لندن اور نیویارک میں کشمیریوں کی طرف سے’’ کرفیو کلاک ‘‘مہم کاآغاز

ہفتہ 7 ستمبر 2019 19:42

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 ستمبر2019ء) نریندر مودی حکومت کی طرف سے 5اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد علاقے میں نافذ کئے گئے سخت کرفیوکواجاگرکرنے کے لیے کشمیریوں نے لندن اور نیویارک میں ’’کرفیو کلاک‘‘مہم کاآغاز کردیا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق گزشتہ رات لندن کے اہم مقامات اور نیویارک میں اقوام متحدہ کی عمارت کے سامنے گاڑیاں نمودار ہوئیں جن پر تصویروں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں مودی حکومت کے غاصبانہ اقدامات کی وجہ سے پیدا ہونے والے انسانی بحران کو اجاگر اور دنیا کو مقبوضہ کشمیر کی حقیقی صورتحال کے بارے میں بتایاگیا۔

گاڑیوں پرفنکاری گھڑیاںلگی ہوئی تھیں جوبی جے پی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں نافذکئے گئے سخت کرفیوکے دن ، گھنٹے اور منٹ ظاہرکر رہی تھیں۔

(جاری ہے)

بھارت کی معروف سماجی کارکن کویتا کرشنن نے کولکتہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی فوجی آمریت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہو ںنے کہاکہ کشمیر پہلے ہی دنیا کا سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والا علاقے ہے لیکن اب مودی حکومت نے علاقے کو فوجی آمریت میں دے کر دنیا کو بتادیا ہے کہ بھارت ایک نام نہاد جمہوریت ہے۔

کویتا کرشنن گزشتہ ماہ مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور سخت پابندیاں عائد کرنے کے بعد وادی کشمیر میںداخل ہونے والی سول سوسائٹی کی ایک ٹیم میں شامل تھیں۔انسانی حقوق کے دو بھارتی اداروں ’’ نیٹ ورک آف ویمن ان میڈیا انڈیا ‘‘اور’’ فری سپیچ کولیکٹیو‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ سے زائد عرصہ قبل شروع کیے جانے والے محاصرے کے حصے کے طور پر وہاں صحافیوںکو بھی سخت ہراساں کر رہی ہے۔

۔ ’’ خار دار تاروں کے پیچھے کی خبریں‘‘ کے عنوان سے رپورٹ میں کہا گیا کہ رپورٹروں کی نگرانی کی جاتی ہے اور انہیں بھارتی حکومت اور فورسز کے خلاف رپورٹس شائع کرنے پر ہراساں کیا جاتا ہے۔سوئٹزرلینڈکی حکومت نے ایک پریس بیان میں کہا کہ 13ستمبر کو بھارتی صدر اور سویٹزرلینڈحکومت کی اعلیٰ قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کے دوران کشمیر اور دیگر علاقائی معاملات پر بھی بات چیت کی جائے گی۔