عدالت نے غیر قانونی الاٹمنٹ ریفرنس قابل سماعت ہونے سے متعلق ملزمان کے وکلا دلائل کے لیئے مہلت دیدی

ہفتہ 7 ستمبر 2019 16:57

عدالت نے غیر قانونی الاٹمنٹ ریفرنس قابل سماعت ہونے سے متعلق ملزمان ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 ستمبر2019ء) احتساب عدالت نے ساحل سمندر کی اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ ریفرنس قابل سماعت ہونے سے متعلق ملزمان کے وکلا دلائل کے لیئے مہلت دیدی۔ہفتہ کوکراچی کی احتساب عدالت کے روبرو ساحل سمندر کی اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔چیئرمین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفی کمال، سابق ڈی جی ایس بی سی اے افتخار قائمخانی، فضل الرحمان، ممتاز حیدر، نذیر زرداری عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

عدالت میں نیب کے تفتیشی افسر عبدالفتح کی عدم حاضری رہے۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ مفرور ملزمان کی کیا رپورٹ ہی پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ مفرور ملزمان کے گھر پر نوٹس ارسال کردیئے محسوس ہوتا کہ کچھ ملزمان پاکستان سے باہر ہے۔

(جاری ہے)

ایک ملزم کے وکیل نے موقف دیا کہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ یہ ریفرنس قابل سماعت ہے بھی یا نہیں۔

عامر نقوی ایڈوکیٹ نے موقف اپنایا سب سے پہلے ہمیں ریفرنس کے قابل سماعت ہونے کے متعلق دلائل کی اجازت دی جائے۔ ریفرنس میں کئی جگہ پر تضاد ہے ہمیں ریفرنس کے متعلق آپ کو مطمئن کرنا لازم ہے۔ ہمیں وقت دیا جائے تاکہ ریفرنس کو مزید سمجھا جاسکے۔ سید مصطفی کمال کے وکیل حسان صابر نے بھی عدالت سے مہلت طلب کرلی۔ عدلت نے سماعت 5 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

نیب کے مطابق مصطفی کمال اور دیگر کے خلاف ساحل سمندر پر ساڑھے پانچ ہزار مربع گز زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے۔ سماعت کے بعد پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ کیس کیس ہی نہیں ہے یہ زمین سرکار کی تھی ہی نہیں۔ زمین 1981 سے پرائیویٹ لینڈ ہے اور اب بھی پرائیویٹ آدمی کے پاس یہ زمین ہے۔

اس کیس میں کوئی وزن ہی نہیں۔ اس کیس میں ایسا الزام ہے جیسے میں نے قتل کیا اور قتل ہونے والا سامنے گھوم رہا ہو۔ سید مصطفی کمال نے کہا کہ زمین کی الاٹمنٹ ہوئی نہیں تو ریفرنس کیسے پیش ہوگیا۔ زمین اپنی اوریجنل پوزیشن پر آج بھی موجود ہے۔ ہمیں تاریخ پر تاریخ ملتی جارہی ہے۔ کفر کی حکومت چل سکتی ہے مگر ظلم کی حکومت نہیں چل سکتی۔ کراچی ہمارے ماضی کے کاموں کی وجہ سے چل رہا ہے۔

میرے کوئی پیٹرول پمپ نہیں کوئی اکاونٹس نہیں کوئی پراپرٹی نہیں۔ ایماندار لوگوں کو یہاں جینے نہیں دیتے ایمانداری کے باوجود ہمیں کورٹ کچہریوں میں گھومنا پڑتا ہے۔مصطفی کمال کا کہنا تھا کسی اچھے آدمی کو یہاں رول ماڈل بنایا نہیں جاتا۔ آج کے حکمرانوں کراچی شہر کا حشر دیکھ لیں کیا کردیا ہے۔ ہم یہاں یونیورسٹی، ملازمت اسکولز اسپتالوں کی بات کرتے ہیں۔

حکومتوں سے ایک کچرا تک نہیں اٹھایا جارہا۔ وفاق صوبائی سٹی گورنمنٹ مل گئی پھر بھی شہر سے کچرا صاف نہیں ہوا۔ انٹرنیشنل ویب سائٹس سے دیکھ لیں ورلڈ کے 3 بیسٹ مئیر میں ہمارا نام آرہا ہے۔ آج دنیا کی رینکنگ میں شہر کراچی بدترین رہائش پذیر شہر میں شامل ہوگیا ہے۔آج بھی وہی وزیر اپنے منصف پر بیٹھے ہے وہی وزیر اعلی اور وہی مئیر ہے۔ حکومت کو ملنے والے اربوں روپے کہاں جارہے ہیں۔

کراچی کے ساتھ اب مزاق بند کیا جائے۔ مصطفی کمال کو لوگ اس لئے جانتے ہے کہ وہ راتوں کو جاگ کر کام کرتا تھا۔ ہم نے کبھی کراچی میں کچروں پر سیاست نہیں کی اس وقت کراچی شہر صاف ہوتا تھا۔ سٹی گورنمنٹ کے پاس وہی اختیار ہے جو ماضی میں ہمارے پاس تھے۔ میرا پلان میرا ماضی ہے میں نے لوگوں کو ماضی میں کام کرکے دکھایا ہے۔ صرف ایک پروجیکٹ ڈائریکٹر بنانے کے بعد کیا ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ کشمیری معاملہ پر انڈیا کو اخلاقیات سمجھ نہیں آرہی۔ اب باتوں سے کام نہیں چلیگا ہمیں قوت سے ان کا کاتھ روکنا پڑیگا۔ انڈیا ہماری ایل او سی پر لوگوں کو مار رہا ہے۔ کشمیریوں کا قتل عام کسی جنگ سے کم نہیں۔