مقبوضہ وادی میں محاصرے کا 33واں روز، لوگوں کے کرفیوکو خاطر میں نہ لاتے ہوئے مظاہرے

بھارتی پولیس نے ہندواڑہ میں شہری کو زیر حراست شہید کر دیا کشمیری اپنی زمین باہر کے لوگوںکو فروخت نہ کریں ،کشمیر ی قوام ان آلہ کاروں کو معاف نہیں کرے گی جو باہر کے لوگوں کو سہولیات فراہم کریں گے ،حریت کارکنوں کا پیغام

جمعہ 6 ستمبر 2019 22:33

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 ستمبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میں لوگوں نے بھارتی قبضے اور نریندر مودی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے خلاف وسطی، شمالی اور جنوبی علاقوں میں جمعہک و کرفیو او ر دیگر پابندیوں کے باوجود زبردست مظاہرے کیے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نماز جمعہ کے فوراً بعدسرینگر ، سوپور ، حاجن، اسلام آباد، پلوامہ ، شوپیاں اور دیگر علاقوں میں لوگوں نے کرفیو اور دیگر پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے مظاہرے کیے ۔

انہوں نے آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے لگائے۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے کئی مقامات پر مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ برسائے جس کے باعث متعدد افراد زخمی ہو گئے ۔

(جاری ہے)

پابندیوں کے باعث سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور مقبوضہ علاقے کی دیگر مرکزی مساجدمیں نماز جمعہ ادا نہیں کی جاسکی۔ مقبوضہ وادی کشمیر کا جو گزشتہ 33دنوں سے فوجی محاصرے میں ہے بیرونی دنیا سے رابطہ مسلسل منقطع ہے۔

لوگوںکو گھروں تک محدود کر دیا گیا ہے ۔ مریضوں اورپیچیدہ امراض میں مبتلا لوگوںکو ہسپتالوں میں جانے نہیں دیا جارہا جبکہ میڈیکل سٹوروں پر ادویات دستیاب نہیں ہیں۔ لوگوں کو بچوں کی غذا جیسی بنیادی اشیائے ضروریہ کی سخت قلت کے باعث سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔ بازار ، پبلک ٹرانسپورٹ اور ریل سروس پانچ اگست سے معطل ہے ۔ بھارتی حکام نے لوگوں کو محرم کے جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں کرفیواور پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں۔

قابض بھارتی انتظامیہ نے مزید 29کشمیریوں کو بھارتی ریاست اترپریش کے شہرآگر ہ کی جیل میں منتقل کر دیا ۔ پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے اب تک کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد کوبھارتی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔دریں اثنابھارتی پولیس نے ہندواڑہ میں ایک شہری ریاض احمد کو زیر حراست شہید کر دیا ۔ پولیس نے ریاض احمد کو بدھ کے روز گرفتار کرنے کے بعد قصبے کے قلم آباد تھانے میں منتقل کر دیا تھا جہاں اسے بہیمانہ تشدد کر کے شہید کیا گیا۔

حریت کارکنوں نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی زمین باہر کے لوگوںکو فروخت نہ کریں اور کشمیر ی قوام ان آلہ کاروں کو معاف نہیں کرے گی جو باہر کے لوگوں کو سہولیات فراہم کریں گے ۔ حریت کارکنوں نے مقبوضہ علاقے میں پوسٹروں اور پمفلٹوں کے ذریعے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ اپنی جانیں دے رے ہیں اور قوم کے بہتر مستقل کے لیے اپنا آج قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی عزت و ناموس ، مذہب ،تہذیب اور جائیداد کی ہرقیمت پر حفاظت کریں گے اور بھارت سے آزادی سے کم انکا کوئی مطالبہ نہیں ہے۔ وہ اپنی جانیں دے رے ہیں اور قوم کے بہتر مستقل کے لیے اپنا آج قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے ۔ حریت کارکنوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی عزت و ناموس ، مذہب ،تہذیب اور جائیداد کی ہرقیمت پر حفاظت کریں گے اور بھارت سے آزادی سے کم انکا کوئی مطالبہ نہیں ہے۔

انہوں نے کشمیریوں کے عزم اور بھارت کی وحشیانہ حکومت کے سماجی بائیکاٹ کو سراہتے ہوئے ان سے کہا کہ وہ اپنے حوصلے بلند رکھیں۔ بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع الوار میں ہندو انتہا پسندوں نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارھمولہ سے تعلق رکھنے والے انجینئرنگ کے ایک 21سالہ طالب علم میر فیض کو کھمبے سے باندھ کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے خواتین کے کپڑے پہننے پر مجبور کیا۔