کراچی ان ہی وسائل اوراختیارات سے ٹھیک ہوسکتا ہے، کراچی کاسب سے بڑامسئلہ کچرا ہے،مصطفی کمال

پاکستان کو کشمیر کے لئے اپنا زور بازو دکھانا ہوگا اگربھارت نے جنگ شروع کردی ہے تو ہمیں بھی جواب دینے کی ضرورت ہے، چیئرمین پی ایس پی میرے خلاف کیس ہی سرے سے ہی بے بنیاد ہے، زمین کبھی سرکاری زمین تھی ہی نہیں، اس کیس کا عنوان ہی غلط ہے،احتساب عدالت میں پیشی کے بعد گفتگو

ہفتہ 7 ستمبر 2019 16:37

کراچی ان ہی وسائل اوراختیارات سے ٹھیک ہوسکتا ہے، کراچی کاسب سے بڑامسئلہ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 ستمبر2019ء) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین اور سابق سٹی ناظم سید مصطفی کمال نے ایک بار پھر کراچی کی شہری حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کراچی ان ہی وسائل اوراختیارات سے ٹھیک ہوسکتا ہے، کراچی کاسب سے بڑامسئلہ کچرا ہے،سندھ حکومت اور وفاقی حکومت مسئلے کے حل کے لیے کودپڑیں ،میرے خلاف کیس کے نام پرانصاف کے ساتھ بھونڈا مذاق کیا گیا۔

ہفتہ کواحتساب عدالت میں پیشی کے بعدمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہآج کراچی کایہ حال ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کا کچرہ نہیں اٹھ رہا ، سندھ حکومت، وفاقی حکومت مسئلے کے حل کے لیے کود گئیں ہیں۔ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے پاس آج بھی کچرا اٹھانے کے وہی اختیارات ہیں جوہمارے پاس تھے،کراچی ان ہی وسائل اوراختیارات سے ٹھیک ہوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

مصطفی کمال نے کہا کہ شہر کیلئے میراپلان کیاہے،ماضی کی کارکردگی سے اندازہ لگالیں، میرے دشمن بھی کہتے ہیں یہ کام کرسکتا ہے۔

انہوں نے اپنے دور نظامت کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس وقت بہترین میئر کا ایوارڈ دیا گیا تھا اور اب بین الاقوامی جریدے میں کراچی کو گندا ترین شہر کہا جارہا ہے۔مصطفی کمال نے کہاکہ کوئی پوچھے گا کہ اربوں روپے کہاں جارہے ہیں، پاکستان میں اچھے آدمی کانجام اچھا نہیں ہے۔ مصطفی کمال نے کہاکہ ہمیں مارنے والوں کاہاتھ روکناپڑے گا،دنیامطلبی ہے، کشمیری پاکستانیوں کی ظاہری مدد مانگ رہے ہیں، بھارت پہلے سے جنگ کررہاہے اور ہر دن لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کررہاہے۔

پاکستان کو کشمیر کے لئے اپنا زور بازو دکھانا ہوگا اگربھارت نے جنگ شروع کردی ہے تو ہمیں بھی جواب دینے کی ضرورت ہے۔پی ایس پی سربراہ نے کہا کہ جس زمین کی الاٹمنٹ کا کیس بنایاگیا،وہ 30 سال سے پرائیویٹ لینڈ ہے،پرائیویٹ لینڈ سرکاری آدمی کیسے الاٹ کرسکتا ہے، کیس کے نام پر انصاف اور عدالت کے ساتھ بھونڈا مذاق ہے۔انہوں نے کہاکہ میرے خلاف کیس ہی سرے سے ہی بے بنیاد ہے، زمین کبھی سرکاری زمین تھی ہی نہیں، اس کیس کا عنوان ہی غلط ہے، کوئی بینک ٹرائل ،کرپشن یا کوئی بھی جائیداد نہیں نکال پائے۔

اس سے قبل احتساب عدالت میں ساحل سمندر کی اراضی کی غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے کے خلاف ریفرنس کی سماعت ہوئی ،جہاںمصطفی کمال اور سابق ڈی جی ایس بی سی اے افتخار قائم خانی سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ نیب کے تفتیشی افسر عبدالفتح پیش نہ ہوئے ۔فاضل جج نے استفسار کیا مفرور ملزمان کی کیا رپورٹ ہی نیب پراسٹیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ریفرنس میں نامزد دیگر ملزمان کے گھر نوٹس بھیجے جاچکے ہیں، لگتا ہے کچھ ملزمان پاکستان سے باہر ہیں، وکلا صفائی نے تیاری کے لئے مہلت طلب کی۔، ملزمان کے وکلا نے کہا کہ ریفرنس کے قابل سماعت ہونے پر تضاد کے باعث دلائل کی اجازت دی جائے،جس پر عدالت نے ملزمان کے وکلا کو مہلت دیتے ہوئے سماعت 5 اکتوبر تک ملتوی کردی۔