فلسطینی تنظیموں نے گرین بلٹ کے استعفی کو صدی ڈیل کی ناکامی قراردیدیا

گرین بلٹ نے استعفی دینے کا اعلان کرکے اپنی شکست کا اعتراف کرلیا ہے،ترجمان حماس کابیان

اتوار 8 ستمبر 2019 15:35

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 ستمبر2019ء) امریکا کے مشرق وسطی کے لیے نام نہاد امن منصوبے سنچری ڈیل کے گاڈ فادرمشرق وسطی میں امریکی صدر کے مندوب جیسن گرین بلٹ نے استعفی دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان کے اس اعلان پر سیاسی امور کے ماہرین تجزیہ نگاروں نے اس اقدام کو اعتراف شکست قرار دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق گرین بلٹ جنوری 2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مشرق وسطی کے مندوب مقررکیے گئے تھے۔

انہیں فلسطینیوں اوراسرائیل کیدرمیان امن سمجھوتے پرمتفق کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی جس کے بعد انہوں نے صدی کی ڈیل کے عنوان سے ایک نیا پروگرام پیش کیا تھا مگر فلسطینیوں نے اجتماعی طورپر گرین بیلٹ کا پروگرام مسترد کردیا ہے۔گرین بلوٹ اس منصوبے کے سب سے نمایاں منصوبہ سازوں میں سے ایک ہیں ، جسے صدی کا سوداکے نام سے جانا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

بیلٹ کو یہودی ریاست کا ایک کٹر حامی سمجھا جاتا ہے۔

اس نے چند ماہ قبل ٹرمپ کے دامادجیرڈ کشنر کے ساتھ بیت المقدس کے شہر سلوان میں سرنگ کھولنے میں حصہ لیا تھا۔اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ گرین بلٹ نے استعفی دینے کا اعلان کرکے اپنی شکست کا اعتراف کرلیا ہے۔فلسطینی قوم تیزی سے اس ڈیل کا مقابلہ کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ مزاحمت صدی کی ڈیل کو ہمیشہ کے لئے دفن کردے گی۔

تحریک فتح کی طرف سے جاری کردہ موقف میں کہا گیاکہ فلسطینی قوم ایسا کوئی بھی منصوبہ قبول نہیں کرے گی جس میں دو ریاستی حل کی حمایت نہیں کی جائے گی۔پی ایل او کی ایگزیکٹو کمیٹی کی ایک رکن عنان عشراوی نے گرین بلٹ کے استعفی کوناکامی کا اعتراف قرار دیا۔ڈیموکریٹک فرنٹ برائے لبریشن آف فلسطین (پی ایف ایل پی)نے بھی خطے میں امریکی انتظامیہ کے ایلچی جیسن گرین بلٹ کے استعفی دینے کے اعلان کو ٹرمپ کی مشرق وسطی کے لیے اسکیموں کی ناکامی قرار دیا۔ فلسطینی جمہوری محاذ کا کہناتھا کہ گرین بلٹ کا استعفی ٹرمپ اور نیتن یاہو کے مقابلہ میں فلسطینی قوم کی ثابت قدمی کو ثابت کرتا ہے۔