پورے پاکستان کی طرح بلوچستان بھی اپنے مقبوضہ کشمیر کے محصور بھائیوں کی جدوجہد میں اُن کے ساتھ ہے، جام کمال خان

30 اگست کو ہم نے بلوچستان کے شہر شہر اور قریہ قریہ میںکشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ،آج اس یکجہتی کے سلسلہ کو بلوچستان سے بڑھا کر آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد تک لے آئے ہیں ، وزیراعلی بلوچستان

جمعہ 6 ستمبر 2019 22:33

پورے پاکستان کی طرح بلوچستان بھی اپنے مقبوضہ کشمیر کے محصور بھائیوں ..
مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 ستمبر2019ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان نے کہا ہے کہ پورے پاکستان کی طرح بلوچستان بھی اپنے مقبوضہ کشمیر کے محصور بھائیوں کی جدوجہد میں اُن کے ساتھ ہے۔ 30 اگست کو ہم نے بلوچستان کے شہر شہر اور قریہ قریہ میںکشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور آج اس یکجہتی کے سلسلہ کو بلوچستان سے بڑھا کر آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد تک لے آئے ہیں ۔

یہاں سری نگر ، دہلی اور نیو یارک کے لیے پیغام ہے پاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک میں اُن کے ساتھ ہے۔ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیوکو ختم کروا کر وہاں کے مظلوم عوام کی مدد کرنا ہو گی ۔وہ جمعہ کے روز یہاں ایوان صدر میں صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان کے علاوہ سینیٹر انورالحق کا کڑ ، صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ،صوبائی وزیر خوراک سردار عبدالرحمان کھیتران ، صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی، اقلیتی برادری کے نمائندہ دانیش کمار ، وزیر اعلیٰ کے مشیر مٹھا خان کا کڑ ، ممبر صوبائی اسمبلی گہرام بگٹی ، جے یو آئی (ف) کے قاضی فیض اللہ ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما قادر نائل، چیف سیکرٹری بلوچستان کیپٹن (ر) فضیل اصغر ، آزاد کشمیر کی وزیر سماجی بہبود و ترقی نسواں نورین عارف ، وزیر معدنیات چوہدر ی شہزاد محمود ، وزیر کھیل و ثقافت چوہدری محمد سعید ، وزیر لائیو سٹاک چوہدری محمد اسماعیل گجر ، وزیر مال سردار فاروق سکندر ، چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی عبدالرشید ترابی اور ممبر اسمبلی ملک محمد نواز بھی موجود تھے ۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اس موقع پر کہا کہ 06 ستمبر پاکستان کی دفاعی تاریخ میں بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔ پاکستان کی عوام اور پاک فوج نے 1965 میں بھی دشمن کے عزائم کو ناکا م بنایا تھا اور اس بار بھی مقبوضہ کشمیر میں اُسے شکست فاش کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ مسئلہ کشمیر صرف پاکستان کے دفتر خارجہ تک محدود ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ پورے پاکستان کے عوام جذباتی طور پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے ساتھ وابستہ ہیں جس کا ثبوت پاکستان کے تمام صوبوں اور شہروں میں ہرہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے اظہار یکجہتی کی صورت میں کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کی جنگ میں پاکستان کے لوگ کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی منصفانہ جد وجہد میں اور بھارت کی طرف سے روا رکھے جانے والے مظالم کے خلاف عالمی برادری اداروں کو آنکھیں کھولنا ہو گی ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ مودی حکومت نے اقلیتوں کے خلاف جو رویہ اپنا یا اور ہندو انتہا پسندی کا کلچر متعارف کروایا ہے اس پر بھارت میں بھی بہت سے لوگ نالاں ہیں۔

ہندوستان میں اب آر ا یس ایس کا مائنڈ سیٹ حکومت کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان بن رہا تھا تو کچھ سوالات اُٹھ رہے تھے جن کا جواب ہندو انتہا پسندی نے دے دیا ہے ۔ ایک سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں جو مظالم ڈھا رہا ہے اس کی مثال دنیا کی کسی آمر انہ نظام حکومت میں بھی نہیں ملتی ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا بلوچستان سے متعلق پروپیگنڈہ جھوٹا ہے اس پروپیگنڈے کا جواب بلوچستان کے ہر شہر سے دیا جا رہا ہے بلوچستان اب بدل چکا ہے وہاں امن و امان ہے ترقی اور خوشحالی ہے ۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے جتنے بھی واقعات ہوتے ہیں اُن میں ہندوستان کا ہاتھ ہوتا ہے پاکستان کی بہادر مسلح افواج دشمن کی ہر حرکت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔ اس موقع پر آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ بلوچستان کے عوام نے جس بے مثال یکجہتی کا اظہار کیا ہے وہ دہلی کے حکمرانوں کے لیے واضح پیغام ہے کہ وہ بلوچستان دہشت گردی اور شر انگیزی پھیلا کر مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوج کے مظالم سے دنیا کی توجہ نہیںہٹا سکتا ۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کے عوام اور حکومت کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں جنہوں نے نہ صرف بلوچستان کے شہر شہر اور قریہ قریہ میں جلسے جلوس اور ریلیاں منعقد کر کے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ تاریخی اور بے مثال یکجہتی کا اظہار کیا بلکہ خود وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جام کمال ایک اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد لے کر مظفرآباد پہنچے ہیں جس میں حکومت آزاد کشمیر اور آزاد کشمیر کے عوام کی جانب سے اُن کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام گزشتہ ایک ماہ سے بھارت کے خلاف حالت جنگ میں ہیں ۔ بھارت کی نو لاکھ فوج نے مقبوضہ کشمیر کی اسی لاکھ آبادی کو گھروں میں قید کر رکھا ہے اور کرفیو اور میڈیا بلیک آوٹ کر کے وہاں کے شہریوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کو کربلا سے تشبیع دیتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میںپوری محصور آبادی کو خوراک ، ادویات اور دوسری ضروریات زندگی کی شدید قلت کا سامنا ہے لیکن اُن کے حوصلے بلند ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنا ہنگائی اجلاس بلا کر مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لیں اور بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی بند کر ائے اور ایک انسانی راہداری قائم کر کے محصور اابادی کو خوراک اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔ اُنہوں نے کہا کہ مہذب دنیا یہ طے کرے کہ وہ ظالم کے ساتھ یا مظلوم یے ساتھ اور بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے کیونکہ بھارت فسطائیت کے راستے پر گامزن اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے ۔

پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر انوار الحق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے ہندوستان کا غاصبانہ چھوڑانے کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق مسلح جدوجہد کی حمایت ضروری ہے وہاں پر ہندوستان کی ایک قابض فوج ہے ۔ بعد ازاں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی سربراہی میں آنے والے بلوچستان کے وفد اور صدر ریاست سردار مسعود خان اور وزراء حکومت نے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر ہندوستان کے ریاستی جبر کا شکار کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔