا ہے۔49 ٹیسٹ ، 114 ایک روزہ اور 55 ٹی ٹونٹی میچوں میں پاکستان  کی نمائندگی کرنے والے سرفراز احمد ڈومیسٹک کرکٹ کا بھی وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ سرفراز احمد149 فرسٹ کلاس، 194 لسٹ اے اور 181 ٹی ٹونٹی ڈومیسٹک میچوں میں شرکت کرچکے ہیں۔

سرفراز احمد ڈومیسٹک کرکٹ میں کراچی ڈولفنز، کراچی ہاربر، سندھ اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نمائندگی کرچکے ہیں۔



اس موقع پر سرفراز احمد کا  کہنا ہے کہ ڈومیسٹک سیزن 20-2019 سنسنی خیز ہوگا۔ سلیکٹرز آئندہ سیزن کے لیےمضبوط ٹیمیں بنا رہے ہیں۔انہوں نےکہاکہ نئے نظام میں سیکنڈ الیون ٹیموں کی شمولیت ایک دلچسپ امرہے۔سیکنڈ الیون میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو فرسٹ الیون میں نمائندگی کا موقع ملےگا۔سرفراز احمد نے کہاکہ صوبائی سطح پر ٹیموں کی تعداد 6 رہنے سے کھیل کے معیار میں بہتری آئے گی۔



قومی کرکٹر سرفراز احمد نے کہاکہڈومیسٹک سیزن 20-2019 کھلاڑیوں اور شائقین کرکٹ کیلئے سنسنی سے بھرپورہوگا۔ یہاں کارکردگی میں نکازر لانے کے لیے جونیئرکھلاڑی سینئر کرکٹرز کے تجربے سے فائدہ اٹھاسکیں گے۔

اظہر علی:

ٹیسٹ کرکٹ میں وسیع تجربہ رکھنے والے کرکٹر اظہر علی کاکہناہے کہ ڈومیسٹک اسٹرکچر میں تبدیلی سے آئندہ سیزن میں بہترین مقابلے دیکھنے کو ملیں گے۔



اظہر علی پاکستان کی جانب سے 73 ٹیسٹ میچوں میں 43.27 کی اوسط سے 5669 رنز  بناچکے ہیں۔ ان کے ٹیسٹ کیریئر میں 15 سنچریاں اور 31 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ اظہر علی 187 فرسٹ کلاس، 171 لسٹ اے اور 49 ٹی ٹونٹی ڈومیسٹک میچوں میں شرکت کرچکے ہیں۔ اظہر علی لاہور، خان ریسرچ لیبارٹری اور قومی اے کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرچکے ہیں۔

اس موقع پر قومی کرکٹر اظہر علی کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک سیزن 20-2019 کے آغاز سے قبل بہت پرجوش ہیں۔

ٹیموں اور میچوں کی تعدادکم ہونےسے کھیل کے معیار میں بہتری آئے گی۔انہوں نے کہا کہ نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر سے کرکٹرز کے کھیل میں نکھار آئے گا۔

اظہر علی نے کہاکہ ڈومیسٹک کرکٹ کے لیے متوازی ٹیموں کا انتخاب کیا جارہا ہے۔ چھ ٹیموں میں شمولیت کے لیےتمام کھلاڑیوں کو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔نیا نظام کھیل کے معیار میں بہتری لائے گا۔



فواد عالم:

فواد عالم کا شمار ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔فواد  عالم کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے نظام کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار سیزن کے اختتام پر کیا جاسکتا ہے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں 155 میچوں میں شرکت کرنے والے فواد عالم 56.08 کی اوسط سے 11441 رنز بناچکے ہیں۔وہ ڈومیسٹک کرکٹ میں 30 سنچریاں سکور کرچکے  ہیں۔



فواد عالم ڈومیسٹک کرکٹ میں کراچی، نیشنل بنک آف پاکستان، پاکستان کسٹمز، اور قومی ایمرجنگ ٹیم کی نمائندگی کرچکے ہیں۔

اس موقع پر فواد عالم نے امید ظاہر کی ہے کہ نیا کرکٹ اسٹرکچر کھلاڑیوں اور قومی کرکٹ کے لیے سودمند ثابت ہوگا۔ فواد عالم نے واضح کیا کہ یہ نظام نیا ہے جسے سمجھنے میں کھلاڑیوں کو وقت لگے گا۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ پاکستان کے ڈومیسٹک کرکٹ سے زیادہ آسان ہے۔

یہاں کھلاڑی کو ایک طویل جدوجہد سے گزرنا پڑتا ہے۔ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کا نیا نظام کھلاڑیوں کے لیے آسانیاں پید اکرے گا۔

فواد عالم نے کہاکہ اس نئے ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر کے بارے میں  اپنی رائے کا اظہار سیزن کے اختتام پر کروں گاتاہم ڈومیسٹک کرکٹ میں یہ ایک مثبت تبدیلی ہےجو مستقبل میںقومی کرکٹ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی۔



شان مسعود:

اوپنر شان مسعود کاکہنا ہےکہ نیا ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر مقدار کی بجائے معیار پر مبنی ہے۔شان مسعود کا ماننا ہےکہ بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل تمام ٹیمیں ایک دوسرے کے لیے سخت حریف ثابت ہوں گی۔شان مسعود 15 ٹیسٹ اور 5 ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔بائیں ہاتھ کے اوپنرفیڈریل ایریاز، کراچی وائٹس،پاکستان اے ، قومی انڈر 19 کرکٹ ٹیموں کی نمائندگی کرچکے ہیں۔

شان مسعود 112 فرسٹ کلاس، 92 لسٹ اے اور 35 ٹی ٹونٹی میچوں میں شرکت کرچکے ہیں۔

اس موقع پر قومی کرکٹر شان مسعود کاکہنا ہے کہ کھلاڑیوں کی تعداد میں کمی سےڈومیسٹک کرکٹ میں شامل بہترین کھلاڑیوں کے درمیان سخت مقابلوں کی امید ہے۔پی سی بی  کے سنٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کیشرکت سے ڈومیسٹک کرکٹ کے معیار میں مزید بہتری آئے گی۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں ڈومیسٹک ٹی ٹونٹی اور ایک روزہ ٹورنامنٹس میں بہترین کھلاڑیوں کو قومی ٹیم میں نمائندگی دی جاتی رہی ہے۔



شان مسعود کا کہنا ہے کہ ماضی  کے برعکس آئندہ سیزن میں مقدار کی بجائے معیار کو ترجیح دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ سیزن میں کوئی بھی ٹیم آسان نہیں ہوگی۔ مجھے یقین ہے کہ یہ نظام کھلاڑیوں کے مستقبل کے  لیے بہترین ثابت ہوگا۔