غیر ملکی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنے کا فیصلہ درست ہے: میاں زاہد حسین

ٹیکس مراعات دینے سے بجٹ خسارے میں کمی ،زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہونگے، جی آئی ڈی سی اور تیرہ سو ارب کے ریونیو کا مسئلہ حل کیا جائے

جمعہ 6 ستمبر 2019 18:03

غیر ملکی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنے کا فیصلہ درست ہے: میاں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 ستمبر2019ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے غیر ملکی کمپنیوں اور بینکوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے راغب کر کے زرمبادلہ کے بجٹ خسارہ کوکم کرنے اورذخائر کو مستحکم کرنے کا فیصلہ درست ہے۔

پاکستان میں کاروبار نہ کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے مقامی ڈیٹ مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لئے ٹیکس کے نظام کو سہل بنانا خوش آئند ہے کیونکہ آئی ایم ایف نے حکومت پر مرکزی بینک سے قرضہ لینے پر پابندی عائد کر رکھی ہے ۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ غیر ملکی کمپنیوں اور بینکوں کی جانب سے گورنمنٹ سیکوریٹیز میں سرمایہ کاری سے سرمایہ کاروں کے لئے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں تبدیلیاں کی جائیں گی جس کے بعد ان کمپنیوں سے30 فیصد کے بجائے 10 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کاٹا جائے گا اور ان پر بینکنگ ٹرانزیکشن ٹیکس بھی عائد نہیں ہو گا، انھیں گوشوارے جمع کروانے کی ضرورت نہیں ہو گی اور ایڈوانس انکم ٹیکس کی کٹوتی بھی نہیں ہو گی۔

(جاری ہے)

اس فیصلے سے حکومت پر دباؤ کم ہو گا جسے گزشتہ مالی سال میں 3.4 کھرب روپے کے بجٹ خسارے کا سامنا ہے جبکہ اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر 8.27 ارب ڈالر ہیں جن میں اضافہ ملکی مفاد میں ہو گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کے لئے شرح سود کو 13.25 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے جس سے کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ شرح سود میں اضافہ سے نتائج نہ ملنے کے بعد غیر ملکی کمپنیوں کو راغب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت نے جی آئی ڈی سی کا آرڈیننس جلدی میں جاری کیا اور اس پر عوام کی جانب سے تنقید کے بعد اسے واپس لے لیا جو درست اقدم تھا۔ جن کمپنیوں کے ذمے جی آئی ڈی سی سے اربوں روپے کے بقایا جات ہیں، انھیں ادائیگیاں کرنے کے بجائے بقایا جات کی مد میں ایڈجسٹ کیا جائے جبکہ سپریم کورٹ کے ایک فل بینچ کے ذریعے برسہا برس سے لٹکے ہوئے اس معاملہ کو جلد از جلد حل کروایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیکس گزاروں اور ایف بی آر کے مابین تنازعات کے سبب تقریباً 13 سو ارب روپے کا ریونیو عدالتوں میں پھنسا ہوا ہے جسے جلد از جلد نکلوانے کے لئے اقدامات کئے جائیں تاکہ ملک کے مالی مسائل میں کمی آئے۔